بھارت کشمیر کو تباہ کررہاہے
شیئر کریں
شفقت حسین انجم
کشمیری مجاہدین کی تیر بہدف کامیاب کارروائیوں سے بھارتی ایوانوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ۔اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ساتھ متعصب ہندومیڈیا نے بھی مودی سرکار سے سوال کرنا شروع کردیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کب حل ہوگاآخر اس کاحل ہوگا بھی یا نہیں ۔کیا ہم یونہی اپنے جوان گنواتے رہیں گے ۔ایک جوان کے بدلے دس سر لانے کی بات کرنے والے وزیر خارجہ راج ناتھ سنگھ میڈیا کے سوالوں سے آئیں بائیں شائیں کرتے نظر آرہے ہیں ۔بھارتیہ قوم اپنی سرکار سے پرشن (سوال)کررہی ہے کہ آخر کب تک وہ اپنے بیٹوں کے لاشے اٹھاتے رہیں گے ۔اس کا سادہ سا جواب ہے کہ جب تک وہ کشمیر سے نکل نہیں جاتے ۔اڑی حملہ بھارتی فوج پر کشمیری مجاہدین ایک کامیاب حملہ تھا کہ بھارت کی روح تک کانپ گئی ۔اس کے بعد سنجواں حملے نے بھارت کی ہوا نکال دی ۔ادھر سنجواں حملہ ختم ہوا تو ساتھ ہی کرن نگر سرینگر میں ایک اور فدائی حملہ شروع ہوگیا جو 30گھنٹے تک جاری رہا ۔
دنیا بھر میں پیشہ وارانہ فورسز اس طرح کے حملوں سے نمٹنے میں زیادہ دیر نہیں کرتیں ۔زیادہ سے زیادہ چار چھ گھنٹے میں فائیٹ ختم ہو جاتا کرتی ہے ۔مگر بھارتی فوج دنیا کی بزدل ترین فوج ہے جو سیدھے طور پر مجاہدین کا سامنا کرنے سے ڈرتی ہے ۔اسی لیے دو دو مجاہدین تین تین دن تک فائیٹ لڑتے رہتے ہیں اوربھارتی فورسز کو ہزیمت کا سامنا کرناپڑتاہے ۔لیکن بزدل فوج عام لوگوں کے قتل عام میں بڑی ہوشیاری دکھاتی ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی جس شدت کے ساتھ جاری ہے ہندوستان اپنے قبضے کو مزید دوام نہیں بخش سکے گا ۔چند مجاہدین لاکھوں کی تعداد میں فوج کا مقابلہ کررہے ہیں ۔پھر بھی کامیابی مجاہدین کی ہوتی ہے ۔دستیاب معلومات کے مطابق حاجن بانڈیپورہ ضلع بارہ مولا میں بھارتی فوج اور مجاہدین کا ٹکرائو ہوتاہے جس میں چار بھارتی فوجی ہلاک و دیگر زخمی ہوجاتے ہیں جبکہ ایک مجاہد شدید زخمی ہوجاتاہے ۔ایک زخمی مجاہد کوعلاقہ کے عوام اپنے گھروں اس طرح چھپا لیتے ہیں جیسے مرغی اپنے بچوں کو پروں میں سمو لیتی ہے ۔چاردن تک بھارتی فورسز خاک چھانتی رہتی ہے لیکن مجاہد کا کوئی سراغ نہیں ملتا ۔
یہ چار دن علاقہ کے لوگوں پر کتنے بھاری گزرے ہیں یہ وہ لوگ جانتے ہیں یا ان کا رب جانتا ہے ۔بھارتی فوج ہر گھر کا دروازہ کھٹکٹاتی لوگوں کی مارپیٹ کرتی ۔ان کی املاک کا نقصان ،گھروں کے دروازے ،کھڑکیاں ،شیشے سب توڑدیتے لیکن آفرین ہے اس عظیم قوم پرکہ انہوںنے اپنے زخمی مجاہد کو کافروں کے حوالے نہیں کیا ۔چاردن بعد خبر ملتی ہے کہ زخمی ہونیوالا لشکر طیبہ کا مجاہدابوحارث زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوجاتاہے ۔یہ خبرسنتے ہی اہل علاقہ اکھٹے ہوتے ہیں ۔شہید مجاہد کا شایان شان طریقے سے نمازجنازہ پڑھایا جاتاہے پھر اس کو قبر میں دفنا کر اوپر پاکستانی پرچم بچھا دیا جاتاہے ۔اس ساری صورتحال سے بھارتی فوج ایکبار پھر ہکا بکا رہ جاتی ہے اور مجاہدکی لاش قبرسے نکالنے کے لیے سٹپٹاتی ہے مگر کشمیری ایک بارپھر ڈھال بن کے بھارتی بندوقوں کا سامنا کرتے ہیں ۔15دن تک حاجن کا محاصرہ کیا جاتاہے ۔ہرروز قیامت کا روز بنتا ہے ۔لیکن کشمیریوں جذبہ حریت اور استقلال میں زرابرابر بھی لغزش نہیں آئی ۔ابھی یہ قصہ تمام نہیں ہوتاکہ شوپیاں میں ظلم وبربریت کی نئی داستان شروع ہوجاتی ہے ۔
4مارچ کی شام بھارتی فورسز ایک کار ر اندھا دھند گولیاں چلا دیتی جس میں چار نوجوان شہید ہوجاتے ہیں یہ سب مجاہدین نہیں بلکہ عام نوجوان تھے جو کسی کام سے کہیں جارہے تھے یا اپنے گھر واپس آرہے تھے کہ پہنو کے مقام پر یہ واقعہ پیش آیا اس دہشتگردانہ کارروائی کی خبر آگ کی طرح پھیل گئی اور شہید نوجوانوں کے ورثاء اہل علاقہ نے احتجاج شروع کردیا ۔بھارتی فورسز پر پتھرائو ،نعرے بازی ۔پاکستان زندہ باد ،ہم کیا چاہتے آزادی ،ہم چھین کے لیں گے آزادی جیسے نعروں سے فضا گونج اٹھی جسیے جیسے اندھیرا ہوتا گیا ۔بھارتی فوج کا ظلم و ستم بڑھتاگیا ۔صبح ہونے تک کل چھ کشمیریوں کا قتل کیا جاچکا تھا ۔یہ سلسلہ یہیں نہیں رکا مزید آگے بڑھتا ہے اور دو مزید کشمیریوں کی جان لے لیتاہے ۔کل آٹھ شہادتوں کے بعد علاقے کی فضاانتہائی سوگوار ہوجاتی ہے۔کٹھ پتلی محبوبہ مفتی سرکار مگر مچھ کے آنسو بہاتی ہے ۔کانگریس اس قتل عام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے ۔ڈیموکریٹک لبریشن پارٹی کے سربراہ ہاشم قریشی کہتے ہیں کہ جب تک افسپا جیسا ڈریکولائی قانون ختم نہیں کیا جاتا فورسز بے خوف ہوکر کشمیریوں کا قتل عام کرتی رہیں گی ۔
معروف سیاستدان انجنئر رشید نے کہاکہ فورسز فرضی قصے کہانیوں کی بنیاد پر کشمیریوں کا جینوسایڈ کررہی ہے ۔محبوبہ مفتی کی جماعت پی ڈی پی کے اسمبلی ممبران نے بھی اس قتل عام کی شدید الفاظ مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جوڈیشل انکوائر ی ہونی چاہیے ۔حریت رہنمائوں نے اس قتل عام کے خلاف ایک دن ہڑتال کی کال دینے کے بعد شوپیاں چلوکال کا اعلان کیا ۔جس کی تائید شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام طبقات نے کی ۔اس کال کی حمایت متحدہ جہادکونسل اور لشکرطیبہ نے بھی کی ۔سمجھ یہ آتی ہے کہ مجاہدین عوام اور حریت قائدین ایک پیج پر ہیں ۔اور بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں ۔لیکن دکھ کی بات یہ کہ عالمی سطح پر کشمیریوں کو وکیل خواب غفلت کے مزے لے رہاہے ۔چاہیے تو یہ تھا کہ حاجن اور شوپیاں میں ہونیوالے انسانیت سوز مظالم پر بھرپورطریقے سے پراپیگنڈہ کیا جاتاہے ۔عالمی برادری کو بھارت کے دہشتگردانہ چہرے سے روشناس کرایا جاتا۔ پاکستان کا مین اسٹریم میڈیا ان مظالم پر خصوصی بحث ومباحثے کا انتظام کرتے ۔لیکن یہاں تو اقتدارکا کھیل چل رہاہے ۔ہر اس آواز کو دبانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے جو ملکی مفاد میں ہو ۔مسئلہ کشمیر پر اپنا سب کچھ قربان کرنیوالے محسن کشمیر پروفیسر حافظ محمد سعید پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندیاں لگادی جاتی ہیں ۔پورے میڈیا کا ماحول اس طرح بنادیا گیا ہے جس طرح کشمیرہمارامسئلہ ہے ہی نہیں ۔کسی کے کان پر کوئی جوں تک نہیں رینگتی ۔چاہیے تو یہ تھا جس ایل اوسی پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ پر بھارتی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے احتجا ج کیا جاتاہے چلویہ رسم کی اداکردی جاتی ہے ۔مگر اس کے لیے کشمیرکا درد محسوس کرنا ضروری ہے