میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایم کیو ایم کے ارکان کا میئر کراچی سے اظہار یکجہتی کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ

ایم کیو ایم کے ارکان کا میئر کراچی سے اظہار یکجہتی کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ

منتظم
هفته, ۱۰ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں


کراچی کے منتخب نمائندے سخت دھوپ میں احتجاج کر رہے ہیں،سندھ کا کوئی وزیر جاکر ان سے بات کرے ،سید سردار احمد
یہ سندھ اسمبلی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس سندھ اسمبلی نے انہیں اختیارات دیئے ، اسی کے خلاف احتجاج کیا جار ہا ہے،آغاسراج درانی
کراچی (ویب ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان سندھ اسمبلی نے جمعہ کو میئر کراچی سے اظہار یکجہتی کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور پورا دن اجلاس میں واپس نہیں آئے ۔ بعد ازاں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی اجلاس کا بائیکاٹ کیا ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو پونے گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولﷺ کے بعد ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے میئر کراچی اور دیگر بلدیاتی نمائندوں کے احتجاج کی جانب سے اسپیکر کی توجہ مبذول کرائی او رکہا کہ کراچی کے منتخب نمائندے سخت دھوپ میں احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی تجویز کردہ 200ترقیاتی اسکیموں میں سے کوئی ایک اسکیم بھی سندھ کے بجٹ میں شامل نہیں کی گئی ۔ سندھ حکومت کا کوئی وزیر جا کر ان سے بات کرے ۔ بات چیت سے معاملات بہتر ہو سکتے ہیں ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ یہ سندھ اسمبلی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ، جس سندھ اسمبلی نے انہیں اختیارات دیئے ، اسی کے خلاف احتجاج کیا جار ہا ہے ۔ اگر بلدیاتی نمائندے سندھ حکومت کے خلاف احتجاج کریں ، سندھ اسمبلی کا کیا قصور ہے ۔ احتجاج کا کوئی دائرہ کار ہوتا ہے ۔ اسمبلی کے خلا ف احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے ۔ میں نے میئر کراچی کو سندھ اسمبلی میں خوش آمدید کہا ۔ اسمبلی کی حیثیت کم نہ کی جائے ۔ سینئر وزیر خوراک و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ جمہوری حکومتیں ہمیشہ مذاکرات پر یقین رکھتی ہیں ۔ یہ کہنا غلط ہے کہ موجودہ حکومت نے کراچی کو نظرانداز کیا ہے ۔ کراچی سندھ کا دارالحکومت ہے ۔ ہم نے کبھی کراچی کو ’’ ڈس اون ‘‘ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقیاتی اسکیموں سے متعلق تجاویز اس وقت دی گئیں ، جب بجٹ کی تیاری مکمل ہو چکی تھی ۔ سندھ حکومت میئر کراچی کے ساتھ پہلے بھی مذاکرات کرتی رہی ہے ۔ یہ کہنا کہ سندھ حکومت کراچی سے زیادتی کرتی ہے ، بالکل مناسب نہیں ہے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ عروس البلاد کراچی کے بہت مسائل ہیں اور گذشتہ کئی سالوں سے ہیں ۔ ہم اپنے سندھ کے ساتھ ناانصافی نہیں کریں گے ۔ کراچی کے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ کئی ترقیاتی اسکیموں پر کام مکمل ہو چکا ہے اور آئندہ سال بھی کراچی کو خصوصی ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا ۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ منتخب نمائندے شدید گرمی میں احتجاج کر رہے ہیں ۔ سندھ اسمبلی ان کی بات سنے ۔ منتخب نمائندوں سے جا کر پوچھنا چاہئے کہ ان کے مسائل کیا ہیں ۔ اگر حکومتی ارکان نے بات چیت نہیں کی تو ہم سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے پر مجبور ہوں گے ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ میئر کراچی کے ساتھ تمام بلدیاتی جماعتوں کے نمائندے احتجاج کر رہے ہیں ۔ یہ مظاہرہ نہیں ہے ۔ مظاہرہ کیا ہوتا ہے ، ہم حکومت کو بتائیں گے ۔ سندھ کے بجٹ میں میئر کراچی کی ایک اسکیم بھی نہیں رکھی گئی ۔ جمہوریت میں دروازے بند نہیں کیے جاتے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے دروازے بند کیے گئے ہیں ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اگر میئر کراچی سے سکیورٹی خدشات ہیں تو پھر وزیر اعلیٰ سے بھی سکیورٹی خدشات ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرہ اسمبلی کے خلاف نہیں اسمبلی کے خلا ف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ۔ ایوان عوام کا ہے ۔ میئر ، ڈپٹی اور ہزاروں منتخب نمائندے باہر احتجاج کر رہے ہیں اور ہم یہ ممکن نہیں کہ ہم یہاں بیٹھ کر حکومتی ارکان کی تقاریر سنتے رہیں ۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں نعرے بازی کی اور احتجاج بھی کیا ۔ وہ میئر کو اختیار دو ، کراچی کی اسکیمیں شامل کرو کے نعرے لگا رہے تھے ۔ نعرے لگاتے ہوئے ایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے بائیکاٹ کرکے چلے گئے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن ثمر علی خان نے کہا کہ یہاں پر ایسے حالات پیدا نہ کیے جائیں کہ کوئی بندوق اٹھانے کے لیے مجبور ہو جائے ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ یہاں پر بندوق اٹھانے کی باتیں نہ کی جائیں ۔ 127 اسکیموں کی بات کی جا رہی ہے ۔ ہمارے بہت سے ارکان کی اسکیمیں بھی بجٹ میں شامل نہیں ہوئیں ۔ اسکیموں کے بجٹ میں شامل نہ ہونے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جا رہی ہے ۔ اگر پوائنٹ اسکورنگ کی بات ہو گی تو پھر ہم بھی مذاکرات کے لیے نہیں جائیں گے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ پرویز مشرف کے بلدیاتی نظام نے ملک کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا تھا ۔ ناظمین کے نظام نے تباہی مچا دی تھی ۔ مجھے افسوس ہے کہ اسمبلی کے باہر احتجاج کیا جا رہا ہے ۔ میئر کراچی کی عزت کرتا ہوں لیکن یہ طریقہ کار غلط ہے ۔ تحریک انصاف کے رکن ثمر علی خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو اختیارات نہیں دیئے گئے ہیں ۔ بلدیاتی ایکٹ میں خامیاں ہیں ۔ اسے درست کیا جائے ۔ ہم سب جماعتوں کے ارکان یہاں سندھ کے عوام کی بات کرتے ہیں ۔ وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) سے 21 ارب روپے کراچی پر خرچ کر چکے ہیں ۔ آئندہ سال بھی کراچی کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، جن میں سے 12 ارب روپے کا خصوصی پیکیج بھی شامل ہے ۔ بلدیہ عظمی کراچی کو 50 کروڑ روپے ماہانہ گرانٹ دی جاتی ہے ۔ وہ بتائیں کہ یہ پیسے کہاں خرچ کیے جاتے ہیں ۔بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے بھی ایم کیو ایم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ۔ اپوزیشن ارکان کے چلے جانے کے بعد پیپلز پارٹی کے سرکاری ار
کان نے بجٹ پر بحث جاری رکھی ۔ اپوزیشن کے بغیر کچھ دیر اجلاس جاری رہا ۔ بعد ازاں اسپیکر نے اجلاس نماز جمعہ کے لیے ملتوی کر دیا ۔ نماز جمعہ کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان شریک نہیں ہوئے تاہم سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے مسلم لیگ (فنکشنل) ، مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے ارکان کو منا لیا اور وہ دوبارہ اجلاس میں شریک ہوئے ۔ البتہ ایم کیو ایم کے ایوان میں واپس ہیں آئے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں