پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید ہنگامہ، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ
شیئر کریں
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن بنچوں کی جانب سے مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ،اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران ہی حکومت نے 21 مسودات قوانین کی منظوری لے لی ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے 2گھنٹے 50منٹ کی تاخیر سے سپیکر محمد سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن کی جانب سے احتجاج شروع کر دیا گیا اور ارکان نے نعرے لگانے شروع کردیے ، متعدد اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو کر نعرے لگاتے رہے ، اپوزیشن اراکین نے کہاکہ اجلاس اور اس کی کارروائی غیر قانونی اور غیرآئینی ہے، گورنر کے حکم کے بعد عدالت نے وزیر اعلی کو بحال کردیا تھا لیکن کابینہ کو بحال نہیں کیا تھا اور جب کابینہ نہ ہو تو اسمبلی کی تمام کارروائی اور اجلاس غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اس لئے ہم یہ اجلاس نہیں چلنے دیں گے ۔اپوزیشن اراکین کے نعرے بازی اور حکومتی بنچوں سے شورے شرابے کی وجہ سے ایوان میں کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ۔ اس دوران سپیکر بار بار ممبران کو خاموش کراتے رہے اور انہیں اپنی نشستوں پر بیٹھنے کے لئے کہتے رہے لیکن اپوزیشن کی جانب سے ا سپیکر کی ہدایات کو مسلسل نظر انداز کرتے ہوئے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا گیا ۔اسی دوران دوران سپیکر نے محکمہ سکولزایجوکیشن کے بارے میں وقفہ سوالات کاآغاز کیا جو کہ اپوزیشن ارکان کی نعرے بازی کی نظر ہوگیا۔ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا اور نعرے لگائے گئے ۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ بھی اپوزیشن گیلری میں جبکہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر اور دیگر مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے۔ حکومتی اراکین کی جانب سے بھی رانا ثنا اللہ اور عطا اللہ تارڑ کے خلاف نعرے بازی شروع کی گئی ، اپوزیشن اراکین سپیکر ڈائس کے گھیرائو کے دوران اسمبلی ایجنڈے کے کاغذات کے جہاز بناکر حکومتی ارکان کی طرف پھینکتے رہے ۔ اس موقع پر حکومتی رکن اسمبلی رانا شہباز نے نکتہ اعتراج پر کہا کہ پنجاب اسمبلی سے عطا تارڑ کو نکالا گیا لیکن وہ آکر بیٹھے ہوئے ہیں، اپوزیشن میں حوصلہ ہے تو نشستوں پر بیٹھ کر بات سنیں ،یہ نیب سے اپنے کسیز ختم کرانے کے لیے آئے ہوئے ہیں ،بیس سال پرانے ریکارڈ نکال کر دیکھیں ،نیب زدہ اراکین کے اثاثے دیکھ کر ان کو نشستوں پر بٹھایا جائے ،ہم اسد عمر کی وجہ سے چپ ہیں اس سے پہلے ان کی جرت نہیں ہوئی ،وزیر اعلی بھی اپنے دفتر جا رہے ہیں ،آج وفاقی وزراء ستائیس کلو میٹر کی حکومت چھوڑ کر پنجاب اسمبلی میں بیٹھے ہیں ،جو وزیر اعلی ہائوس کو تالے لگانا چاہتے تھے آج اسمبلی میں آگئے ہیں ۔ وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ آج سب سے اہم تعلیم کے محکمہ کے سوالات تھے ،انہوں نے تعلیم کی تباہی کی ہے ،انہوں نے وقفہ سوالات اپنے شور شرابہ کے نظر کر دیا ان کو کوئی شرم حیا نہیں ہے ،ان کو ہم بتانا چاہتے تھے کہ ہم نے کیا کچھ کیا ہے ،ان کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ، ان چوروں کا تعلیم میں نہیں اپنی چوریاں چھپانے سے مفاد ہے۔