میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شہداءکے وارث کے لیے نیا اعزاز

شہداءکے وارث کے لیے نیا اعزاز

منتظم
منگل, ۱۰ جنوری ۲۰۱۷

شیئر کریں

یحییٰ مجاہد
دسمبر 2015 میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 30سے زائد اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیاتھا۔اس اتحاد میں ابتدائی طور پر 34 ممالک تھے تاہم بعدازاں ان کی تعداد 39 ہوگئی۔ اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں پاکستان،سعودی عرب ،مصر، قطر ، عرب امارات، ترکی، ملائشیا، یمن، تیونس، سوڈان، جنوبی سوڈان، صومالیہ، سیرالیون، سینگال، فلسطین، اومان، نائجیریا، مراکش، موریطانیہ، مالی، مالدیپ، لیبیا، لبنان، کویت، اردن، گیبون، گنی بساﺅ، اریٹریا، جبوتی، بنگلا دیش، بحرین، ٹوگو، نائجریا اور کومورس شامل ہیں جبکہ افغانستان، آذربائیجان، انڈونیشیا اور تاجکستان اور کئی افریقی ممالک کی بھی اتحاد میں شمولیت سے متعلق بات چیت چل رہی ہے ،اس اتحاد کا صدر دفتر سعودی دارالحکومت ریاض میں قائم کیا گیا ہے ۔سعودی عرب نے اسلامی ممالک کے اتحاد کا اعلان اور پھر اس کو عملی جامہ پہنا کر امت مسلمہ کی دلی خواہش پوری کی ہے کیونکہ عالم کفر اسلام و مسلمانوں کے خلاف میدان میں متحد تھا لیکن اسلامی ممالک الگ الگ کھڑے تھے،خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی کوششوں سے اسلامی ممالک ایک ہو چکے ہیں۔سعودی قیادت میں اسلامی ممالک کا اتحاد ضرور کامیاب ہو گا۔مسلم دنیا کو اپنے مسائل کو خود حل کرنا ہے جب سب اکٹھے ہو کر میدان میں آئینگے تو دہشت گردی کو ختم کرنا مشکل نہیں رہے گا۔
پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے 39اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ مقرر ہو چکے ہیں۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حوالہ سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جنرل راحیل شریف 39ملکی اسلامی فوجی اتحادکے سربراہ مقرر ہوگئے ہیں۔ یہ فیصلہ موجودہ حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا گیا ، اسے پہلے پاکستان میں حتمی شکل دی گئی۔ ایسی کسی تقرری کے لیے حکومت اور جی ایچ کیو سے باقاعدہ کلیئرنس لینے کی ضرورت ہوتی ہے ، تقرری کے حوالے سے حکومت اور فوج نے کلیئرنس دیدی ہے۔ سابق آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے معاہدے کو حتمی شکل دیئے جانے سے قبل قانونی عمل کی پیروی کی گئی۔جنرل راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ گزشتہ کچھ عرصے سے زیر غور تھا اور وزیر اعظم نواز شریف بھی اس حوالے سے مشاورت میں شامل تھے۔جنرل ( ر) راحیل شریف حکومت کی اجازت سے سعودیہ گئے۔بعد ازاں وزیر دفاع نے کہا کہ میرے جنرل راحیل شریف کے بارے میں بیان کو معصومانہ لاعلمی ہی رہنے دیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھاکہ اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد اچھا قدم ہے ، پوری مسلم ا±مہ کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے اس لیے تمام اسلامی ممالک کو اپنے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس اتحاد میں شامل ہونا چاہیے۔ امت کو برما ، فلسطین اور کشمیر تک کے مسائل پر متحد ہونا چاہیے۔
اسلامی ممالک کے اتحاد کے سربراہ بننے والے جنرل راحیل شریف 16 جون 1956ءکو کوئٹہ کے ایک ممتاز ۔شہداءکے وارث فوجی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام میجر محمد شریف بھٹی ہے۔ ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف شہید 1971 کی پاک بھارت جنگ میں شہید ہوئے اور انہیں نشان حیدر ملا۔وہ تین بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ ان کے دوسرے بھائی، ممتاز شریف بھٹی، فوج میں کیپٹن تھے۔ وہ میجر عزیز بھٹی کے بھانجے ہیں جنہوں نے 1965 ءکی بھارت پاکستان جنگ میں شہید ہو کر نشان حیدر وصول کیا۔جنرل راحیل شریف جب پاکستان کے آرمی چیف بنے تھے اسوقت پاکستان شدید ترین مسائل میں گھر ا ہواتھا۔بھارت و دیگر ملک دشمن طاقتیں وطن عزیز میں دہشت گردی و تخریب کاری کروا رہی تھیں ،خودکش حملے،بم دھماکے،قتل و غارت،ہر طرف خوف کی فضا تھی لیکن جنرل راحیل شریف نے اپنے دور میں سخت ترین فیصلے کئے اور دہشت گردوں کے خلاف نہ صرف ضرب عضب آپریشن کیا بلکہ دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کے ذریعے سزائے موت بھی دی،کراچی آپریشن سے کراچی کی روشنیاں لوٹ آئیں تو ضرب عضب سے ملک بھر میں امن ہوا،بلوچستان سے بھارتی جاسوسوں کا نیٹ ورک پکڑا گیا ،سی پیک منصوبے کی سیکورٹی اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم ،عیدین پر اپنے گھر میں رہنے کی بجائے فوجی جوانوں کے ساتھ عید کرنے کو ترجیح دی ۔یہی وجہ تھی کہ جنرل راحیل شریف نہ صرف افواج پاکستان کے بہادر جوانوں بلکہ پاکستانی قوم کے دلوں میں گھر کر گئے تھے اور ان کی شاندار کامیابیوں کی وجہ سے ہی وہ اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی منزل تک جا پہنچے۔
سعودی اتحاد کی کمان سابق آرمی چیف راحیل شریف نے تین شرائط پر سنبھالنے کی حامی بھری جبکہ سعودی عہدیداروں سے ملاقات میں وزیراعظم نوازشریف نے بھی آمادگی ظاہر کرتے ہوئے راحیل شریف کی تعیناتی کو پاکستان کیلیے اعزاز قراردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل (ر) امجد شعیب کا کہناہے کہ سعودی حکام نے وزیراعظم نواز شریف سے بات کی تھی کہ جنرل راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنایا جائے جس کی انہوں نے اجازت دی تھی۔ راحیل شریف نے اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بننے کیلیے سعودی عرب کے سامنے 3 شرائط رکھی تھیں، پہلی شرط، ایران کو فوجی اتحاد میں شامل کیا جائے، چاہے وہ مبصر کی حیثیت سے ہی ہو، دوسری شرط یہ تھی کہ راحیل شریف کسی کی کمان میں کام نہیں کریں گے، ایسا نہ ہو کہ اصل سربراہی کسی سعودی کمانڈر کے پاس ہو اور انہیں اس کے نیچے کام کرنا پڑے۔ تیسری شرط یہ تھی کہ انہیں مسلم ممالک میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلیے صلح کار کے طور پر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہئے، بوقت ضرورت وہ مسلم دنیا میں اپنا کردار اداکرسکیں۔
جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب میں 39اسلامی ممالک کی فوج کاسربراہ بنناخوش آئند اورپاکستان کے لیے اعزازکی بات ہے ۔ اس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ جنرل راحیل شریف نے جس طرح پاکستان میں قیام امن کے حوالے سے جرات مندانہ کرداراداکیاہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے پاکستان میںمشکل ترین جنگ لڑی ہے اورکمال حکمت عملی سے پاکستان سے نہ صرف دہشت گردی کاخاتمہ کیا بلکہ مشرق ومغرب کی سرحدوں پردشمنوں کی سازشوں کوبھی ناکام بنایا۔ یہ راحیل شریف کی ہی پالیسیوں کانتیجہ ہے کہ آج کوئی بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔ راحیل شریف کوپاکستانی قوم ایک ہیروسمجھتی ہے اب راحیل شریف عالم اسلام کی قیادت کرنے جارہے ہیں جو پاکستانی قوم کے لیے باعث فخر ہے ۔راحیل شریف اسلامی ممالک کی افواج کے سربراہ نہیں بن رہے بلکہ وہ حرمین شریفین کے سب سے بڑے محافظ کے طورپرسامنے آئے ہیں جس پرپوری امت مسلمہ انہیں سلام پیش کرتی ہے۔ حرمین شریفین کے خلاف سازشیں عروج پرہیں، دشمن آئے روزسعودی عرب اورحرمین کے خلاف منصوبے بنارہے ہیں ،ایسے حالات میں راحیل شریف کااسلامی افواج کے بطور سربراہ تقرر سے دشمنوں کی صفوں میں ہلچل مچ گئی ہے اورکچھ عناصرنے اس تقرری کے خلاف منفی پروپیگنڈا شروع کردیاہے۔ یہ عناصرامت کی تقسیم چاہتے ہیں اورامت مسلمہ کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ حرمین شریفین کا تحفظ کسی ایک ملک نہیں پورے عالم اسلام کی ذمہ داری ہے۔راحیل شریف اپنی صلاحیتیں استعمال کرتے ہوئے ان سازشوں کوناکام بنائیں گے۔ ان سے پوری پاکستانی قوم اورعالم اسلام کوبہت توقعات وابستہ ہیں ۔ پاکستانی قوم مشرق وسطی کے حوالے سے پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت کے فیصلوں کی تائیدکرتی ہے اورہم سمجھتے ہیں کہ ان فیصلوں سے پاکستان مضبوط ہوگا اورپاکستان کے دوست ممالک میں اضافہ ہوگا۔جنرل راحیل شریف کی تقرری کے بعدجلدمشرق وسطی میں بھی پاکستان کی طرح امن قائم ہوجائے گا اورمشرق وسطی کے تقسیم کی امریکی سازشیں ناکام ہوں گی ۔جنرل راحیل شریف کی تقرری کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے والے امن کے دشمن ہیں۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں