نواز شریف سے ذاتی معالج کوملاقات اور چیک اپ کی اجازت
شیئر کریں
لاہور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو ہفتے میں ایک مرتبہ نواز شریف سے ملاقات اور ان کا جیل ڈاکٹروں کی موجودگی میں چیک اپ کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ نواز شریف کے معالج چیک اپ کے بعد میڈیا پر کوئی بیان جاری نہیں کریں گے ۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر ڈاکٹر عدنان کوالیفائیڈ ہیں تو علاج کے لیے جیل بھیجنے میں کیا مسئلہ ہے ۔ منگل کو مریم نواز شریف اور ڈاکٹر عدنان کو ہفتے میں دو روز جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی اجازت دینے کے حوالہ سے دائر دراخواستوں پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے مریم نواز کی نواز شریف سے ہفتے میں دو روز ملاقات کے معاملہ پر سماعت سات ستمبر تک ملتوی کر دی۔ جبکہ قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مامون رشید شیخ نے ڈاکٹر عدنان کو سرکاری ڈاکٹروں کی موجودگی میں ان سے ملاقات اور چیک اپ کی اجازت دے دی ہے ۔ عدالت نے نواز شریف کے ذاتی معالج پر نواز شریف کے چیک اپ کے بعد کسی قسم کابیان جاری کرنے اور میڈیا سے بات کرنے پر پا بندی عائد کر دی جبکہ دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے مئوقف اختیار کیا جیل میں نواز شریف کو تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور قا نون کے مطابق ان کا علاج معالجہ بھی جاری ہے ۔ نواز شریف کی صورتحال بہتر ہے اور صورتحال ایسی نہیں کہ ان کے ذاتی معالج کی ان سے ملاقات کروائی جائے اگر ایسا کیا گیا تو پھر دیگر قیدیوں کے حقوق بھی متاثر ہوں گے ۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عدنان ،نواز شریف کی طبیعت سے متعلق افواہیں پھیلاتے ہیں۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ڈاکٹر عدنان کو ہفتے میں ایک روز نواز شریف کا چیک اپ کرنے کی اجازت دے دی ۔