اندرکی خباثت
شیئر کریں
کچھ لوگوںکو بانی ٔ پاکستان سے اللہ واسطے کا بیرہے اس بغض کا وہ اظہار وقتاً فوقتاً کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کو پاکستان نے عزت دی یہ لاکھوں کروڑوں مراعات بھی لے رہے ہیں پاکستان کے دم سے ان کی سیاست ہے لیکن جب بھی موقع ملتاہے ان کے اندرکا منافق سامنے آجاتاہے کتنے ہی نام نہاد سیاستدان ہیں جن کی زندگی کی ساری رونقیں پاکستان کے دم قدم سے ہیں جوکھاتے تو پاکستان کا ہیں لیکن ان کے منہ سے کبھی اس ملک کے لیے کلمہ ٔ خیرنہیں نکلا وقتاً فوقتاً ہی ان کے اندرکی خباثت باسی کڑھی کی طرح بلبلے مارتی رہتی ہے ان لوگوںنے کبھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ان کے نزدیک قائدِ اعظم ؒ غلط تھے ،یہ ان کے اندرکا اصل دکھ ہے اسی بناء پر انہیں قائدِ اعظم ؒ سے بغض و عنادہے کیونکہ بانی ٔ پاکستان نے قیام ِ پاکستان کی بھرپورمخالفت اور کفر کے فتوئوں کے باوجود اس ٹولے کو شکست ِ فاش دی تھی یہ لوگ آج تک انپی اس شکست کو نہیں بھولے کہ ان کے بڑوںاور روحانی آباء و اجدادکو اللہ کے فضل و کرم سے قائداعظمؒ نے چاروں شانے چت کردیا تھا کتنے ہی نام اور کردار ہیںجو اس سلسلہ میں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں بظاہریہ قوم پرست الگ الگ سیاست کرتے ہیں لیکن ان کی سوچ اور ایجنڈہ ایک ہی ہے ،ان سب کے نظریات ایکہیں جن کا ماحاصل یہ ہے کہ قائداعظم غلط تھے،برصغیرکی تقسیم نہیں ہونی چاہیے تھی ان نظریات کا پرچاراکثروبیشترکیاجاتارہتاہے مصلحتیں،وقتی تقاضے یا حالات کی ستم ظریفی کہ ریاست اتنی کمزورہے کہ جو بھی کچھ مرضی کہتا پھرے کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتااب اسے قومی المیہ کہاجائے یا پھر بدقسمتی ان حالات میں محب ِ وطن کڑھنے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔
پاکستان کی خالق جماعت کے کرتادھرتا بھی ان عناصر کے ہاتھوںمیں کھیل رہے ہیں ان کا مطمع ٔ نظربھی ہرقیمت پر اقتدارکے حصول کے علاوہ کچھ نہیں ایک’’ مولانا‘‘ تو آج بھی تواتر سے کہہ ر ہے ہیںکہ فاٹا کا انضمام اسمبلی نے خود نہیں کیا بلکہ اس سے کرایا گیا ہے۔ فاٹا کے معاملہ پر جو رویہ اختیار کیا گیا اس نے پاکستان کے مستقبل پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ فاٹا اگر پسماندہ ہے تو پنجاب کا جنوبی علاقہ پسماندگی نہیں، پنجاب میں پسماندگی کم کرنے کے لیے الگ صوبہ مانگتے ہیں اور فاٹا کی پسماندگی دور کرنے کے لیے اسے ضم کیا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کے تحفظات دور کیے بغیر فاٹا اصلاحات بل پاس کیا گیا۔ اس وقت فاٹا میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔ ایف سی آر کا خاتمہ ہو گیا لیکن نئے نظام نے جگہ نہیں لی۔ اس سے خلاء پیدا ہو گیا ہے، جس طرح 1947میں 1892-93کے معاہدات یکسر ختم ہو گئے اور فاٹا کا علاقہ، علاقہ غیر کہلانے لگا اور قائد اعظم کو قبائلی علاقوں کے مشیران سے دوبارہ معاہدہ کرنا پڑا، اس پیکج کے ساتھ جو سابقہ انگریز دور سے چلے آرہے تھے اس کے بعد پھر فاٹا کا پاکستان سے الحاق ہوا آج ان کو 70سال بعد ادراک ہو گیا کہ قائداعظم غلط تھے اور اب یہ لوگ فاٹا کے معاملے میں صحیح سوچ رہے ہیں۔قومی المیہ یہ ہے کہ جن قوتوںنے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا وہ سازش، دھونس اور جبر سے اس ملک کے وارث بن بیٹھے وہ آج بھی ہم سے پاکستان بنانے کے جرم کا انتقام لے رہے ہیں بس انداز بدل گیا ،ان کا ذہن آج بھی 1947ء جیساہے ۔
ہماری سمجھ میں بات نہیں آرہی، یہی پاکستان کے دشمن کبھی ڈیم نہیں بننے دیتے،کبھی حکومتوںکو عدم سیاسی استحکام سے دوچارکردیتے ہیں ،کبھی معاشی طورپر کمزور کرنے کی سازشیں کرتے ر ہتے ہیں۔ یہی لوگ اپنے مفادات کے لیے حکومتوںکو بلیک میل کرتے ہیں اورہمارے ناعاقبت حکمران ہرقیمت پر اقتدار میں رہنے کی خاطر ان سے بلیک میل ہوتے رہتے ہیں جس سے اندازہ لگایاجا سکتاہے کسی کو پاکستان کی فکرنہیں ان بھیانک چہروں نے 22کروڑ عوام کو خوشیوں کو یرغمال بنایا ہواہے۔کچھ لوگ اعلانیہ کہتے رہے ’’خدا شکرہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں ہوئے‘‘۔۔ جناب اس طرح پاکستان بنانے والوںکو تین محاذوںپر آزادی کی جنگ لڑنا پڑی ،ایک انگریزوں کے خلاف،دوسرا ہندئوںکے خلاف اور تیسرا محاذ ہندونواز مسلمان علماء کے خلاف۔ اور تاریخ نے فیصلہ ان غریب مسلمانوں کے حق میں دیدیا جنہوں نے حضرت قائد ِ اعظمؒ کی قیادت میں آزادی کی خاطربیش قیمت قربانیاں دیں ان لوگوں کو اس آزادی کی کیا قدرہو سکتی ہے ،ان کو تو بنا بنایا ملک مل گیا قارئین آپ دل پر ہاتھ رکھ کر خود سے سوال کریں قائد ِ اعظم ؒ کے مخالفین نے پاکستان کے لیے آج تک کیا کیا؟ قربانیاں ان لوگوںنے دیں جو اپنے جگر گوشوںکو ہندوئوں سکھوںنے ان کے سامنے نیزے کی انھی پر پرودیا، وہ بے بس،مجبوروالدین کے سامنے ان کی نوجوان بچیوںکو اٹھاکرلے گئے۔یہ اس پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ بڑی بڑی باتیں بھی وہی لوگ کرتے ہیں جنہوںنے پاکستان کے لیے ایک انگشت بھی قربان نہیں کی بلکہ ان کے نزدیک قائدِ اعظم ؒ آج بھی غلط ہیں پاکستان بنا نا ان کا جرم تھا اسی لیے عام پاکستانیوںسے پاکستان بنانے کا آج تک انتقام لیاجارہاہے ،ایک سازش کے تحت جنوبی ایشیا ء کے ہجرت کرنے والے بھولے بھالے مسلمانوں وسائل سے محروم رکھا گیا افسوس صدافسوس منزل انہیں ملی جو شریک ِ سفر نہ تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔