میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ،انتخابات اور قومی احتساب ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ،انتخابات اور قومی احتساب ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۰ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران انتخابات ترمیمی بل 2022 اور قومی احتساب ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔انتخابات ترمیمی بل میں 42 ترامیم تھیں جو مسترد کردی گئیں، انتخابات ترمیمی بل کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو عام انتخابات سے قبل ضمنی انتخابات میں پائیلٹ پراجیکٹ کے طور پر منظوری دی گئی، اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بل 2022بھی منظور کرلیا،پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل2022 پیش کیا گیا، یہ بل گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا گیا تھا اور اسے قانون بنانے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے لیے بھیجا گیا تھالیکن، صدر نے یہ بل حکومت کو واپس کر دیا، یہ دیکھ کر کہ پارلیمنٹ نے یہ ترامیم عجلت میں اور مناسب تدبر کے بغیر منظور کی تھیں،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی، اس دوران گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رکن غوث بخش مہر نے بل کی مخالفت کی۔بل کے تحت انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں، بل وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے پیش کرتے ہوئے صدر کے اعتراضات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ صدر مملکت نے ای وی ایم اور آئی ووٹنگ سے متعلق مضحکہ خیز تجاویز دیں۔ہم سمجھتے تھے وہ صرف دانتوں کے ڈاکٹر ہیں، اب پتا چلا کہ وہ کمپیوٹر پی ایچ ڈی بھی ہیں، ای وی ایم کی ٹیسٹنگ کے دوران پچاس فیصد کامیابی حاصل ہوئی۔مرتضی جاوید عباسی نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے عہدے پر بیٹھے شخص نے سیاسی پارٹی کے کارکن کا کردار ادا کیا، آئی ووٹنگ کے لیے نادرا کا سسٹم مناسب نہیں ہے، ہم نے موجودہ قانون سازی کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے خط پر کیا ہے، اگر الیکشن کمیشن کو کسی قانون پر اعتراض ہے تو شفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور صدر مقننہ کو حکم نہیں دے سکتے۔ غوث بخش مہر صدر مملکت نے جو ترامیم بھیجی ہیں انہیں مسترد کرنے کی بجائے متعلقہ کمیٹی کو بھیجے اعظم نذیر تارڑآئین میں ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ترامیم کو لیا جائے خواجہ آصف نے کہاکہ قوانین دونوں ایوان نے سیر حاصل بحث کے بعد منظور کئے ہیں مجھے بتائیں کہ مشترکہ اجلاس کے حوالے سے کونسی کمیٹی کو یہ ترامیم بھجوائیں؟اس کی اجازت نہ آئین دیتا ہے نہ ہی اس کی اجازت قواعد دیتے ہیں سابق دور میں تین درجن کے قریب اس ایوان میں بل ہر چیز کو بلڈوز کرکے منظور کروائے گئے ،اجلاس کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستیں مخصوص کرنے کی ترمیم پیش کی گئی، ترمیم جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے پیش کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں