جماعت اسلامی اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان مذاکرات کامیاب
شیئر کریں
جماعت اسلامی اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے اور متاثرین کو بڑا ریلیف مل گیا ہے ۔ ریفنڈ اور الاٹمنٹ کے شیڈول پر اتفاق رائے ہو گیا ہے ،جبری پزیشن ختم اور 35فیصد ڈیویلپمنٹ چارجز کو موخر کردیا گیا ہے اور یہ طے کیا گیا ہے ڈیلپمنٹ چارجز کے معاملے کو باہمی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔باہمی مشاورت کے بغیر اسے نافذ نہیں کیا جائے گا، پیر کے روز بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض ادارہ نور حق آئے اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی،انہوں نے نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ مرحوم کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے ان کی خدمات کو شاندار خراج ِ تحسین پیش کیا۔علاوہ ازیں مذاکرات میں اتفاق ِ رائے سے متاثرین کے مسائل کے حل کے حوالے سے معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کمیٹی کو بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں جماعت اسلامی کی طرف سے صدر پبلک ایڈ کمیٹی سیف الدین ایڈوکیٹ اور بحریہ ٹاؤن کی طرف سے حاجی اقبال (ARYوالے ) بھی شامل ہیں۔جماعت اسلامی اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ہونے والے تحریری معاہدے پر ملک ریاض،حاجی اقبال،حافظ نعیم الرحمن اور سیف الدین ایڈوکیٹ نے دستخط کیے ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کامیاب مذاکرات کے بعد ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کی جانب سے کمیٹی کے ذمہ داران اور متاثرین کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس میں معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ معاہدے میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن معاہدے کے طے شدہ نکات کو باقاعدہ اپنے تمام الاٹیز میں سرکولیٹ کرے گا۔ دونوں فریقین اگر عدالت میں جاتے ہیں تو یہ معاہدہ اسی حیثیت میں عدالت میں بھی پیش کیا جائے گا اوراس کو عدالت کے ذریعے سے بھی قابل ِ نفاذ بنایا جا سکتا ہے ۔یعنی اس معاہدے کو عدالتی کور بھی حاصل ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک ماہ کی طویل گفت و شنید اور کوششوں کے بعد طے پایا ہے اور ہزاروں الاٹیز کی بڑی کامیابی ہے ۔ اس معاہدے میں متاثرین کو ضرور ریلیف ملے گا کیونکہ معاملات کو طے کرنے اور مسائل کے حل کے لیے ایک موثر روڈ میپ بن گیا ہے ۔ اندونِ ملک اور بیرون ِ ملک پاکستانیوں کا سرمایہ محفوظ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ الاٹیز کے لیے جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے دفاتر متاثرین کے لیے کھلے ہیں اور دونوں فریقین کے اتفاق سے بنائی گئی کمیٹی بھی موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بحریہ ٹاؤن متاثرہ الاٹیز کے لیے مسلسل جدو جہد کی جس میں احتجاج اور دھرنے بھی دیئے گئے اور بحریہ ٹاؤن کے اعلیٰ سطحی ذمہ داران بشمول ملک ریاض سے ملاقاتیں اور بات چیت بھی جاری رہی۔پریس کانفرنس میں سیف الدین ایڈوکیٹ نے معاہدے کے نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے تحتوقت بوقت آنیوالے مسائل کے حل کے لئے چیئرمین اور CEO بحریہ ٹاؤن کی نگرانی میں ایک CELL کام کریگا۔جو الاٹیز بھی اپنی جمع شدہ رقم واپس لینا چاہتے ہیں ان کو مارچ 2020 سے 6 ماہ کے اندر مکمل رقم واپس کردی جائیگی۔ یہ واپسی مرحلہ وار ہوگی۔ سب سے پہلے جن افراد کے چیک باؤنس ہوئے ہیں ان کو رقم ادا ہوگی اس کے بعد وہ الاٹیز جن کے پاس چیک موجود ہیں اور پھر وہ جو اب اپنی رقم واپس لینا چاہتے ہیں اور جنہوں نے اپنی فائل جمع کرادی ہے ان کو ادائیگی ہوگی تاہم یہ مدت 6ماہ سے زائد نہیں ہوگی۔ چھ ماہ میں رقم نہ ملنے کی صورت میں بحریہ ٹاؤن الاٹی کو اس ہی شرح سے معاوضہ ادا کریگا جس شرح سے بحریہ ٹاؤن خود نہ ملنے کی صورت میں وصول کرتا ہے ۔جبری پزیشن ختم کردیا جائیگا البتہ مارچ 2020 سے چار سال تک پزیشن لینے پر الاٹی پر مینٹیننس چارجز اور NUF لاگو نہیں ہوگا نیز وہ الاٹیز جو پزیشن لینا چاہتے ہیں یا اس کے لئے درخواست دے چکے ہیں ان کو اضافی ڈویلپمنٹ چارجز ادا کرنے پر مجبور نہیں کیا جائیگا ان کوفوری طور پر پلاٹ / فلیٹ / بنگلہ کی چابی / پزیشن دے دیا جائیگا۔جو الاٹیز بحریہ کے نوٹس کے تحت پلاٹس کے پزیشن لے چکے ہیں ان سے مکان کی تعمیر تک مینٹیننس چارجز نہیں لئے جائیں گے ۔بحریہ ہائٹس A,B,C,D,E,F,G,H,I,J,K,L یہ تقریباََ 12 ٹاورز ہیں ان تمام پراجیکٹس میں بحریہ رقم وصول کرچکاہے ان کو آئندہ چھ ماہ سے ایک سال کی مدت میں مکمل کرکے الاٹیز کے حوالے کردیا جائیگا۔جن افراد کے پاس بحریہ کے کسی بھی پراجیکٹس مثلاََ اوپل، اوشانگ، نوابشاہ، طارق روڈٹاور وغیرہ کے فارم موجود ہیں انہیں لازماََ کسی پراجیکٹ میں ایڈجسٹ کیاجائیگا بصورت دیگر الاٹیز کو انکی رقم کی واپسی شرط نمبر ۱ میں دئیے گئے طریقہ کار کے مطابق کی جائیگی۔بحریہ ٹاؤن کراچی میں کوئی بھی نئی ڈیل مارکیٹ سے کم قیمت پر جاری نہیں کی جائیگی نیز بحریہ ٹاؤن کے جن علاقوں میں زمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے الاٹیز کو پلاٹ نہیں دیے گئے وہاں کوئی نئی ڈیل یا پراجیکٹ نہیں آئے گا۔