میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی پی پیز کو بجلی استعمال کیے بغیرپیسے دینے کا انکشاف

آئی پی پیز کو بجلی استعمال کیے بغیرپیسے دینے کا انکشاف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

پبلک اکائونٹ کمیٹی نے آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود ادائیگی کئے جانے پر متعلقہ حکام سے آئی پی پیز کے تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ دنیا میں زیادہ بجلی استعمال کرنیوالے کو ریلیف ملتا ہے، لیکن پاکستان میں زیادہ بجلی استعمال پر ٹیرف ڈبل ہو جاتا ہے۔بدھ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کے انکشاف پرچیئرمین پی اے اسی نور عالم خان نے چیئرمین نیپرا سے استفسار کیا کہ بعض آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جا رہے ہیں، جب عوام بجلی لے نہیں رہے تو آئی پی پیز کو پیسے کیوں دیے جا رہے ہیں؟جس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے سی پی پی اے کیپسٹی پیمنٹ چارجز کرتی ہے۔چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ دنیا میں زیادہ بجلی استعمال کرنے والے کو ریلیف ملتا ہے، لیکن پاکستان میں زیادہ بجلی استعمال پر ٹیرف ڈبل ہو جاتا ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ نیپرا آئی پی پیز کی فہرست اور معاہدے کی کاپیاں پی اے سی کو دیں، تاکہ پتا چلے کہ کس کو آئی پی پیز سے کتنا پیسہ ملتا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے ایسے معاہدے کیوں کیے جا رہے ہیں کہ بجلی لیں یا نہ لیں ادائیگی ضرور کریں گے۔رکن پی اے سی شیخ روحیل اصغر نے چیئرمین نیپرا سے چوری سے متعلق استفسار کیا کہ اس وقت ملک میں کتنی فی صد بجلی چوری ہو رہی ہے؟ چیئرمین نے جواب دیا کہ ڈسکوز کو 13فی صد بجلی لائن لاسز کی رعایت ہے مگر نقصان 17فی صد پایا گیا ہے، اور اس وقت زیادہ بجلی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو)میں چوری ہو رہی ہے جو 65فیصد ہے۔چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ بجلی صارفین کو نیٹ میٹرنگ کی سہولت دینے سے نقصان ہو رہا ہے، صارفین اپنی بجلی بھی پیدا کررہے ہیں اور بیچ بھی رہے ہیں، اور صارفین کے لیے بجلی کافی موجود ہے، ملک میں 41ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں