سندھ حکومت عورتوں کی ترقیاتی اسکیمیں مکمل کرنے میں ناکام
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)سندھ میں عورتوں کو حقوق دینے اور بااختیار بنانے کی دعویدار حکومت کا عورتوں کی ترقی کا محکمہ ترقیاتی اسکیمیں مکمل کرنے میں ناکام ہوگیا، 2 اسکیمیں 10 سال میں بھی مکمل سکیں اور نہ ہی 16 اضلاع میںعورتوں کے شکایتی مرکز قائم ہوسکے۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ نے شہید بینظیرآباد میںوومین ڈولپمنٹ کامپلیکس کی اسکیم سال 2009 میں منظور کی اور اس پر 4کروڑ 40 لاکھ روپے لاگت آنی تھی ، یہ اسکیم سال 2022میں مکمل کرنی ہے لیکن صرف 45 فیصد ترقیاتی کام مکمل کیا گیا ہے، 11 سال میں 45 فیصد کام مکمل ہوا ہے تو ایک سال میں 55 فیصد کام مکمل کرنا سوالیہ نشان ہے۔ سکھر میں21 کروڑ روپے کی لاگت سے وومین ڈولپمنٹ کامپلیکس کی تعمیر کی اسکیم سال 2011 میں کی منظوری دی گئی اور اس پر 90فیصد کام مکمل ہوا ہے ، امید ہے کہ اسکیم رواں مکمل ہوجائے گی۔ سندھ کے 15 اضلاع سانگھڑ، قمبر، کمشور، جامشورو، خیرپور، شکارپور، بدین، گھوٹکی، نوشہروفیروز، ٹھٹہ، ٹنڈوالہیار، عمرکوٹ، تھرپارکر ، دادو اور مٹیاری میں عورتوں کی شکایات درج کرنے کے لئے مراکز تعمیر کرنے کی اسکیم سال 2016میں منظور کی گئی، 7 کروڑ 60 لاکھ روپے کی اسکیم پر رواں برس صرف 2 فیصد کام مکمل کیا گیا ہے اور اس کو آئندہ سال مکمل کرنے کی دعویٰ کی گئی ہے، جس اسکیم 4 سال میں 2 فیصد کام کیا گیا ہے اس پر ایک سال میں 98فیصد کام ہونا ایک سوال ہے۔ محکمہ وومین ڈولپمنٹ کے ان تینوں اسکیموں کے لئے رواں برس صرف 2کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کیئے گئے ہیں۔