میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مافیازکوقابوکررہے ہیں ‘عمران خان

مافیازکوقابوکررہے ہیں ‘عمران خان

ویب ڈیسک
هفته, ۱۰ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیراعظم عمرا ن خان نے کہا ہے کہ بڑے بڑے مافیاز کو پہلی مرتبہ قانون کے نیچے لانے کی کوشش کر رہے ہیں، سیاسی مافیاز مزاحمت کررہے ہیں اور یہ پاکستان کا اصل میں اہم مرحلہ ہے ، نظام میں کرپشن اور برائی آجائے تو بہت رکاوٹیں آجاتی ہیں اور اسے ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے ، ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے نظام کو خراب ہوتے دیکھا ہے اور یہ نظام بن گیا کہ رشوت دو تو کام ہوگا اور جب اسے تبدیل کرتے ہیں تو اس کے لیے بڑا وژن، عزم و ہمت اور ارادہ چاہیے ہوتا ہے لیکن ہوجاتا ہے،پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے منصوبے نیا پاکستان اپارٹمنٹس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ، گورنر ، صوبائی و وفاقی وزرا ء کو اس منصوبے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں سب کے سامنے اپنی خوشی کااظہار کرنا چاہتا ہوں کیونکہ آج جہاں ہم پہنچے ہیں اس کے پیچھے کافی کام ہوا ہے ،فورکلوڑر قانون کی بدولت بینک فنانسنگ کرتا ہے، یہ معاملہ عدالت میں پڑا ہوا تھا ، اگر عدلیہ ہم سے تعاون نہ کرتی تو یہ ممکن ہی نہیں ہوسکتا تھا ،اس منصوبے سے متعلق عدلیہ کے کردا رپر شکر گزار ہوں ،وہ اگر ہماری مدد نہ کرتے تو یہ قانون پاس نہ ہوتا تو آج ہم یہ پریزنٹیشن نہ کرسکتے کیونکہ یہ ایک ایساقانون ہے کہ جس کی وجہ سے بینک مورگیج فنانس کرتا ہے اگر یہ قانون نہ ہوتو بینک پیسے نہیں دیں گے ۔ پاکستان میں 0.2فیصد ٹوٹل مورگیج فنانسنگ تھی جو کہ مغرب میں 80فیصد سے او پر ہے ،اگر یہ فنانسنگ نہیں ہے تو اس کا مطلب کہ اگر آپ کے پاس کیش نہیں ہے توآپ گھر ہی نہیں بناسکتے ،آ پ گھر خرید ہی نہیں سکتے ،ساری دنیا کے اندر لوگوں کے پاس تو کیش نہیں ہوتا لیکن بینک فنانس کرتے ہیں تو لوگ گھر بنا لیتے ہیں ،جو لوگ گھر کا ماہانہ کرایہ دیتے ہیں وہی ان کی قسطیں بن جاتی ہیں ، وہ کرایہ دینے کی بجائے بینک کو قسطیں دیتے ہیں اور گھر ان کا اپنا ہوجاتا ہے ،دنیا بھر میں بینکوں سے قرضے لیکر گھر بنانے کا رواج ہے۔ اسی طرح عام لوگ ، تنخواہ دار طبقہ ، سرکاری ملازمین اور مزدورں کے پاس یہ سہولت ہوتی ہے کہ کرائے کی رقم بینکوں کی قسطوں میں ادا کرکے گھر کے مالک بن سکتے ہیں۔ہمارے ہاں بینک اس بات کے عادی ہی نہیں تھے کہ چھوٹے لوگوں کو گھر بنانے کے لیے قرضہ دیں کیوں کہ یہاں اس کا تصور ہی نہیں تھا۔انہوںنے کہاکہ میں آج خاص طور پر اپنی عدلیہ کا شکر یہ ادا کرنا چاہتاہوں کہ ان کے باعث اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کافی مد د ملی،انہوںنے ہماری مدد کی اورہمارے دور حکومت میں تمام مزدور طبقے کو اپنا گھر بنانے کاموقع ملے گا۔انہوںنے کہاکہ جب ایک سسٹم کے اندر برائیاں آجاتی ہیں ، کرپشن آجاتی ہے رکاوٹیں آجاتی ہیں و ہ رکاوٹیں اس لئے ڈالی جاتی ہیں کہ جب تک آپ پیسے نہیں دیں گے تو کام نہیں ہوگا ،جب اداروں کے اندر اس طرح کی برائیاں آجاتی ہیں تو جب آپ اس کو تبدیل کرنے لگتے ہیں تو اس میں وقت لگتا اور مشکل ہوتی ہے کیونکہ وہ جو پرانا اسٹیٹس کو ہے وہ تبدیلی نہیں آنے دیتا کیونکہ ان کا پیسہ جاتا ہے ،اگر وہ رکاوٹیں نہیں ڈالے گا تو پیسہ کہاں سے بنائے گا اس طرح ایک پورا سسٹم پھلتا پھولتا ہے اوربد قسمتی سے ہم نے اس سسٹم کو خراب ہوتے دیکھا ہے اور یہ سار اسسٹم بن گیا کہ رشوت دو تو کام ہوگا ،اس کو تبدیل کرنے کیلئے ایک بڑاویژن اور اور اراد ہ چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسے کئی ممالک ہیں جنہوںنے اپنے آپ کو تبدیل کرلیا ہے،پاکستان میں اگر چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے تو اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ایل ڈی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں اور اگر ہر ادارے میں آٹو میشن آجائے تو رشوت خوری ختم ہوجائے گی کیونکہ مشین تو رشوت نہیں لیتی ، ایل ڈی اے نے بڑی امپرومنٹس کی ہیں اس پر میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ اس سکیم کے اجراء پر ساری ٹیم کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ انہوںنے کنسٹرکشن سیکٹر سے بہت سی رکاوٹیں ہٹا دی ہیں اور ایف بی آر اور دیگر اداروں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کر کے یہاں تک پہنچے ہیں ،سب بڑی بات کہ گزشتہ ایک ماہ کے اندر پاکستان کی سب سے زیادہ سیمنٹ کی فروخت ہوئی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کنسٹرکشن سیکٹر اب آگے بڑھنا شروع ہوگیا ہے اور یہ ایسا سیکٹر ہے کہ اس سے تیس اور انڈسٹریز جڑی ہوئی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں