میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
طیبہ تشدد کیس ،سابق جج راجا خرم اور اہلیہ کی 3 سال کی سزا کالعدم

طیبہ تشدد کیس ،سابق جج راجا خرم اور اہلیہ کی 3 سال کی سزا کالعدم

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۰ جنوری ۲۰۲۰

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے طیبہ تشدد کیس میں سابق جج راجا خرم علی خان اور ا ن کی اہلیہ ماہین ظفرکی تین، تین سال عمر قید کی سزا کو کالعدم قراردیتے ہوئے ایک ،ایک سال قید کی سزا بحال کر دی ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کی سزائوں میں اضافہ کے فیصلہ کو کالعدم قراردے دیا ہے ۔ جبکہ وفاق کی جانب سے ملزمان کی سزائوں میں مزید اضافہ کے حوالہ سے حکومتی اپیل پر سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔عدالت نے نوٹس آرٹیکل 187کا خصوصی اختیار استعمال کرتے ہوئے جاری کیا ہے ۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے سپر نٹنڈنٹ ملزمان کو عدالتی نوٹس کے حوالہ سے آگاہ کرے اور اس حوالہ سے رپورٹ رجسٹرا رآفس سپریم کورٹ کو جمع کروائیں۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ رجسٹرار آفس ملزموں کو نوٹس موصول ہوتے ہی اپیل سماعت کے لئے مقررکرے ۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ ملزمان کی سیکشن 328اے کے تحت سزا کے خلاف اپیلیں زیر التواء ہیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے مئی 2019میں محفوظ کیا گیا فیصلہ جسٹس اعجازالاحسن نے جمعہ کے روز پڑھ کر سنایا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کی ٹرائل کورٹ کی جانب سے دی گئی ایک، ایک سال قید کی سزا کو تین، تین سال کردیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں