میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہلٹن فارما کے کالے دھندے بدستور جاری، ڈریپ کی پراسرار خاموشی برقرار

ہلٹن فارما کے کالے دھندے بدستور جاری، ڈریپ کی پراسرار خاموشی برقرار

ویب ڈیسک
پیر, ۱۰ جون ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل)پاکستانیوں کے لیے عید تو عید کے دنوں میں بھی نہیں ہوتی، مگر فارماانڈسٹری کے لیے ہر روز، روزِ عید کی طرح ہوتا ہے۔ مریضوں سے خون چوسنے والی فارما کمپنیاں ناجائز منافع خوری اور منی لانڈرنگ کے ہوشربا طریقوں کے باوجود ہر قسم کے احتساب سے بھی بآسانی خود کو بچا لیتی ہیں۔ پیسے کے ناجائز حصول کے بعد ایک جھوٹا اعتماد فارما کمپنیوں کے مالکان کو یہ حاصل ہوگیا ہے کہ اُن کے لیے پاکستان میں ہر چیز قابلِ تسخیراور ہر ادارہ قابلِ خرید ہے۔ ایف آئی اے سے لے کر نیب تک اور ڈریپ سے لے کر عدلیہ تک ہر جگہ پیسے کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ مگر فارما انڈسٹری کے بڑے اس امر کو بھول گئے ہیں کہ جو ادارے اور اشخاص ایسے احتساب سے خود کو بالا کرلیتے ہیں وہ پھر ایک ہی مرتبہ پھنستے ہیں اور اس کے دائمی اثرات سے اپنی جان کبھی نہیں چھڑا پاتے۔


انڈس فارما، ہلٹن، میڈی شیور، جی ایس کے پاکستان، ڈاکٹروں کو پروموشن، مراعات کی آڑ میں رشوت، منی لانڈرنگ، ان رجسٹرڈ ادویات کی تیار ی اور بلیک مارکیٹنگ میں تو ملوث
جعلی وغیر معیاری ادویات، بلیک مارکیٹنگ،خام مال کی آڑ میں منی لانڈرنگ، ادویات کی مصنوعی قلت اور قیمتوں میں من مانے اضافوں جیسے کالے دھندے ڈریپ کی سر پرستی میں جاری


گزشتہ پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں ہم نے پاکستان میں کسی مافیا کی طرز پر چلنے والی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے کالے دھندوں اور ناجائز منافع خوری کا پردہ چاک کیا تھا کہ کس طرح ایک ہی کمپنی سے درآمد ہ ادویات کے خام مال کو کس طرح مختلف قیمتوں پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ ناجائز منافع خوری کی دوڑ میں انڈس فارما کے زاہد سعید سے لے کر منی لانڈرنگ کے بے تاج بادشاہ اور ہلٹن فارما کے چیئر مین سردار یاسین پیش پیش ہیں۔ افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرنے، بلیک مارکیٹنگ سے روکنے اور سستی ادویات کو عوام کی دسترس تک یقینی بنانے کے لیے قائم ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، پاکستان میں موجود خون آشام کالی بھیڑوں کی زر پرستی کو مزید بڑھا وا دے رہی ہیں۔ خام مال کے درآمدی بلوں میں زائد قیمت ظاہر کرکے منی لانڈرنگ جیسا سنگین مالیاتی جُرم ہو یا جعلی اور غیر معیاری ادویات سے قیمتی انسانی جانوں کو موت کے خطرے سے دوچار کرنے کا معاملہ، یہ سب کام ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور ادویہ ساز اداروں اور ان کے مالکان کی چھتر سایہ میں ہورہے ہیں۔ ان کالے کرتوتوں کی بدولت ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے شعبہ برائے کاسٹنگ ا ور پرائسنگ اور فارما سیوٹیکلز مافیا کے سرپرستوں کی دولت اور بے نامی اثاثوں میں دن دُگنی اور رات چوگنی ترقی ہورہی ہے۔ انڈس فارما، ہلٹن، میڈی شیور، جی ایس کے پاکستان، ڈاکٹروں کو پروموشن، مراعات کی آڑ میں رشوت دینے، منی لانڈرنگ، ان رجسٹرڈ ادویات کی تیار ی اور بلیک مارکیٹنگ میں تو ملوث تھی ہی لیکن اب ان کے مزید گھناؤنے کردار سامنے آتے جا رہے ہیں۔ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادویہ ساز ی کا کاروبار مکمل طور پرمفادات کا ایک نہ ختم ہونے والا جال ہے۔
دنیا بھر میں عوام کے جان و مال کا تحفظ اور طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے قائم ادارے اپنے فرائض مکمل ذمہ داری اور ایمان داری کے ساتھ سر انجام دیتے ہیں، لیکن پاکستان میں یہ معاملہ یکسر اُلٹ ہے۔ پاکستان میں عوام تک ارزاں اور معیاری ادویات کی فراہمی، طبی سہولیات، سرکاری اسپتال میں قابل ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ہمہ وقت موجودگی، سرکاری سطح پر مفت ادویہ کی فراہمی اور طبی ٹیسٹ کی سہولیات محض ایک خواب سے زیادہ کچھ نہیں۔ ان سب سے اگر کوئی مریض زندہ بچ جائے تو پھر فارما سیوٹیکل مافیا اسے موت کے شکنجے میں دبوچنے کے لیے تیار رہتی ہے۔ دنیا بھر میں ادویہ سازی کے عمل کو شفاف رکھنے کے لیے قائم ریگولیٹری اتھارٹیز فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے جی ایم پی (گڈ مینوفیکچرنگ پریکٹس) کے معیارات، اورخام مال کی بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھتی ہیں۔کمپنیوں کے جانب سے ڈاکٹر حضرات کو مراعات کے نام پر دیے جانے والے کک بیکس اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام بھی ان ریگولیٹری اتھارٹیز کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں، لیکن پاکستان میں اس کام کے لیے بنائی گئی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستانی عوام کے بجائے فارما سیوٹیکلز کمپنیوں کے گھر کی باندی بن چکی ہے۔ فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے دو نمبر دھندوں کو روکنے کے بجائے ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی خود ادویہ ساز اداروں کی شریک جُرم بن چکی ہے۔ ملک بھر میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کی بھرمار، ادویات کی مصنوعی قلت او ر بلیک مارکیٹنگ،خام مال کی آڑ میں منی لانڈرنگ، ادویات کی قیمتوں میں من مانا اضافہ اور ناجائز منافع خوری جیسے سارے کالے دھندے اسی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سر پرستی میں ہو رہے ہیں۔ گزشتہ قسط میں ہم نے ایک انتہائی اہم دافع تشویش دوا میں استعمال ہونے والے خام مال Telmisartan کی پاکستان میں مقرر کی گئی قیمتوں کاموازنہ پیش کیا تھا۔ ہلٹن فارما، انڈس فارما، ہائی نون لیباریٹریز، فارم ایوو، میکٹر انٹرنیشنل، نبی قاسم اور ٹیبروز فارما موثرجُز Telmisartan کو ایک ہی چینی کمپنیJIANGSU ZHONGBANG فارماسیوٹکس سے درآمد کروا رہے ہیں۔ ایک ہی کمپنی سے درآمد ہونے والے خام مال سے بننے والی ادویات سے ناجائز منافع کمانے میں ہلٹن اور انڈس فارما سر فہرست ہے۔ ان تمام کمپنیوں میں سب سے کم قیمت نبی قاسم کی دوا Normisarکی ہے۔ ان کمپنیوں کے درآمدی ریکارڈ کے مطابق JIANGSU ZHONGBANGفارما سیوٹکس سے ’ٹیلمیسارٹین‘ درآمد کروانے والی کمپنیوں میں ہلٹن فارما سب سے آگے ہے۔ ہلٹن فارما گزشتہ تین سالوں میں اس خام مال کی دس شپمنٹ منگوا چکی ہے۔ ہلٹن فارما نے 22اکتوبر 2016 کو JIANGSU ZHONGBANG فارما سیوٹکس سے 240کلو گرام’ٹیلمیسارٹین‘ درآمد کیا۔ اس خام مال کو بل آف لیڈنگ نمبر 23561846772کے ساتھ جیزیز ڈیناٹا نے ترکی کے اتاترک ہوائی اڈے سے ترکش ائیر لائن کی پرواز نمبرTK-118 کے ساتھ کراچی روانہ کیا تھا۔ جیریز ڈیناٹا کی جانب سے ترکش ائیر لائن کی پرواز نمبر TK-6550 کے ذریعے ہلٹن فارما کے کاروباری پتے پر 134کلو گرام کی ایک اور شپمنٹ بھیجی۔ ترکی کے اتا ترک ہوائی اڈے سے بھیجے گئے اس خام مال کا بل آف لیڈنگ نمبر 23564282621 تھا۔ ہلٹن فارما نے 9/اگست2017کو ’ِجِنگ سو فارما سیوٹیکس‘ سے خریدے گئے 106کلو گرام ’ٹیلمیسارٹین‘ کی ایک اور شپمنٹ وصول کی۔ اس خام مال کو اتا ترک ائیرپورٹ سے ترکش ائیر لائن کی پرواز نمبر TK-708سے کراچی منگوایا گیا، اس شپمنٹ کا بل آف لیڈنگ نمبر23504716272 تھا۔ اس شپمنٹ کے دو ماہ بعد ہی 6/اکتوبر2017کو ہلٹن نے مذکورہ کمپنی سے مزید106کلو گرام ’ٹیلمیسارٹین‘ خریدا، بل آف لیڈنگ نمبر23569165331 کے ساتھ منگوائی گئی اس شپمنٹ کو بھی اتا ترک ائیر پورٹ سے ترکش ائیر لائن کی پرواز نمبرTK-708سے کراچی بھیجا گیا تھا۔ ہلٹن نے اسی کمپنی سے 20نومبر2017کو مذکورہ خام مال خریدا۔ 104کلو گرام کی اس شپمنٹ کو اتا ترک ائیرپورٹ کے بجائے بنکاک کے SUVARNABHUMI ہوائی اڈے سے کراچی بھیجا گیا۔ اس شپمنٹ کا بل آف لیڈنگ نمبر 21758137962 تھا۔گزشتہ سال بیس مارچ کو ہلٹن نے ’ِجِنگ سو فارما سیوٹیکس‘ سے 122 کلو گرام کی شپمنٹ درآمد کروائی۔ بل آف لیڈنگ نمبر23572108396کے ساتھ آنے والے اس خام مال کو اتا ترک ائیر پورٹ سے پرواز نمبرTK_708سے کراچی روانہ کیا گیا تھا۔ ہلٹن فارما نے تیس مئی 2018کو اسی کمپنی سے 122کلو گرام ’ٹیلمیسارٹین‘ درآمد کیا۔ اس شپمنٹ کو اتا ترک ائیرپورٹ سے پرواز نمبرTK-708کے ساتھ کراچی میں ہلٹن فارما کے کاروباری پتے پر بھیجا گیا تھا۔ اس کا بل آف لیڈنگ نمبر 23573542545تھا۔ اس شپمنٹ کی درآمد کے تقریبا ڈیر ھ ماہ بعد ہی18جولائی کو ہلٹن نے 122کلو گرام کی ایک شپمنٹ اور منگوائی۔ بل آف لیڈنگ نمبر 23575230540کے ساتھ آنے والی اس شپمنٹ کو بھی اتا ترک ہوائی اڈے سے کراچی روانہ کیا گیا تھا۔ رواں سال دو فروری کو ہلٹن نے ’ججنگ سو فارما سیوٹیکس‘سے خریدے گئے 199کلو گرام ’ٹیلمیسارٹین‘ کی شپمنٹ وصول کی۔ بل آف لیڈنگ نمبر 21760127115کے ساٹھ آنے والی اس شپمنٹ کو بنکاک کے SUVARNABHUMI ہوائی اڈے سے کراچی منگوایا گیا تھا۔ ’ٹیلمیسارٹن‘ کی آخری شپمنٹ گزشتہ ماہ کی 13تاریخ کو درآمد کی گئی
ہے۔ 202کلو گرام وزن کی حامل اس شپمنٹ کو اتا ترک ہوائی اڈے سے ترکش ایئر لائن کی پرواز نمبرTK-6550 سے منگوایا گیا تھا۔ اس شپمنٹ کا بل آف لیڈنگ نمبر 23538894074تھا۔ واضح رہے کہ ماضی میں ہلٹن فارما اس خام مال کی زیادہ درآمدی قیمت ظاہر کر کے قومی خزانے کو لاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچا چکی ہے۔ دیگر کمپنیوں کے درآمدی ریکارڈ اور ہلٹن فارما کی اس خام مال کی آڑ میں ہونے والی منی لانڈرنگ پر تفصیلی رپورٹ اگلے شمارے میں شائع کی جائے گی۔ (جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں