ملت ایکسپریس کراچی سے چلی توبوگیاں ہل رہی تھیں،وزیرریلوے کااعتراف
شیئر کریں
وفاقی وزیرریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ اگر میر ے استعفے سے زخموںپر مرہم رکھاجا سکتاہے یا میر ااستعفیٰ کسی کا نعم البدل ہے تو میں اس کیلئے تیار ہوں، حادثے کی تحقیقات تین سے چار ہفتوںمیں مکمل ہوںگی اور کسی بھی ذمہ دار سے کوئی رعایت نہیںبرتی جائے گی ،میری کوشش ہے کہ تحقیقات کے دوران ریلوے سے باہر سے آرمی یا سول ایوی ایشن کے اعلیٰ پائے کے دوتکنیکی ماہرین الگ سے ساتھ رکھوں تاکہ حادثے کے حوالے سے کوئی چیز نظروںسے اوجھل نہ ہو ،دونوںٹرینوں کے لوکوموٹیو کے بلیک باکس مل گئے ہیں جن سے تحقیقات میں بڑی مدد ملے گی اور انہیں ٹمپرڈ نہیں کیا جا سکتا، حادثات سے بچنے کا واحد حل ایم ایل ون منصوبہ ہے ،اس میں تاخیر ہے اس لئے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے 60ارب روپے کی فوری ادائیگی کا تقاضہ کیا جائے گا جس سے اپ اینڈ ڈائون 1040کلو میٹرخطرناک ٹریک کی اپ گریڈیشن کریںگے اور یہ ایم ایل ون کی طرز پر ہوگی۔ چیئرمین اور سی ای او ریلویزکے ہمراہ ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم خان سواتی نے کہا کہ میں خود اورریلوے کے اعلیٰ افسران جائے حادثہ پر پہنچنے کے بعد ریسکیو آپریشن کی نگرانی کرتے رہے اور جب تک پہلی ٹرین وہاں سے نہیں چلی ہم موجودرہے۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے میں 63قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ 107افراد زخمی ہوئے جن میں سے اب 20مختلف ہسپتالوںمیں زیر علاج ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے۔ ریلوے کے مروجہ قانون کے مطابق شہید ہونے والوںکو فی کس 15لاکھ اور زخمیوں کو 50ہزار سے3لاکھ روپے فی کس ادائیگی کی جائے گی،میں اتوار یا پیر کے روز وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کررہا ہوں اورکوشش ہو گی کہ حادثے کے متاثرین کی احساس پروگرام یا اس طرح دیگر پروگراموں سے مدد او رکفالت کی جائے جبکہ میں اپنے طو رپرجوکچھ ممکن ہو سکا امدادکروںگا۔ انہوںنے بتایا کہ جس حصے میں حادثہ ہوا ہے وہاںٹریک میںکوئی خرابی نہیںتھی اور ٹریک حادثے کاسبب نہیں ۔ جہاں ٹریک کمزورہوتاہے وہاں رفتارکم کر دی جاتی ہے ،میں خود بھی ٹریک کا معائنہ کر چکا ہوں ،پاکستان غریب ملک ہے جیسے ٹریک کئی دہائیاںپرانا ہے اسی طرح کوچز بھی پرانی ہیں اورٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ہتھوڑوں سے ٹھیک کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری چین کے سفیر سے ملاقات ہوئی اورہم نے ان کی تمام شرائط مان لی ہیں ،ہم نے انہیں کہا ہے کہ اگر آپ تیار ہیںتو ہم ایم ایل ون منصوبے کے لئے آج ہی ٹینڈر اخبارات میں دینے کیلئے تیار ہیں ،لیکن یہ حکومتوںکے درمیان معاملات ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنی معیشت کو اٹھانا ہے تو ہمیں اپنے ٹریک کو اپ گریڈ کرنا ہوگا او راس سے برآمدکنندگان اور درآمدکنندگان کی ان پٹ کاسٹ بھی کم ہو گی ، ریلوے ٹریک کے انفراسٹراکچر کو اپ گریڈ کئے بغیر ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے ، میں پانچ ماہ سے انتظار کر رہا ہوں ،ہم چین کے سفیر کو مختلف آپشنز بھی بتائے ہیں ۔ ہم نے کہا ہے کہ فیز ون کا ٹریک جو انتہائی خطرناک ہے اس کے لئے 2.4بلین ڈالر کے اخراجات کا تخمینہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مارچ میںجو حادثہ ہوااس میں10لوگوںکو بالواسطہ اور 12لوگوںکو بلا واسطہ چارج کیا ہے اور ان میں چھوٹے ملازمین نہیں بلکہ بڑے افسر ہیں ،سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کے لئے قواعد و ضوابط بڑے مشکل ہیں اگر میرے بس میں ہو تو ایک دن میں سب کو کیفر کردار تک پہنچا دوں ۔