میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کے فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی، اپوزیشن نے جوابی حکمت عملی بنا لی

سپریم کورٹ کے فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی، اپوزیشن نے جوابی حکمت عملی بنا لی

ویب ڈیسک
هفته, ۹ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ کے فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی کے مقابلے کیلئے متحدہ اپوزیشن نے جوابی حکمتِ عملی تیار کر لی۔ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن نے قانونی ٹیم سے مشاورت کی اور مختلف ممکنات پر لائحہ عمل طے کیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری، افسران اور عملے کو خبردار کر دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کو کہا گیا کہ آئین اور عدالت کے فیصلے کا احترام کریں۔قومی اسمبلی کے حکام کو کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے میں رخنہ اندازی کرنے والے آئین و قانون کے مجرم ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے حکام کو خبردار کیا گیا کہ عدالتی حکم کے مطابق عمل کریں، (آج) ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اگر گڑبڑ ہوئی تو وہ توہینِ عدالت ہو گی۔دوسری جانب اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس (آج) ہفتہ کی صبح 9 بجے طلب کر لیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، اختر مینگل اور دیگر شریک ہوں گے۔اجلاس میں تحریکِ عدم اعتماد سے متعلق مشاورت کی جائے گی، اجلاس میں ارکان کو نئے قائدِ ایوان کے چنائوکا طریقہ کار بھی بتایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے لیے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو 210 نشستیں لگانے کی درخواست دی گئی ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) ہفتہ 9 اپریل کو صبح ساڑھے 10 بجے ہو گا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، جس میں تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد چوتھے نمبر پر ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کر دیا، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہو گئے۔سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ آئین کے خلاف قرار دے کر کالعدم کر دی، وزیرِ اعظم عمران خان کی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھی مسترد کر دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں