پی سی بی نے سپاٹ فکسنگ کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ بطور ثبوت پیش کرنے کی درخواست کر دی
شیئر کریں
پی سی بی کا مقصد کسی کو سزا دلوانا نہیں بلکہ حقائق ٹریبیونل کے سامنے لانا ہے‘ پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی کی میڈیا سے گفتگو
بورڈ ٹھوس ثبوت موجود ہونے کے دعوے کیوں کر رہا تھا ،اگر برطانوی رپورٹ کا انتظار کرنا تھا تو ٹربیونل کیوں بنایا گیا؟‘ وکیل شرجیل خان
لاہور ( ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل سپاٹ فکسنگ کیس میں اینٹی کرپشن ٹربیونل سے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ بطور ثبوت پیش کرنے کی درخواست کر دی جبکہ کرکٹر شرجیل خان کے وکیل کا کہنا ہے کہ بورڈ کیوں دعوے کر رہا تھا کہ کھلاڑیوں کی فکسنگ کیخلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں،اگر برطانوی رپورٹ کا انتظار کرنا تھا تو ٹربیونل کیوں بنایا گیا؟ ۔تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے بنائے گئے ٹربیونل میں سپاٹ فکسنگ کیس دلچسپ صورتحال اختیار کر گیا۔ پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے درخواست دائر کی کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ بطور ثبوت پیش کرنا چاہتے ہیں جو کہ جون کے آخر میں آئے گی۔ دوسری جانب شرجیل خان کے وکیل کا کہنا ہے کہ بورڈ کے پاس اگر ٹھوس شواہد ہیں تو این سی اے کی رپورٹ کا انتظار کیوں کیا جا رہا ہے؟ اگر برطانوی رپورٹ کا انتظار کرنا تھا تو ٹربیونل کیوں بنایا گیا؟ ۔شرجیل خان کے وکیل 13جون جبکہ ناصر جمشید کے وکیل کو 30جون تک جواب پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ پی سی بی کا مقصد کسی کو سزا دلوانا نہیں بلکہ حقائق ٹریبیونل کے سامنے لانا ہے، بورڈ نے نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے فراہم کیے گئے شواہد پیش کرنے کی اجازت بھی طلب کی ہے۔معطل کرکٹر شرجیل خان نے ایک بار پھر پاکستان کرکٹ بورڈ پر تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزما عائد کردیا۔شرجیل کے وکیل شیغان اعجاز نے کہا کہ پی سی بی کی درخواست غیرقانونی ہے، بورڈ کیس کا فیصلہ نہیں چاہتا، اس لیے تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، معاملہ کو سول مقدمات کی طرح چلانا چاہتا ہے، شرجیل خان کو بطور گواہ پیش کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شرجیل خان اور خالد لطیف کا ہر جگہ اکٹھا رہنا محض اتفاق ہے۔