بھارت کی زیرصدارت سلامتی کونسل کااجلاس ،پاکستان کوبولنے نہیں دیاگیا،منیراکرم
شیئر کریں
پاکستان نے افغانستان کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرنے کے الزامات کو مسترد کر دیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے چند گھنٹوں کے بعد اقوام متحدہ میں پریس کانفرنس میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اگست کے لیے کونسل کے صدر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔منیر اکرم کا کہنا تھا کہ بھارت کی صدارت میں 15 رکنی سلامتی کونسل نے پڑوسی ملک کے طور پر پاکستان کو خطاب کرنے کا موقع دینے سے انکار کیا۔منیر اکرم نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے شرکت کی باضابطہ درخواست کی تھی لیکن اسے مسترد کردیا گیا۔ان کے بقول ظاہر ہے کہ پاکستان کو بھارت کی صدارت سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کا مکمل بیان سیکیورٹی کونسل کے اراکین کو دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیرستان اور دیگر علاقوں میں پاکستان کی فوج کی موثر کارروائیوں کے بعد دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے باقی نہیں رہے۔ سرحد پر باڑ لگانے کا کام 97 فی صد مکمل ہو گیا ہے تاکہ سرحد پار نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔منیر اکرم نے علاقائی امن بگاڑنے والوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو ان کے بقول افغان امن عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے اپنے مفادات کو فروغ دینے کے لیے افغانستان کے اندر اور باہر دونوں کی سازشوں کے خلاف خبردار کیا۔انھوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)اور داعش کے دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان افغان سر زمین سے حملوں کا مسلسل شکار ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مسلسل افغانستان میں پائیدار امن اور سلامتی کی بحالی کا واحد راستہ سیاسی حل پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس لیے پاکستان نے بین الاقوامی اتفاق رائے کا خیرمقدم کیا ہے جو ابھر کر سامنے آیا ہے کہ امن اور استحکام کا بہترین ذریعہ تنازعے کے فریقین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے سیاسیحل ہے۔ان کے مطابق پاکستان نے اس طرح کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔