عوام تیاررہیں ،چندروزمیں احتجاج کی کال دوں گا، عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہماری حکومت گئی تو بھارت، اسرائیل میں خوشیاں منائی گئیں،جلد احتجاج کی کال دوں گا، تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کریں گے، سب تیاری رکھیں،وہ شخص جو آئندہ انتخابات میں حکمراں جماعت سے ٹکٹ لینے کا امیدوار ہے اسے اپوزیشن لیڈر بنادیا، جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن نہیں، وہ پارلیمنٹ کہاں رہی، وہ تو ختم ہوگئی،بد نیتی کیساتھ جو حلقہ بندیاں کی گئیں، تمام حلقوں سے شکایات آرہی ہیں، سب کو پتا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کسی طرح ان کو الیکشن جتوایا جائے، ان چوروں کو اوپر لانے اور رکھنے کے لیے ملک کے تمام اداروں کی تباہی ہوگی،جمہوریت میں میرٹ ہوتی ہے، بادشاہت میں نہیں، اس کے لیے ہمیں انتخابی اصلاحات کرنی ہوں گی،پارٹی ادارہ تب بنے گی جب ہم جماعت میں بہترین انتخابات کرائیں گے جس کے ذریعے میرٹ پر اچھے لوگ اوپر آئیں گے۔تحریک انصاف نیشنل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں فاسٹ ٹریک پر پارٹی میں الیکشن کرانے پڑے، یہ وہ الیکشن نہیں جو ہم چاہتے تھے، مجبوری میں یہ الیکشن کرائے گئے، اس کے باوجود ہماری پارٹی میں اپوزیشن قومی اسمبلی میں موجود اپوزیشن سے بہتر ہے جس کے قائد راجا ریاض ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب 26 سال قبل پارٹی بنائی تو یہ سوچ کر بنائی تھی کہ یہ پارٹی ایک مثالی ادارہ بنے گی، یہ جماعت دیگر جماعتوں سے مختلف ایک سیاسی پارٹی بنے گی، پاکستان میں سیاسی پارٹیز نہیں، خاندانی جماعتیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس خاندانی سیاست کی وجہ سے ہماری جمہوریت نے ترقی نہیں کی، ہمارے ملک میں موجود سیاسی جماعتوں میں میرٹ نہیں ہے، جمہوریت کے نام پر جاگیردارانہ نظام رائج ہے۔عمران خان نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 60 سال کے دوران آدھا وقت ملٹری کی حکومت تھی ،آدھا وقت 2 خاندانوں کی حکومت رہی، ہماری حکومت کے صرف ساڑھے 3 سال تھے جس پر انہوں نے اتنا شور مچایا کہ ملک میں تباہی ہوگئی جب کہ اصل میں یہ تباہی ان کے دور کی تھی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی ادارہ تب بنے گی جب ہم جماعت میں بہترین انتخابات کرائیں گے جس کے ذریعے میرٹ پر اچھے لوگ اوپر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے 2 تجربے کیے، ایک تجربہ 2013 کے الیکشن سے قبل کیا جس میں ہمیں بہت مشکلات آئیںکیونکہ ملک میں جماعتوں کے اندر الیکشن کی کوئی مثال نہیں تھی، پھر ہم نے دوسرا تجربہ کیا، پورا الیکشن سیل بنایا، بڑے فنڈز مختص کیے، موبائل فون کے ذریعے الیکشن کرانے کی کوشش کی مگر بد قسمتی سے سسٹم بن نہیں سکا۔انہوںنے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ پارٹی میں الیکشن کرانے کے میرٹ کا جمہوری نظام لانا ہے، جمہوریت میں میرٹ ہوتی ہے، بادشاہت میں نہیں، اس کے لیے ہمیں انتخابی اصلاحات کرنی ہوں گی۔انہوں نے کہا ہماری خواتین اراکین کی زبردست کارکردگی رہی ہے، چاہے وہ پنجاب اسمبلی ہو یا جس طرح سے انہوں نے ڈی چوک میں شیلنگ کا سامنا کیا، اس کی ملک میں مثال نہیں ملتی، اس پر میں ان کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا ہمارے معاشرے میں خواتین کیبہت عزت ہے مگر افسوس ہے جس طرح سے اس حکومت میں پولیس اور رینجرز نے خواتین پر شیلنگ کی، میں اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، پولیس کا جو رویہ تھا، جس طرح وہ لوگوں کے گھروں میں گھسے، خوف پھیلایا گیا، وہ رویہ میں نے مارشل لا کے سوا کسی دور میں نہیں دیکھا۔سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہماری حکومت گرائی گئی تو جس طرح سے لوگ خود اپنے گھروں سے پرامن احتجاج کیلئے نکلے میں نے کبھی ملک میں نہیں دیکھا، لوگوں کے پر امن احتجاج کو دیکھ کر حکمران خوفزدہ ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دورمیں 3 لانگ مارچ ہوئے فضل الرحمن نے کیا، بلاول بھٹو نے 4 روپے پیٹرول پر بڑھنے پر مہنگائی مارچ کیا، ہم نے کسی کو نہیں روکا، کوئی کنٹینر نہیں لگایا، میڈیا پر قدغن نہیں لگائی، صرف فیک نیوز کے خلاف بات کی جس کے خلاف دنیا بھر میں سخت قوانین ہیں۔سابق وزیرا عظم نے کہا کہ آج میڈیا کے خلاف کیا ہو رہا ہے، 4 اینکرز کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، میں ان کو سیلوٹ کرتا ہوں، وہ ہیرو ہیں، وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے، سیاستدانوں میں اچھے برے ہوتے ہیں، اسی طرح صحافیوں میں بھی اچھے برے لوگ ہوتے ہیں، اصل صحافت قوم کے لیے اثاثہ ہے، تعمیری تنقید قوم کا اثاثہ ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ان حکمرانوں نے تشدد کرکے ڈرایا،انہوں نے پارلیمنٹ کو بے وقعت کردیا، وہ شخص جو آئندہ انتخابات میں حکمراں جماعت سے ٹکٹ لینے کا امیدوار ہے اسے اپوزیشن لیڈر بنادیا، جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن نہیں، وہ پارلیمنٹ کہاں رہی، وہ تو ختم ہوگئی۔