والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم قرار
شیئر کریں
صدرمملکت نے والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنے کو قابل سزا جرم قرار دیتے ہوئے تحفظ والدین آرڈیننس 2021 جاری کردیا ہے، جس کے تحت اولاد کیلئے والدین کو گھرسے بیدخل کرنا قابل سزا جرم ہوگا، جس کی ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی، گھر بچوں کی ملکیت ہو یا کرائے پر ہو، دونوں صورت والدین کو نہیں نکالا جاسکے گا۔تفصیلات کے مطابق صدرپاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے اولاد کی جانب سے اپنے والدین کو گھروں سے بیدخل کرنے کو جرم قرار دیتے ہوئے سزاؤں کے حوالے سے آرڈیننس جاری کردیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت تحفظ والدین آرڈیننس 2021 جاری کردیا ہے۔ آرڈیننس کا مقصد والدین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ تاکہ بچے اپنے والدین کو زبردستی گھروں سے نہ نکال سکیں۔اور والدین کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔آرڈیننس کے تحت اولاد کیلئے والدین کو گھرسے بیدخل کرنا قابل سزا جرم ہوگا، جس کی ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔تحفظ والدین آرڈیننس 2021 کے بعد بچے اپنے والدین کو گھروں سے زبردستی نہیں نکال سکیں گے چاہے ان کے پاس اپنا گھر ہو، یا پھر کرائے کا گھر ہو۔ اس کے برعکس اگر گھر والدین کی ملکیت ہے تو والدین کو اختیار ہوگا کہ اپنے بچوں کی نافرمانی پر انہیں گھروں سے نکال سکیں گے۔والدین گھر خالی کرنے کیلئے بچوں کو تحریری نوٹس بھی دے سکیں گے۔ اگر بچے پھر بھی گھر خالی نہ کریں تو ان کو 30 دن تک قید، جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا اطلاق ہوگا۔خیال رہے تحفظ والدین آرڈیننس کا اجرائ زبرسست اقدام ہے، تھانوں کچہریوں میں اکثر ایسے کیسز اور واقعات ہیں ، جس میں دیکھا گیا ہے بچے گھر میں اپنا حصہ حاصل کرتے یا پھر گھر کی ملکیت ملنے پر والدین کو گھر سے نکال باہر کرتے ہیں، ایسا عموماً گھریلوجھگڑوں ناچاقیوں کی بنائ پر ہوتا ہے، ناسمجھ اور والدین کی ادب واحترام اور رتبے سے عاری اولاد اپنے والدین کو بوجھ سمجھتی ہے جس پر وہ انہیں گھر سے نکال دیتے ہیں، لیکن والدین کے مقام کو دیکھا جائے تو گھردولت ان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔