میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بائیڈن کی کامیابی۔ مقبوضہ کشمیر،پاکستان پرمثبت اثرات کا امکان

بائیڈن کی کامیابی۔ مقبوضہ کشمیر،پاکستان پرمثبت اثرات کا امکان

ویب ڈیسک
پیر, ۹ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

جوبائیڈن کی امریکی انتخاب میں کامی یابی کے مقبوضہ کشمیر اور پاکستان پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔جوبائیڈن امریکا کے منجھے ہوئے سیاست دان ہیں جو 1970ء میں کونسلر منتخب ہونے کے بعد سے مسلسل پارلیمانی سیاست کا بھی حصہ رہے ہیں اور 1973ء سے امریکی رکن بالا کے رکن منتخب ہوتے آئے ہیں۔ڈیمو کریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے 77 سالہ جوبائیڈن اوباما دور حکومت میں نائب صدر کے فرائض بھی نبھاتے رہے ہیں اور رواں صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹس کے امیدوار ہیں۔ایک اچھے منتظم اور غیر جانب دارانہ رائے رکھنے کی شہرت رکھنے والے جوبائیڈن کے نائب صدارت کے دور اور بطور سینیٹر بھی پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں۔جوبائیڈن کو سابق صدر اصف علی زرداری کے دور حکومت میں 2008ء کو پاکستان کے دوسرے بڑے سویلین ایوارڈ ہلال پاکستان سے نوازا گیا تھا۔ یہ اعزاز سینیٹر جوبائیڈن اور رچرڈ لوگر کو پاکستان کے لیے 1.5 بلین ڈالر کی امداد منظور کرانے کے لیے کی جانے والی کوشش کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔جوبائیڈن نے ہمیشہ سے کشمیریوں کے موقف کی تائید کرتے ہوئے بھارت سے مظلوم کشمیریوں کو اآزادی اظہار رائے اور خود مختاری دینے کا مطالبہ کیا ہے اور مودی سرکار کی جانب سے گزشتہ برس کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وفاق کے تحت دو حصوں میں تقسیم کرنے کے عمل کی بھی مخالفت کرتے ہوئے پرانی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔نو منتخب ڈیموکریٹ صدر جوبائیڈن انسانی حقوق کی سر بلندی کے لیے کام کے حوالے سے بھی شہرت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور چین میں یغور مسلمانوں پر جبر کے خلاف آواز اْٹھاتے آئے ہیں۔اپنی انتخابی مہم کے دوران جوبائیڈن نے مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک اور تارکین وطن شہریوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی اور صدر ٹرمپ کی تارکین وطن مخالف پالیسیوں پر نظر ثانی کا بھی وعدہ کیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں