میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں امانتاً محفوظ قیمتی نوادرات 40 سال بعد بلوچستان واپس

سندھ میں امانتاً محفوظ قیمتی نوادرات 40 سال بعد بلوچستان واپس

ویب ڈیسک
هفته, ۹ مارچ ۲۰۱۹

شیئر کریں

حکومت بلوچستان چالیس برس قبل سندھ منتقل کیے گئے قدیم قیمتی نوادرات کو واپس لینے کامیاب ہوگئی ۔بلوچستان اپنے دامن میں دنیا کا قدیم ترین تہذیبی ورثہ اور ثقافت سموئے ہوئے ہے مگر بدقسمتی سے گزشتہ حکومتوں کی جانب سے ثقافتی ورثے اور قدیم نوادرات کو محفوظ رکھنے کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے گئے ۔بلوچستان میں 1960 سے 1970 کی د ہا ئی میں نوادرات کی تلاش میں فرانسیسی، جرمنی، اطالوی اور امریکی مشن بلوچستان آئے جنہوں نے میری قلات، نال اور کوئٹہ کے علاقے کلی گل محمد سے بڑی تعداد میں نوادرات دریافت کیے ۔ان ہی میں فرانس سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جین فرینسکو جیرج بھی تھے جنہوں نے 1974 میں ضلع بولان کے علاقے مہرگڑھ کو دریافت کیا۔ان نوادرات میں 2 سے 6 ہزار سال قبل کے قدیم خوبصورت برتن، پتھر کے اوزار اور مورتیاں شامل ہیں۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں عجائب گھر نہ ہونے کی وجہ سے صوبائی حکومت نے بلوچستان کے یہ نوادرات جن کی تعداد تقریبا 20 ہزار 675 تھی، کراچی کے نیشنل میوزیم کے ایکسپلوریشن برانچ میں رکھ دیے ، وقت کا پہیہ تیزی سے گھومتا گیا اور تقریبا 40 برس بیت گئے ۔محکمہ ثقافت نے ان نوادرات کو واپس لانے کے لیے حکومت سندھ سے خط و کتابت کی مگر یہ کوششیں بے سود ثابت ہوئیں تاہم جام کمال خان کی سربراہی میں بلوچستان حکومت کو اس وقت کامیابی ملی جب سندھ حکومت کراچی میں رکھوائے گئے قدیم نوادرات واپس کرنے کے لیے راضی ہوگئی جو کچھ روز قبل حکومت بلوچستان کی کوششوں کے بعد یہ کراچی سے بحفاظت کوئٹہ منتقل کر دیے گئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں