حکومت اورکے الیکٹرک میں ٹھن گئی
شیئر کریں
سیکرٹری توانائی علی رضا نے کہاہے کہ نجی سرمایہ کاروں کو تھرکول کے استعمال پر راضی کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ جمعرات کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کااجلاس ہوا جس میں سیکرٹری پاور نے بتایاکہ نجی سرمایہ کاروں کو تھرکول کے استعمال پر راضی کرنے کا سوچ رہے ہیں ،اس حوالے سے سٹڈی کرانے پر سوچ رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کتنی بچت ہوگی اورپلانٹس پر کتنا اضافہ سرمایہ لگانا پڑے گا اس پر سوچ رہے ہیں،جو ہمیں لیکچر دیتے ہیں وہ ہم سے کئی گنا زیادہ بجلی کوئلے سے پیدا کرتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے کے الیکٹرک کی نجکاری کا معاہدہ فراہم نہ کرنے پر برہمی کااظہار کیا ہے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور نے کہاکہ کے الیکٹرک کی نجکاری کا معاہدہ ہمارے پاس نہیں ہے ۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی نے کہاکہ اس معاملے پر پاور ڈویژن ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہا، شاید سب ہی چاہتے ہیں کہ کے الیکٹرک کو کوئی نہ پوچھے ،پاور پرچیز ایگریمنٹ ہمارے پاس ہے نجکاری کامعاہدہ نہیں ہے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہاکہ نجکاری کا معاہدہ پاور ڈویڑن کے پاس نہیں ہے ،نجکاری کا معاہدہ نجکاری کمیشن کے پاس ہے۔ چیئر مین نے کہاکہ اس ملک کے ساتھ بہت ہوگیا ہے جنگل کا قانون تو نہ چلائیں ۔ سی ای او کے الیکٹر ک نے کہاکہ کے الیکڑک کے پاس نجکاری کا معاہدہ نہیں ہے ،جو کمپنی بکی ہے اس کے پاس بھی معاہدہ نہیں ہے ۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ ہم آئی پی پیز اور کے الیکٹرک کے ساتھ تمام معاہدوں کی تفصیلات لیں گے ،تمام اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تفصیلات فراہم کریں ،حیسکو کا چیئرمین کیسکو کے بورڈ کا ممبر ہے ،کیسکو کا چیئرمین حیسکوکا ممبر ہے ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ اس وقت ہر طرف لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اس پر ہم آہی نہیں سکے ۔حکام پاور ڈویژن نے بتایاکہ اس سال سرکلر ڈیٹ میں 260 ارب روپے کااضافہ ہوا ہے ، کے الیکٹرک 61 ارب روپے کی نادہندہ ہے ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ سرکلر ڈیٹ سے متعلق اعدادوشمار دے کر حیرت ہورہی ہے ۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سینٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ ہم نے ایک کمپنی کی نجکاری کی ہے وہی نہیں سنبھالی جارہی ،ابھی تو سننے میں آرہا ہے کہ مزید کمپنیوں کی بھی نجکاری کرنے جارہے ہیںے۔سی ای او کے الیکٹرک نے کہاکہ ہمارے واجبات 300 ارب روپے سے زائد ہیں ،وفاقی حکومت نے ہمیں 280 روپے اداکرنے ہیں ،ہم بھی واجبات کے حوالے سے ثالثی کے لئے تیار ہیں ،ثالثی میں جو فیصلہ ہوگا وہ ہمیں اور حکومت کو ماننا پڑے گا ۔کمیٹی نے کہاکہ تمام کمپنیاں ایک سال میں کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد فراہم کریں ،اس بات کی تفصیلات دی جائیں کہ حادثات سے کتنے عام شہری متاثر ہوئے ،جاں بحق ہونے والے افراد کو معاوضے کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔