آج صوبائی الیکشن کمیشن پر احتجاج کیا جائے گا ، حافظ نعیم الرحمن
شیئر کریں
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہفتہ 11فروری کو صوبائی الیکشن کمیشن کے باہر زبردست احتجاج کیا جائے گا،ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے کسی دبائو میں آئے بغیر ملتوی شدہ 11نشستوں پر فوری طور پر شیڈول کا اعلان کر ے، جن یوسیز میں انتخابات ہو چکے ہیں ان کے نتائج کو نوٹیفائی اور چیئر مین ، وائس چیئر مین اور کونسلرز سے حلف لیا جائے اور مخصوص نشستوں پربھی انتخاب کرایا جائے تاکہ انتخابی مراحل آگے بڑھیں اور عوام کے مسائل حل ہوں ۔ 22فروری کو مرکزی الیکشن کمیشن میں آخری سماعت ہونی چاہیئے اور مزید تاریخ دینے کے بجائے ان 6یوسیز کا فوری فیصلہ اور نتیجہ جاری کیا جائے جن کے فارم 11اور 12ہمارے پاس موجود ہیں اور جنہیں الیکشن کمیشن نے خود ٹیک اپ کیا تھا ۔ الیکشن کمیشن زیر سماعت باقی نشستوں کے حوالے سے بھی جلد از جلد فیصلہ کرے ۔ پیپلز پارٹی جتنی بھی کوشش کر لے اس کی چوری پکڑی جائے گی ، جماعت اسلامی پر عوام نے بھر پور اعتماد کا ہے ۔ عوامی مینڈیٹ اور اپنی ایک ایک ووٹ اور سیٹ کا تحفظ کریں گے ، سیٹوں کی چوری اور دھاندلی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔ احتجاج کا ہر قانونی ، آئینی اور جمہوری طریقہ اختیار کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرجماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ، سیکریٹری جنرل منعم ظفر خان ، نائب امراء راجہ عارف سلطان ، انجینئر سلیم اظہر ،ڈپٹی سیکریٹری کراچی یونس بارائی ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نجیب ایوبی ،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے نگراں عمران شاہد بھی موجودتھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ طلبہ یونیز اوربلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسری ہوتے ہیں لیکن ہر طالع آزما اور آمرانہ ذہن رکھنے والے حکمران نے طلبہ کو ان کے جمہوری حقوق سے محروم رکھا اور بلدیاتی اداروں کو بھی پنپنے نہیں دیا اور جب بحالت مجبوری بلدیاتی انتخابات کروائے بھی گئے تو ان کے اختیارات اور وسائل پر قبضہ کر کے ان کو بے اثر بنایا گیا ،پورے ملک میں کسی بھی صوبائی حکومت نے کبھی بھی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ سندھ بھر میں 2سال سے زائد عرصہ تک بلدیاتی انتخابات کو تعطل میں رکھا گیا ، جماعت اسلامی کی جمہوری اور عوامی جدو جہد کے باعث سندھ حکومت انتخابات پر مجبور ہو ئی لیکن اس نے اور ایم کیو ایم نے مل کر آخری وقت تک کوشش کی کہ انہیں ملتوی کر وایا جائے لیکن الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کروائے جس پر ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن انتخابات کے بعد جو صورتحال پیدا کر دی گئی اس پر الیکشن کمیشن کی کارکردگی بھی اب سوالیہ نشان بن رہی ہے اور پیپلز پارٹی و سندھ حکومت کے عزائم بھی ڈھکے چھپے نہیں رہے ہیں ۔ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے باوجود نتائج لٹکے ہوئے ہیں قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کا اعلان تو کر دیا گیا ہے لیکن 11ملتوی شدہ بلدیاتی نشستوں پر شیڈول جاری نہیں کیا جا رہا ہے ، نہ کامیاب ہونے والوں سے حلف لیا جا رہا ہے ، شہر کی ابتر حالت اور عوامی مسائل بدستور موجود ہیں اور انہیں حل کرنے والا کوئی نہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی کے باوجود مسلح ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائمز میں بے تحاشہ اضا فہ ہو گیا ہے اور خود ایڈیشنل آئی جی کہہ رہے ہیں کہ جرائم کی شرح 16/15فیصد بڑھ گئی ہے ۔ یہ اعتراف ان کی ناکامی اور پولیس کی ناقص کارکردگی کا ثبوت ہے۔