میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تھرپارکرمیں گرینائٹ ودیگرقدرتی ذخائرکی موجودگی کاانکشاف

تھرپارکرمیں گرینائٹ ودیگرقدرتی ذخائرکی موجودگی کاانکشاف

ویب ڈیسک
هفته, ۱۰ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)حکومت سندھ کے محکمہ مائنز اینڈ منرلزکی خصوصی کمیٹی نے تھرپارکر میں اربوں روپے کی مالیت کے 26ارب ٹن گرینائیٹ اور دیگر قدرتی معدنی ذخائر پر تجاویز پیش کردی گئیں، تھرمیں گرینائیٹ سٹی قائم کرنے، 33فیصد لائسنس مقامی افراد کو دینے، ثقافتی ورثے، مذہبی مقامات، دیہات کو محفوظ کرنے کی سفارشات کی ہیں۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق تھرپارکر کے علاقے کارونجھر میں گرینائیٹ اور دیگرقدرتی ذخائر کی موجودگی کا انکشاف ہوا، جس پر حکومت سندھ نے مائننگ کا فیصلہ کیا تو مقامی افراد نے شدیداحتجاج کیا کہ علاقے میں ثقافتی ورثے، مذہبی مقامات اور دیہات کو محفوظ کیا جائے، بعد میں حکومت سندھ نے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی، کمیٹی میں محکمہ ثقافت کے ڈائریکٹر جنرل، محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹو، ڈی جی مائنز اینڈ منرلز،ڈی جی سیپا، ڈپٹی کمشنر تھرپارکر اور بورڈ آف روینیو کے ڈائریکٹر سیٹلمنٹ سروے شامل تھے۔ کمیٹی نے اپنی سفارشات حکومت سندھ کو پیش کردیں ہیں، سفارشات کے مطابق کارونجھر میں گرینائیٹ اور دوسری معدنی ذخائر کی مائننگ کے لئے لائسنس جاری کرنے میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی اور ایک تہائی حصہ تھر کے لوگوں کے لئے مختص ہوگا،گرینائیٹ کا لائسنس کمپنی کو صرف اسی شرط پر جاری ہوگا کہ صنعت تھرپارکر میں ہی لگائی جائے گی۔ جبکہ تھرپارکر کے کسی بھی شہری کا لائسنس کسی دوسرے ضلع یا صوبے کو منتقل نہیں ہوگا، اگر ایسا ہوا تو لائسنس منسوخ ہوجائے گا، اگر کوئی بھی کمپنی 18ماہ میں صنعت قائم کرنے میں ناکام ہوئی تو لائسنس منسوخ ہوجائے گا،وفاقی حکومت کو درخواست کی جائے گی کہ مائننگ اور صنعتی سرگرمی کے لئے فول پروف سیکیورٹی فراہم کے۔ کمیٹی نے یہ بھی سفار ش کی ہے کہ حکومت سندھ تھرپارکر میں گرینائیٹ سٹی قائم کرکے مقامی صنعت کو سہولیات فراہم کرے اور ٹیکس وصولی کے بعد تھر میں بنیادی سہولیات فراہم کرے، کارونجھر میں مذہبی، ثقافتی، تاریخی اور سیاحتی مقامات کو ہر صورت میں تحفظ فراہم کرکے اس علائقے کو مائننگ سے علحدہ کیا جائے گا، جنگلات کی زمین میں بھی مائننگ نہیں ہوگی اور جسمانی تحفظ کی ذمیداری ہر قیمت پر برقرار رکھی جائے گی ۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق کارونجھر کا پورا علائقہ وائلڈ لائف سینکچری میں شامل ہے اس لئے مائننگ کے لئے ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ علائقے کو وائلڈ لائف سینکچری سے نکالا جائے گا، ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ کے علائقے میں جنگلی حیات موجود نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں