ہوئے تم دوست جس کے دشمن اُس کا آسماں کیوں ہو!!!!آصف زرداری یاروں کا یار۔۔۔یا دشمن؟
شیئر کریں
آصف زرداری کے دوستوں انجم شاہ، عبدالستار کیریو، ریاض لالجی، ذوالفقار مرزا اور غلام حسین انڑ پر کیابیتی!!
عقیل احمد
محترمہ بےنظیر بھٹو کی ضلع خیرپور کے ایک سید گھرانے سے منگنی کی بات ختم ہوئی تو اس وقت چند خواتین کے ذریعے رئیس حاکم علی زرداری کے بیٹے آصف علی زرداری سے ان کی منگنی اور بعد ازاں شادی ہوگئی تو اس وقت آصف علی زرداری کے بڑے چرچے ہوئے انہیں پولو کا کھلاڑی‘ گھوڑوں کا شوقین کہا گیا۔ مگر کچھ باتیں فرضی بھی تھیں۔ پولو میں ان کی دلچسپی حقیقت سے زیادہ جعلی تھی۔ خیر اس سے پہلے آصف زرداری نے نواب اکبر بگٹی کی بیٹی سے شادی کی خواہش ظاہر کی تھی اور یہ بات نواب بگٹی اور ان کے بیٹوں تک بھی پہنچی اور پھر کراچی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں نواب اکبر بگٹی کے بیٹے نواب سلیم بگٹی اور آصف زراری کی جھڑپ ہوگئی دونوں کے ساتھی اسلحہ لے کر آئے تھے تو فائیو اسٹار ہوٹل کے مالک نے اپنے گارڈز کے ذریعے آصف زرداری کو ہوٹل سے نکال دیا تھا جب سے آج تک اس ہوٹل کے مالک اور آصف زرداری میں اختلافات قائم ہیں۔
شادی سے پہلے جو آصف علی زرداری تھے اس کے سرپرست انجم شاہ تھے جو نواب شاہ کے زمیندار تھے اور وہ ہر ماہ آصف زرداری کو چھوٹا بھائی سمجھ کر خرچہ دیتے تھے۔ انجم شاہ نے آصف زرداری کی منگنی اور شادی کا بھی خرچا بھرا تھا ۔1988ءمیں جب پی پی حکومت بنی تب بھی انجم شاہ کو آصف زرداری اہمیت دیتے تھے۔ 1993ءمیں وزیراعظم ہاﺅس میں جب آصف زرداری کے کمرے میں انجم شاہ بلا اجازت چلے گئے تو آصف زرداری نے ان کو جھاڑ پلائی۔ جواب میں انجم شاہ نے آصف زرداری کو پورا ماضی یاد کرادیا اور پھر وہیں سے انجم شاہ کے خلاف آصف زرداری نے ریاستی طاقت استعمال کرنا شروع کی ۔ انجم شاہ بھی ضدی تھا۔انہوں نے پی پی شہید بھٹو گروپ میں شمولیت اختیار کی مگر آصف زرداری نے ان کے خلاف اتنے مقدمات کروائے کہ وہ عرش سے فرش پر آگیا۔ گھر،زمین ‘ گاڑیاں فروخت کردیں مگر وہ آصف زرداری کے سامنے نہیں جھکے۔
آصف زرداری کے دوسرے دوست کا نام عبدالستار کیریو ہے ۔88ءمیں وہ آصف زرداری کے فرنٹ مین بنے پھر دیکھتے دیکھتے ہی تمام املاک ستار کیریو کے نام پر کردیں اور ستار کیریو بھی مفرور بن گئے اور پرویز مشرف دور میں ستار کیریو اور آصف زرداری میں بات چیت بند تھی۔ جیسے ہی محترمہ بےنظیر بھٹو کی شہادت ہوئی اور پی پی کی مرکز اور صوبہ میں حکومتیں بنیں تو ستار کیریو کا حشر نشر کردیا گیا، اُن کی تمام املاک پر قبضہ کرلیا گیا۔ ستار کیریو سے نہ صرف آصف زرداری کے پیسوں کی جائیداد واپس لے لی بلکہ سود بھی وصول کرلیا گیا۔
آصف زرداری کے تیسرے دوست ریاض لال جی ہیں۔ جو آصف زرداری کے کاروبار کے نگراں تھے ۔ 96ءکے آخر میں جب پی پی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت اسٹیل ملز کا اربوں روپے کا اسکریپ ریاض لال جی کو کوڑیوں کے دام دلایا حکومت ختم ہوئی تو ریاض لال جی دبئی چلے گئے۔ آصف زرداری نے جیل سے ان کو پیغامات بھیجے مگر ریاض لال جی نے جواب دیا کہ حکومت ختم ہوئی تو سارے پیسے بھی ضبط ہوگئے۔ آصف زرداری نے خاموشی اختیار کی ،شہادت کے بعد پی پی حکومت بنی تو ریاض لال جی کے ساتھ کاروبار بھی شروع کیا اور ایک دن ریاض لال جی کو کراچی کاروبار کو دیکھنے کے لئے بھیجا جیسے ہی ریاض لال جی کراچی ایئرپورٹ آئے تو پولیس نے ان کو اٹھا کر کراچی میں ’محفوظ‘ مقام پر پہنچایا۔ اور خبر پھیلا دی کہ ریاض لال جی اغواءہوگئے ہیں فوری طور پر دوسری خبر آگئی کہ صدر آصف زرداری دبئی سے کراچی پہنچ گئے ہیں۔ پھر’اغوائ‘ ہونے والے ریاض لال جی سے مذاکرات ہوئے۔ اتوار کا دن تھا انہوں نے دبئی سے اربوں روپے کی رقم منتقل کرنے کی حامی بھری لیکن چھٹی کے باعث اسٹیٹ بینک بند تھا ۔ گورنر اسٹیٹ بینک سلیم رضا کو بلاول ہاﺅس بلایا گیا ۔ انہوں نے چھٹی کے وقت بینک سے رقومات منتقل کرنے سے انکار کردیا۔ ان سے زبردستی استعفیٰ لے کر قائم مقام گورنر کے ذریعہ یہ رقم دبئی سے کراچی منتقل کی گئی اور پھر ریاض لال جی دبئی واپس چلے گئے اور ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئے۔
آصف زرداری کے ایک اور دوست ڈاکٹر ذوالفقار مرزا تھے ان کی شوگر ملز چھین لی گئیں۔ ان کی زمینوں پر قبضے کیے گئے مگر ذوالفقار مرزا نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی اور آصف زرداری اور ان کے اہل خانہ پر سنگین الزامات عائد کیے۔ لندن کے مرتضیٰ بخاری کو کون نہیں جانتا؟ وہ برطانیہ کے شہری تھے اور پھر آصف زرداری نے اپنے دوست غلام حسین انڑ کے ساتھ مل کر ان کے 50 کروڑ روپے چھین لیے۔ جام صادق جب وزیراعلیٰ بنے تو یہ مقدمہ آصف زرداری پر بنا آگے چل کر مرتضیٰ بخاری صدمے میں انتقال کرگئے۔ وہ برطانیہ میں ایروناٹیکل انجینئر تھے اور 50 کروڑ روپے سے صوبہ سندھ میں خیراتی اسپتال بنانا چاہتے تھے۔
آصف زرداری کے ایک اور دوست غلام حسین انڑ تھے ۔ جنہوں نے مرتضیٰ بخاری سے کروڑوں روپے لے کر آصف زرداری کو دیئے۔ آگے چل کر غلام حسین انڑ پر اتنا ناراض ہوئے کہ ان پر بکری چوری‘ خواتین کی چوڑیاں چوری کرنے جیسے 50 مقدمات بنائے پھر ایک انگریزی اخبار کے کالمسٹ اردشیر کاﺅس جی نے کالم لکھا تو اس وقت کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ نے ان کی ضمانت منظور کی لیکن رہائی کے چند روز بعد حاجی غلام حسین انڑ انتقال کرگئے۔ آصف زرداری کے حلقہ احباب میں خالد شہنشاہ بھی تھے جن کا پراسرا ر قتل ہو گیا۔ عبدالرحمان ڈکیٹ کا نام اس حوالے سے شکوک کے طوفان میں رہا ۔ وہی رحمان ڈکیت ایس ایس پی چوہدری اسلم کے ذریعے بلوچستان کے شہر اوتھل سے پکڑوا کر مقابلے میں مروادیے گئے۔ ان کے ایک خاص خدمت گار اسماعیل ڈاھری نے جوتے تک پالش کیے جیل میں وہ ہر پیشی میں ساتھ ہوتے تھے اب اسماعیل ڈاہری کو ایم پی او کے تحت گرفتار کروایا اور ان سے بہت کچھ ضمانتیں لے رہے ہیں اور شاید اب سننے میں آیا ہے کہ اسماعیل ڈاھری اور ستار کیریو کی جان بخشی ہوئی ہے اور ان کو معافی دے دی گئی ہے۔ آصف زرداری کے ایسے تو سینکڑوں دوست ہوں گے لیکن جس طرح انہوں نے دوستوں کے ساتھ رویہ رکھا اور ان کو سبق سکھایا شاید اب وہ لوگ دوستی کے لفظ سے خوفزدہ ہوجائےں گے۔ ان کے ساتھ چلنا انتہائی مشکل ہے اس کے باوجود بھی ان کو اگر یاروں کا یار کہا جائے تو ایسے لوگوں کی عقل پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے۔
انجم شاہ شادی سے پہلے زرداری کے سرپرست
آصف علی زرداری کی شادی سے پہلے ان کے سرپرست نواب شاہ کے زمیندار انجم شاہ تھے ۔ وہ ہر ماہ آصف زرداری کو چھوٹا بھائی سمجھ کر خرچہ دیتے تھے۔ انجم شاہ نے آصف زرداری کی منگنی اور شادی کا بھی خرچا اُٹھایاتھا ۔1988ءمیں جب پی پی حکومت بنی تب بھی انجم شاہ کو آصف زرداری اہمیت دیتے تھے۔ 1993ءمیں وزیراعظم ہاﺅس میں جب آصف زرداری کے کمرے میں انجم شاہ بلا اجازت چلے گئے تو آصف زرداری نے ان کو جھاڑ پلائی اور پھر اُن کے تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے۔