میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مولانا شاہ احمد نورانی کا مشن جاری رکھیں گے

مولانا شاہ احمد نورانی کا مشن جاری رکھیں گے

ویب ڈیسک
اتوار, ۹ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

ممتاز قادی عالمِ اسلام کا ہیرو ہے مگر اُن کی شہادت پر کسی کو سیاست کی اجازت نہیں دی جاسکتی
کراچی آپریشن مایوس کن رہا،عارضی اقدامات مستقل امن وامان کی ضمانت نہیں بن سکتے ہیں
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل صاحبزادہ شاہ اویس نورانی صدیقی نے مولانا شاہ احمد نورانی کے عرس کے موقع پر جرأت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولاناشاہ احمد نورانی کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں دینی جماعتوں کا اتحاد ہماری ترجیح ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف کے ساتھ بھی سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کریں گے۔ ملک میں احتساب کا عمل یکساں ہونا چاہیے۔ ممتاز قادری عالم اسلام کا ہیرو ہے۔ لیکن اس کی شہادت پر کسی کو سیاست کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ کراچی آپریشن مایوس کن رہا ہے۔ عارضی اقدامات کراچی کے مستقل امن وامان کی ضمانت نہیں ہے۔ شہر میں 92 اور 93 ، والی جیسی صورتحال ہے۔ جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی انتخاب 13 اگست کو لاہور میں منعقد ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو بیت رضوان کلفٹن میں اپنی قیام گاہ پر جمعیت علمائے پاکستان کے سالانہ مرکزی مشاورتی اجلاس کے بعد ’’جرأت‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا۔ اس موقع پر جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی ، جے یو پی کے محمدمستقیم نورانی فاروق نورانی بھی موجود تھے۔
شاہ اویس نورانی نے کہا کہ وہ پس پردہ اتحادِ اہلسنت کے لیے ہونے والی تمام مخلصانہ کوششوںکی بھرپور تائید و حمایت کرتے ہیں۔ لیکن اتحاد نہ بھی ہو سکے تو ان کی کوشش ہوگی کہ آنے والے انتخابات میں سنی امیدواروں کے مقابلے میں کوئی سنی امیدوار مدمقابل نہ ہو۔ سنی ووٹ تقسیم نہ ہو جیسے صاحبزادہ حامد سعید کاظمی کسی بھی نشان سے انتخاب میں حصہ لیں ان کا مقابلہ سنی امیدوار سے نہ ہو۔ اسی طرح فاٹا سے پیر نور الحق قادری، فیصل آباد سے حامد رضا کے سامنے اپنا کوئی امیدوار ان کے مد مقابل نہ ہو۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وہ علماء و مشائخ اہلسنت کا بھرپور تعاون حاصل کریں گے۔ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ وہ آئندہ انتخابات میں خود کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ 220 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ 249 سے بیک وقت انتخاب لڑیں گے۔ صاحبزادہ شاہ محمداویس نورانی نے کہا کہ غازی ممتاز قادری نے ناموس مصطفی ﷺ کے لیے امت مسلمہ کی ترجمانی اور اس کا فرض کفایہ ادا کیا ہے لیکن بعض لوگ میرے والد علامہ شاہ احمد نورانی کے ساتھ سیاست کرنے کے دعوے کے ساتھ غازی ممتاز قادری کی شہادت کو اپنی مفادات پر مبنی پلاٹ پرمٹ کی سیاست کا ذریعہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ایسا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ جبکہ یہ لوگ میدان میں آنے سے پہلے ہی آپس میں دست و گریباں بھی ہیں اور ان میں سے کسی کا میرے والد کی سیاست سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا ہے ماسوائے اس کے ڈاکٹر آصف اشرف جلالی میرے والد کی معاونت سے بغداد تعلیم کے حصول کے لیے گئے تھے۔
شاہ اویس نورانی نے کہا کہ جمعیت علمائے پاکستان ملک کے موجودہ سیاسی منظر نامے میں اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی کسی بھی کوشش کا حصہ نہیں بنے گی ،موجودہ حکومت آئینی مدت پوری کرے لیکن اسمبلی پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ تاہم وزیراعظم کی ان ہائوس تبدیلی کی صورتحال پیدا ہوئی تو اس اقدام کی جمعیت حمایت نہیں کرے گی لیکن جمہوریت کو کسی بھی صورت میں ڈی ریل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کے بعد ردالفساد کی حمایت قومی سلامتی کے مفاد میں کی گئی۔لیکن احتساب کا زور تمام کرپٹ سیاستدانوں کے بجائے ایک شخصیت تک محدود کرکے پاناما کیس کے جواز کے ساتھ ایک جے آئی ٹی پر سارا زور جبکہ سانحہ بلدیہ ٹائون، سانحہ نشتر پارک، سانحہ 12 مئی، سانحہ طاہر پلازہ، سانحہ بولٹن مارکیٹ کی جے آئی ٹی کو دفن کردینا بھی کون سا غیر جانبدارانہ احتساب ہے ۔سانحہ بلدیہ ٹائون میں ساڑھے تین سو لوگ آگ سے نہیں انہیں آگ لگاکر جلایا گیا لیکن اس جے آئی ٹی کا کوئی ذکر نہیں کرتا ہے۔ سانحہ نشتر پارک کی عدالتی تحقیقات کو ادھورا چھوڑ دیا گیا اور آج تک ملزمان کو کٹہرے میں نہیں لایا گیا وکلاء کی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ آزاد نہیں ہوئی بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان چوہدری افتخار احمد بحال ہوئے تھے۔ آج لوگوں کو سول بیورو کریسی اور سول عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے۔ عام شہری اپنے حقوق کے لئے انصاف سے محروم ہے۔ صاحبزادہ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ عالمی فنڈز سے چلنے والی این جی اوز قومی نظریہ اور ملکی جغرافیہ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے ان میں سے بعض این جی اوز کی سرگرمیاں قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے لیکن این جی اوز کو درست طریقے پر مانیٹر نہیں کیا جارہا ہے جبکہ ان این جی اوز کی آڑ میں قادیانی غیر مسلم اقلیت ہمارے مذہبی سماجی معاشرتی واقتصادی محاذ پر یلغار جاری رکھے ہوئے ہے لیکن حکومت بچانے کی فکر میں مبتلا حکمران ملک بچانے کی ذمہ داریوں کو پورا کرتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ جمعیت علماء پاکستان مقام مصطفی کے تحفظ اور نظام مصطفی کے نفاذ پر کسی سے کوئی سودے بازی نہیں کرے گی۔ ملک کو علاقائی صوبائی لسانی سیاست سے بچانے کا واحد راستا نظام مصطفی کا نفاذ ہے۔ یہی نظریہ پاکستان ہے اور اسی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان کو متحد رکھا جاسکتا ہے۔
جے یو پی سیاست میں اہم کردار ادا کرے گی، پیر اعجاز ہاشمی
جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے کہا ہے کہ جے یو پی اکابرین اہلسنت اور قائد اہلسنت علامہ شاہ احمد نورانی کی کی امانت ہے۔ سوادِاعظم اہلسنت والجماعت کا یہ واحد سیاسی پلیٹ فارم ہے جو آئندہ انتخابات میں اپنے بھرپور سیاسی کردار کی ادائی کے لیے صوبوں کے انتخابات کے بعد 13 اگست کو لاہور میں مرکزی عہدیداروں کے انتخاب کے ذریعے اپنے تنظیمی کام کو مکمل کررہی ہے۔ امید ہے کہ نئی تنظیم قومی سیاست میں جے یو پی کے سیاسی تشخص کو آنے والے عام انتخابات میں بحال کرنے میں انشاء اﷲ کامیاب ہوگی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں