سندھ بلڈنگ، ٹوٹی ہوئی گیارہ عمارتوں کی غیرقانونی تعمیرات کے معاملات طے
شیئر کریں
( رپورٹ : نجم انوار) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ڈیمالیشن سیکشن کی سرپرستی میں کراچی ایڈمنسٹریشن کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کی 11 سے زائد ٹوٹی ہوئی عمارتوں کی دوبارہ غیر قانونی تعمیرات کے معاملات طے ہو گئے۔ یہ معاملات پرانے اور نئے سسٹم کے کارندوں نے ڈائریکٹر ایسٹ رقیب اور ان کے دیرینہ ساتھی ڈیمالیشن سیکشن انچارج ریحان کی ہدایت کے مطابق 10 کروڑ روپے میں فائنل کیے اور کام شروع کرا دیا گیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ڈی جی محمد اسحاق کھوڑو کی واپسی کے بعد خصوصاً ماہ ستمبر اور اکتوبر میں کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی میں ایک درجن سے زائد غیر قانونی تعمیرات پر انہدامی کارروائیاں کی گئیں جن کا ریکارڈ میں اندراج موجود ہے۔ بعد ازاں ڈی جی کو گمراہ کر کے انہدامی کارروائیاں صرف ڈسٹرکٹ سینٹرل تک محدود کر دی گئیں اور پھر کراچی ایڈمنسٹریشن کی بلڈر مافیا سے ڈیل کر لی گئی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے ڈیل ڈسٹرکٹ ایسٹ کے ڈائریکٹر رقیب جو شہزاد آرائیں سسٹم میں ریحان کے ساتھ مل کر حیدرآباد کا سسٹم چلا رہے تھے ان دونوں نے اپنے پرانے اور نئے کارندوں کو کام پر لگایا اور منہدم شدہ غیر قانونی تعمیرات کو دوبارہ بنانے کی زبانی اجازت دینے کے بدلے 10 کروڑ روپے کمائے اور ڈی جی سے سارے معاملات چھپائے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی ایڈمنسٹریشن کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کے جن پلاٹوں کی غیر قانونی تعمیرات منہدم کی گئی تھیں ان کے پلاٹ نمبر A273 بلاک 7 کراچی ایڈمنسٹریشن پلاٹ نمبر C236 بلاک 3, پلاٹ نمبر B255 بلاک 6 پلاٹ نمبرA157/1 بلاک 8 پلاٹ نمبر A128 بلاک 5 پلاٹ نمبر C90 بلاک 2 کراچی ایڈمنسٹریشن کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی و دیگر شامل ہیں جن پر ایک تحقیقاتی ٹیم کی خفیہ تفتیش جاری ہے ۔