میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں بے چینی

امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں بے چینی

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۰ جنوری ۲۰۲۵

شیئر کریں

جاوید محمود

امریکہ میں نئے سال کا آغاز اچھی خبر سے نہیں ہوا، ایسی خبر جس نے امریکہ میں مقیم مسلمانوں کو بے چین کر دیا۔ مقامی وقت کے مطابق 3 بج کے 15منٹ پر شمس الدین جبار نے نیو اورلینز کے فرانسیسی کوارٹر کے مرکز میں بوربن اسٹریٹ پر جمع ہونے والے ہجوم کے درمیان ایک پک اپ ٹرک چڑھا دیا جسے عالمی سطح پر نئے سال کی شام کی پارٹیوں کے لیے سب سے بڑی جگہوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اگرچہ اس نوعیت کے درجنوں واقعات ماضی میں امریکہ میں مختلف مقامات پر ہو چکے ہیں۔ مجھے آج بھی 19اپریل 1995 میں ہونے والا دہشت گردی کا وہ واقعہ یاد ہے جس میں امریکی فوج کے ایک اہلکار نے اوکلاہاما سٹی کے ایک وفاقی دفتر کی عمارت کے باہر دھماکہ خیز مواد سے بھرا ہوا کرائے کا ایک ٹرک لا کھڑا کیا اور موقع سے فرار ہونے سے قبل اسے اڑا دیا ۔یہ حملہ حکومت مخالف انتہا پسندانہ عقائد سے متاثر ہو کر کیا گیا تھا اور اس بم دھماکے میں168افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے ۔اس وقت تک یہ امریکہ میں دہشت گردی کا سب سے مہلک حملہ تھا۔ یہ امریکی سرزمین پر کسی امریکی کی طرف سے کیا گیا آج تک کا سب سے ہولناک حملہ ہے ۔اس حملے نے امریکہ میں مقیم مسلمانوں کو بے چین کر دیا تھا کیونکہ جب بھی کوئی دہشت گردی کا حملہ امریکہ میں ہوتا ہے ، اس سے سب سے زیادہ متاثر مسلمان ہوتے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ نیو اورلینز میں ایک ہجوم پر ٹرک چڑھا کر 15افراد کی جان لینے اور درجنوں کو زخمی کرنے والا حملہ آور آئی ایس آئی ایس داعش سے متاثر تھا جس نے حملے سے کچھ دیر پہلے جاری کردہ ویڈیو میں اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے قتل کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ اس موقع پہ صدر جو بائیڈن نے کہا مجھے معلوم ہے کہ اس شخص نے شہر پر ایک خوفناک حملہ کیا لیکن ہمارے نیو اور لیز کی روح کبھی بھی شکست نہیں کھائے گی ۔یہ ہمیشہ چمکتی رہے۔
ایف بی آئی نے حملہ آور کی شناخت 42سالہ شمس الدین جبار کے نام سے کی جوٹیکساس کے رہائشی امریکی شہری اور سابق فوجی تھے۔ جنہیں پولیس نے گولی مار کر قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق جبار نے منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو افسران زخمی بھی ہوئے جن کی حالت اب بہتر ہے۔ حکام کا خیال ہے کہ شمس الدین جبار نے اکیلے یہ کام نہیں کیا اور وہ اس حوالے سے جانچ پڑتال کر رہے ہیں کہ ایا ان کے ساتھ کوئی اور ساتھی تھے۔ شمس الدین جبار ہیوسٹن میں ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کے طور پر کام کرتے تھے اور فوج میں آئی ٹی اسپیشلسٹ کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے ۔پولیس سپرنٹنڈنٹ اینکرک پیٹرک نے شمس الدین جبار کو دہشت گرد قرار دیا جبکہ ایف بی آئی نے کہا ہے کہ انہیں گاڑی میں داعش کا پرچہ ملا ہے اور وہ حملہ آور کے ایسی تنظیموں کے ساتھ روابط کی تحقیقات کر رہے ہیں ۔شمس الدین جبار نے امریکی فوج سے فارغ کیے جانے سے قبل انسانی وسائل اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں کام کیا۔ 2020میں پوسٹ کی گئی ایک یوٹیوب ویڈیو میں شمس الدین جبار نے کہا کہ فوج میں گزارے گئے وقت نے انہیں عظیم خدمت کا مطلب جواب دہ ہونے اور ہر چیز کو سنجیدگی سے لینے کا مطلب سکھایا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ چیزیں بغیر کسی رکاوٹ کے چلیں۔ انہوں نے 2015 سے 2017تک جارج اسٹیٹ یونیورسٹی میں کمپیوٹر انفارمیشن سسٹمز پر ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے دو شادیاں کی تھیں ۔ان کی پہلی شادی 2012میں ختم ہوئی اور دوسری 2017سے 2022تک جاری رہی۔ شمس الدین کے پاس ایک لائسنس تھا جو 2021میں ختم ہو گیا ۔اس کا مجرمانہ ریکارڈ بھی تھا جو ٹریفک جرائم اور چوری سے متعلق تھا ۔ایف بی آئی کے مطابق حکام نہیں مانتے کہ جبار اکیلا ذمہ دار تھا ۔اگست 2022کی عدالتی دستاویز میںاس شخص نے کہا کہ اس نے ملازمت کی اور ماہانہ 10 ہزار ڈالرز یا ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر سالانہ کمائے لیکن اس سال کے شروع میں نیویارک ٹائمز کے مطابق اس نے ایک ای میل میں اپنے مالی وسائل کی طرف اشارہ کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ گھر کی دیر سے ادائیگیوں میں 27ہزار سے زیادہ کا مقروض ہے اور اسے بینک کرپٹ ہونے کا خطرہ تھا چونکہ اسے ایک وکیل کی خدمت حاصل کرنے اور رہنے کی اخراجات ادا کرنے کی ضرورت تھی اس نے کہا کہ اس نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے 16 ہزار ڈالرز قرضہ لیا ہے ۔شمس الدین جبار نے ایک سفید فورڈ ایف 150الیکٹرک پک اپ کو پیدل چلنے والوں کے ہجوم پر چڑھایا پھر وہاں سے نکلا تو پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا ۔ایف بی آئی نے کہا کہ موقع پر دو گھریلو ساختہ بم بھی ملے جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔
پینٹاگون نے بتایا کہ شمس الدین جبار نے 2007سے 2015تک فوج میں بطور انسانی وسائل اور آئی ٹی ماہر کے طور پر خدمات انجام دیں اور پھر 2020تک ریزرو فوج میں رہے۔ ایک فوجی ترجمان نے بتایا کہ وہ فروری 2009سے جنوری 2010تک افغانستان میں تعینات رہے ۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لاس ویگاس میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہوٹل کے باہر ٹیکسلا سائبر ٹرک کے حملے اور اس کے واقعے کے درمیان کسی ممکنہ تعلق کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ دونوں واقعات میں دونوں گاڑیاں مقبول کار شیئرنگ ایپ ٹورو کے ذریعے کرائے پر لی گئی تھیں ۔لاس ویگاس پولیس چیف نے کہا کہ یہ ایک اتفاق تھا جس کی تحقیقات انہیں کرنی ہوں گی۔ امریکہ میں لاکھوں افراد کی جانب سے استعمال کی جانے والی اس ایپ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ایپ کے ترجمان نے ایف بی آئی کو بتایا ہم نہیں مانتے کہ گاڑی کو کرائے پر لینے والوں کا مجرمانہ پس منظر تھا جس کی وجہ سے ان کی شناخت سیکیورٹی کے لیے خطرے کے طور پر کی جا سکتی۔ نیواورلینز امریکہ میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مقامات سے ایک ہے جو نو فروری کو این ایف ایل کے سپر پاور کھیل کی میزبانی کرے گا جو سال کے سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلوں میں سے ایک ہے۔ 19اپریل 1995کو ایک امریکی فوجی سابق اہلکار نے اوکلاہاما شہر میں بم دھماکے کے ذریعے 168کو ہلاک کیا جس کی وجہ سے مسلمانوں میں بے چینی پھیلی اور اب یہ موقع ہے کہ نئے سال کے دن ایک مسلمان امریکی شہری سابق فوجی اہلکارنے ہجوم پر پک اپ ٹرک چڑھا کر 15افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے میں بے چینی پھیلنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ مسلمان تھا جبکہ ان دونوں واقعات میں دونوں سابق امریکی فوجی تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں