سندھ کی گورنری نسرین جلیل کے سپرد،وفاق نے نامزدکردیا
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کی رہنما نسرین جلیل کو گورنر سندھ نامزد کردیا ہے،بیگم رعنا لیاقت علی خان کے بعد وہ سندھ کی دوسری خاتون گورنرہونگی،وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے نسرین جلیل کو گورنر سندھ تعینات کرنے کی سمری صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھیج دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ڈپٹی مئیرکراچی نسرین جلیل کا نام متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے گورنرسندھ کے لیے دیے جانے والوں پانچ ناموں میں شامل تھا اوروزیراعظم کی جانب سے انہیں گورنرسندھ بنانے کی سمری ایوان صدرکو موصول ہوگئی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان نے گورنر سندھ کے لئے پانچ نام وزیراعظم شہباز شریف کو بھیجے تھے جن میں نسرین جلیل، عامرخان، عامر چشتی، وسیم اختر اور کشور زہرہ کے نام شامل تھے ورنرسندھ نامزد ہونے کے بعد وہ سندھ کے 34ویں گورنرکی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔وہ سندھ کی دوسری خاتون گورنرہونگی اس سے قبل بیگم رعنا لیاقت علی خان 15فروری1973تا 28فروری 1976سندھ میں گورنرکی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔نسرین جلیل کی سیاسی شناخت ایم کیوایم ہے۔وہ لاہورمیں پیداہوئیں مگرزندگی کا کم و بیش بیشترحصہ کراچی ہی میں گزرا ہے، وہ دو مرتبہ سینیٹ کی رکن منتخب ہوئیں۔پاکستان کی پہلی ماہرِ تعمیرات کا اعزاز حاصل کرنے والی یاسمین لاری نسرین جلیل کی بڑی بہن ہیں، 2002 میں نسرین جلیل نیاین اے 250سے عام انتخابات میں حصہ لیا، لیکن کامیابی حاصل نہ کر سکیں تاہم، 2012 میں سینیٹ کے انتخابات میں بھر پور کامیابی حاصل کی۔وہ ایم کیو ایم کی ڈپٹی کنوینر اور اکنامک اینڈ فنانس ریونیو اور پرائیوٹائزیشن سمیت سینیٹ کی کئی کمیٹیوں کی چیئر پرسن بھی رہیں۔ایم کیو ایم کے خلاف کراچی میں آپریشن شروع کے دوران نسرین جلیل کو بھی گرفتار کر لیا گیا، 3 سال کی سزا سنائی گئی اور جیل بھیج دیا گیا، بعد ازاں 6 ماہ کی اسیری کے بعد انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا، مگر اس دوران سینیٹ کے چیئرمین کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر وہ سینیٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے لگیں۔نسرین جلیل پہلی مرتبہ 1994 اور دوسری مرتبہ 2012 میں سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کی چیئر پرسن بنیں اور اسی حیثیت میں بالخصوص خواتین کے حقوق کے لیے پارلیمانی پلیٹ فارم پرخدمات سرانجام دی ہیں۔