میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت

عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت

جرات ڈیسک
منگل, ۹ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) میں گزشتہ روز ہونے والی ایک تقریب میں قانونی ماہرین نے رائے ظاہر کی ہے کہ امریکی قید میں پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا معاملہ جتنی سیاسی جنگ ہے اتنی ہی قانونی جنگ ہے، قانونی راستے تلاش کرنے کے علاوہ، حکومت پاکستان کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے امریکا پر سیاسی دبا ڈال کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پاکستان کے وزیر اعظم، وزارت خارجہ قوت ارادی کا مظاہرہ کرے اور عافیہ کو واپس لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
ڈاکٹر عافیہ نائن الیون کے بعد کی امریکی خوف اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بدولت نہ ختم ہونے والے مصائب کی علامت ہیں، ڈاکٹر عافیہ پر امریکی فوجیوں کوقتل کرنے کی کوشش، امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے اور ان سے اسلحہ چھیننے جیسے الزامات کو خود امریکی میڈیا اور قانونی ماہرین بھی مضحکہ خیز قرار دے چکے ہیں اسی طرح اب یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ ا ن کے انتہا پسند ہونے کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس کے دعوے قطعی بے بنیاد ہیں امریکی انٹیلی جنس کے کسی ادارے اس حوالے کوئی ٹھوس رپورٹ آج تک عدالت میں پیش نہیں کی۔ اپنی آزادی سے محروم، وہ امریکی، غیر قانونی قید اور انتہائی ناانصافی کا کا شکار رہی ہیں۔ انٹیلی جنس کے اعداد و شمار کے مطابق گوانتانا موبے کے 780  قیدیوں میں سے 98.5 فیصد غیر قانونی قید کا شکار ہیں جب کہ 780 قیدیوں میں سے 764 امریکا کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔ قانونی ماہرین کا یہ کہنا اپنی جگہ درست ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو قانونی طور پر واپس لانے میں بہت سی مشکلات اور چیلنجز ہیں لیکن اس کے باوجود اگر حکومت چاہے تو ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے کئی قانونی راستے بھی تلاش کیے جا سکتے ہیں جن میں ہمدردی کی بنیاد پر رہائی کا حق، قانونی چارہ جوئی اور معافی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے حصول کا ایک اور اہم ذریعہ پاکستان کی جانب سے سیاسی دباؤ اور اثر و رسوخ ہے۔ وزیر خارجہ کی مسندپر فائز بلاول زرداری کیلئے یہ ایک امتحان ہے،اس وقت جبکہ امریکہ ایک دفعہ پھر پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہا ہے حکومت پاکستان چاہے تو عافیہ صدیقی کو بہت آسانی کے ساتھ واپس لاسکتی لیکن اس معاملے میں، ایک بڑا سوال یہ ہے کہ کیا حکومت پاکستان اس کے لیے واقعی سنجیدہ ہے؟


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں