محکمہ زراعت ،ڈی جی زرعی تحقیق نور بلوچ نے کروڑوں اینٹھ لیے
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ ، ڈائریکٹر جنرل زرعی تحقیق نور محمد بلوچ نے کروڑوں روپے ڈکار لئے، سندھ حکومت کاروائی کرنے سے گریزاں، غیرقانونی ترقیوں، افسران سے بھتہ لینے سمیت دیگر سنگین الزامات، اینٹی کرپشن نے بھی گھیرا تنگ کردیا، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کے شعبہ زرعی تحقیق نے بجٹ سے قبل کروڑوں روپے کی اضافی بجٹ منظور کروا کے کروڑوں روپے ڈکار لئے ہیں، ملنے والے دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف زرعی توسیع کی صرف فیول مد میں ایک کروڑ کی اضافی بجٹ منظور کروا کے ہڑپ کر لیا ہے، ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ گزشتہ پانچ سالوں سے عہدے پر براجمان ہیں، ان پر کرپشن، غیرقانونی ترقی حاصل کرنے سمیت افسران سے ماہانہ بھتہ لینے کے سنگین الزامات ہیں، سینئر افسران کے مطابق نور محمد بلوچ انگریزی زبان کا ایک جملہ نہ بول سکتے ہیں نہ ہی لکھ سکتے ہیں لیکن وہ گزشتہ پانچ برسوں سے اہم عہدے پر براجمان ہیں، ذرائع کے مطابق نور محمد بلوچ محکمہ زراعت سسٹم کے چہیتے افسر ہیں اور حال ہی میں نور محمد بلوچ نے کروڑوں روپے کی زرعی زمین مختلف عزیز و اقارب کے نام پر خریدی اور مختلف اثاثاجات بنائے، دستاویزات کے مطابق نور محمد بلوچ نے بجٹ سے قبل مختلف مد میں 10 کروڑ کے لگ بھگ اضافی بجٹ منظور کروائے اور پیسے نکال کر ہڑپ کر لئے، ذرائع کے مطابق نور محمد بلوچ نے شعبہ زرعی تحقیق سے منسلک تمام لیبارٹریز و اداروں کو غیر فعال کرتے ہوئے مشینری و دیگر مد میں آنے والے فنڈز پر ہاتھ صاف کئے، کچھ دن قبل اینٹی کرپشن نے کروڑوں روپے کی کرپشن پر ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ کا گھیراؤ کرتے ہوئے تین سالوں کا ریکارڈ طلب کیا تھا تاہم ذرائع کے مطابق وہ ریکارڈ ابھی تک اینٹی کرپشن کو فراہم نہیں کیا گیا ، ذرائع کے مطابق نور محمد بلوچ سسٹم کے ذریعے اینٹی کرپشن کی چنگل سے نکلنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ اینٹی کرپشن سے معاملات طے کرنے کیلئے بھی سرگرم ہیں، ذرائع کے مطابق کچھ دن قبل صوبائی وزیر زراعت کی ٹنڈوجام آمد سے قبل بھی نور محمد بلوچ نے صوبائی وزیر محمد بخش مہر کے نام پر افسران سے لاکھوں روپے اینٹھ کر ہڑپ کیے ہیں ۔