محکمہ ماحولیات ، پلاسٹک ساز کمپنیوں سے پیدا گیری آلودگی میں رکاوٹ
شیئر کریں
وزیر ماحولیات دوست محمد راہموں نے ماحول کو آلودہ کرنے والے فیکٹریوں اور کارخانوں کے خلاف کارروائی اور پلاسٹک کی تھیلیوں پر عائد پابندی پر عملدرآمد کے احکامات جاری کر دیئے۔ ڈی جی سیپا نعیم مغل کے لئے فیکٹریوں کے خلاف کارروائی اور پلاسٹک کے استعمال پر عائد پابندی پر عمل کرنا چیلینج بن گیا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق وزیر برائے ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی دوست محمد راہمون نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (SEPA) کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی جس میں سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی نبیلا عمر سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی سمیت سندھ کے تمام اضلاع کے انچارجز نے شرکت کی اور اپنی اپنی پراگریس رپورٹس پیش کیں۔ افسران نے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات، پانی کی صفائی کے منصوبے، جنگلات کی حفاظت، اور ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کی صورتحال کے متعلق رپورٹ پیش کیں۔ اجلاس میں مختلف چیلنج کی نشاندہی کی گئی جو اضلاع کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے درپیش ہیں۔ ان چیلنجز میں فنڈز کی کمی، عوامی آگاہی کی ضرورت، اور تکنیکی معاونت کے مسائل شامل تھے۔ وزیر ماحولیات دوست محمد راہمون نے کہا کہ سیپا افسران ماحول کو آلودہ کرنے والی فیکٹریوں کا از سر نو جائزہ لیں۔ ماحول کو آلودہ کرنے والی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پلاسٹک کی تھیلیوں پر عائد پابندی پر عملدرآمد کیا جائے اور ممنوعہ پلاسٹک کی تھیلیاں بنانے والوں۔ فروخت کرنے والوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر پابندی سابق مشیر ماحولیات مرتضیٰ وہاب نے عائد کی لیکن مرتضیٰ وہاب اور سابق وزیر ماحولیات اسماعیل راہو عملدرآمد کروانے میں ناکام رہے کیونکہ ڈی جی سیپا نعیم مغل۔ ان کے چہیتے افسران ڈپٹی ڈائریکٹر کامران کیمسٹ اور ڈپٹی ڈائریکٹر منیر عباسی مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کرتے رہے اس کے علاؤہ کراچی کے کارخانوں سے بھی روزانہ کی بنیاد پر وصولی ہوتی ہے جس کے باعث ماحول کو آلودہ کرنے والے کارخانوں کے خلاف کارروائی کرنا چیلینج ہے۔