میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی ایم ایف سے ڈیل، 170 ارب  کے نئے ٹیکسز لگانا ہوں  گے، وزیر خزانہ  نے خطرے کے گھنٹی بجا دی

آئی ایم ایف سے ڈیل، 170 ارب کے نئے ٹیکسز لگانا ہوں گے، وزیر خزانہ نے خطرے کے گھنٹی بجا دی

جرات ڈیسک
جمعه, ۱۰ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے منی بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے تحت 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانا ہوں گے، ہم نے پیٹرولیم پر جی ایس ٹی لگانے سے انکار کر دیا ہے تاہم پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل پورا وصول کریں گے، عوام پر اتنا بوجھ نہیں ڈال سکتے، گیس کے سرکلر ڈیٹ میں مزید اضافہ نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے، دوست ممالک سے امداد ملنے کی امید ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت عمران خان کے پروگرام پر عمل درآمد کر رہی ہے، یہ پروگرام عمران خان کا ہے، پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کے معاہدوں سے انحراف کیا۔ اب چیزوں میں کوئی ابہام نہیں، ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان تاریخ میں دوسری مرتبہ آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرے، وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ ہم آئی ایم ایف سے معاہدے پر عمل درآمد کریں گے، تمام معاملات طے پا گئے ہیں، ہم نے بڑی ادائیگیاں کی ہیں۔ دو ارب ایک ملک جبکہ ایک ارب ڈالر ایک ملک کوادائیگی کی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر چیز کو باہمی طور پر طے کر لیا ہے، آئی ایم ایف سے کہا کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کی دستاویز ہمیں دے کر جائیں، معاہدے طے پانے کے بعد طریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف کو تفصیل دینی ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ایم ای ایف پی کا ڈرافٹ مل گیا ہے، اب پیر کو ورچوئل میٹنگ ہو گی جس میں چیزوں کو آگے لے کر چلیں گے، حکومت اور معاشی ٹیم آئی ایم ایف سے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تگ و دو کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پیکیج میں 170 ارب کے ٹیکسز لگانا ہوں گے اس میں حتی الامکان کوشش ہے کہ کوئی ایسا ٹیکس نہ لگے جو براہ راست عام آدمی پر بوجھ بنے، نئے ٹیکسز کے لیے منی بجٹ لانا ہوگا، اب اس حوالے سے آرڈیننس یا بل کے معاملات دیکھیں گے، یہ 170 ارب روپے اسی مالی سال میں پورے کرنا ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبہ میں اصلاحات ہیں وہ کابینہ کے ذریعے طے ہوئی ہیں اس پر عمل کریں گے، اس میں ضروری کام آگے کا فلو روکنا ہے جبکہ گیس کے شعبہ میں بھی گردشی قرضے کو مزید روکنا ہے، ان ٹارگٹڈ سبسڈیز کو منی مائز کریں گے، گیس کے سرکلر ڈیٹ کے فلو کو بھی زیرو کرنا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی سیکٹر میں 3000 ارب کا خرچ ہے جبکہ ریکوری 1800 ارب ہے۔ اصلاحات اور بجلی اور گیس کے نقصانات کو کم کرنا ہماری ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کا پورا ہوچکا ہے، پیٹرول پر 50 روپے کی لمٹ پوری کر چکے ہیں اور ڈیزل پر 40 روپے کی کمٹمنٹ پوری کر چکے، اب اس پر بقیہ دس روپے 5،5 روپے کرکے پورا کریں گے، بے نظیر انکم سپورٹ میں طے کیا ہے کہ 360 ارب سے حکومت 400 ارب پر لے کر جائے گی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ پیٹرول پر سیلز ٹیکس نہیں ہوگا، جہاں تک جی ایس ٹی کی بات ہے تو وہ 170 ارب کے ٹیکسز میں شامل ہیں۔ ایل سیز کے معاملے پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پانچ سات ملین ڈالر آنے دیں تو سب بزنس شروع ہو جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں