میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کیماڑی میں 18 ہلاکتوں کا معاملہ، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سیپا ذمہ دار قرار

کیماڑی میں 18 ہلاکتوں کا معاملہ، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سیپا ذمہ دار قرار

ویب ڈیسک
پیر, ۱۰ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

کیماڑی میں 18 ہلاکتوں کا معاملہ ، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) ذمیدار قرار ،سندھ میں فضائی آلودگی کی روک تھام کے لئے ذمیدار ادارا بنیادی فرائض ادا کرنے میں ناکام ہوگیا، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل فنڈ ز کی دستیابی کے باوجود10سال میں مانیٹرنگ ایکوئپمنٹ خریدنہ کرسکے،مانیٹرنگ کے لئے بھرتی کئے گئے عملے سے مانیٹرنگ کے بجائے کروڑوں روپے بھتہ وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ضلع کیماڑی کے علی محمد گوٹھ میں 5 جنوری 2023 سے لے کر 31 جنوری 2023تک 18 لوگ فوت ہوگئے، فوت ہونے والوں میں بچے بھی شامل تھے، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے اعلیٰ افسران نے پہلے دو رپورٹس میں فضائی آلودگی کو بطور موت کی وجہ رد کی اور مبینہ طور پر محکمہ صحت سندھ، ڈاکٹرز اور دیگر لوگوں کو کروڑوں روپے رشوت دے کر اموات کی وجہ خسرہ دلوائی لیکن فوت ہونے والے لوگوں کی دوبارہ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل، سیپا کیماڑی کے سابق انچارج کینیڈین شہری ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کے جھوٹ کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے،رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ انسانی صحت کے لئے شدید نقصانکار گیس کے اخراج نے لوگوں کے پھیپھڑوں کو متاثر کیا ، شدید الرجی لوگوں کے اموات کا سبب بنی، سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل کے چہیتے اور بگھوڑے قرار دیئے جانے والے کینیڈین شہری ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کو 9 دسمبر 2020 کو کراچی کے اہم صنعتی ضلع کیماڑی کا انچارج بنایا گیا،محمد کامران خان نے عامر شیخ ، عامر حبیب اور دیگر کے ذریعے کیماڑی میں بااثر فیکٹری مالکان سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کرنے کے بعد غیر قانونی کاموں کی اجازت دے دی، جس کے باعث کیماڑی کے علاقے موچکو میں لغاری یا علی محمد گوٹھ میں سینکڑوں فیکٹریز سے پلاسٹک، زہریلا دھواں اور ربر کے انتہائی چھوٹے ذرات خارج ہونا شروع ہوگئے اور کئی لوگوں کی اموات ہوگئیں،سندھ میں فضائی آلودگی کی روک تھام سندھ انو ائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کا بنیادی فرض ہے۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیپا کے نان کیڈ ر ڈائریکٹر نعیم احمد مغل 10سال سے عہد ے پر براجمان ہیں اور تمام تر فنڈز کی دستیابی کے باوجودمانیٹرنگ ایکوئپمنٹ خرید نہیں کئے، مانیٹرنگ کے لئے بھرتی کئے گئے عملے سے مانیٹرنگ کے بجائے کروڑوں روپے بھتہ وصولی کروائی جاتی ہے، بھتہ وصولی پر ایک بار چھوٹی صنعتوں کے مالکان نے سیپا انسپکٹرز پر تشدد بھی کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیماڑی میں 18 افراد کے فوت ہونے کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور عدالت ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل، کیماڑی کے سابق انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کو طلب کرسکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں