چیئرمین اینٹی کرپشن کے نام پر رشوت وصولی کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)حکومت سندھ کے مختلف محکموں ، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت دیگر اتھارٹیز کے اعلیٰ افسران سے چیئرمین اینٹی کرپشن کے نام پر لاکھوں روپے رشوت بٹور لی گئی،چیئرمین نے افسران کو فون کالز کرنے کی تردید کردی، محکمہ اینٹی کرپشن سندھ فراڈ کرنے والوں کا پتا لگانے میں ناکام ہوگیا،ایف آئی اے سائبر کرائم کے ذریعے کارروائی شروع کی گئی۔جرأ ت کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ ڈاکٹر محمد نواز شیخ کو شکایات موصول ہوئیں ہیں کہ ان کا نام استعمال کر کے مختلف سرکاری و نیم سرکاری محکموں اور اتھارٹیز کے افسران پر دباؤ ڈالنے اور لاکھوں روپے رشوت بٹورنے/ڈیمانڈ (خاص طور پر کے ڈی اے افسران) کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایک بیان میں چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ نے واضع کیا کہ ان کی طرف سے براہ راست کسی محکمہ کے افسران کو کال کر کے سرکاری کام میں مداخلت کا جو تاثر پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ سراسر غلط ہے، ایسی کالز کا چیئرمین یا ان کے اسٹاف سے کوئی تعلق نہیں ہے،یہ تمام فیک کالز انٹرنیٹ نمبر کے ذریعے کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ اینٹی کرپشن میں کسی بھی افسر کو کسی سرکاری محکمے کے کسی بھی افسرکو کال کرنے اور اس پر دبائو ڈالنے کی اجازت نہیں ہے۔چیئرمین ڈاکٹر محمد نواز نے اپنے بیان میں یہ بھی واضع کیا ہے کہ فیک کالز میں کسی کے نام کا استعمال کرنا قابل تعزیر جرم ہے، فیک کالز میں ان کے نام کا استعمال کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی بذریعہ ایف آئی اے سائبر کرائم شروع کی جا رہی ہے، فیک کالز کے ذریعے محکمے کو بدنام کرنے والے مذموم عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ چیئرمین اینٹی کرپشن نے سرکاری محکموں کے افسران پر واضع کیا ہے کہ ایسی کالز یا واٹس ایپ میسجز کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے فوری طورپر فیکس نمبر 02199211251۔02199211891 اور 02199218226 ان فیکس نمبر پر بتائیں یا ڈائریکٹر لیگل نعیم خانزادہ کے موبائل فون نمبر 03332757425 کو مطلع کیا جائے۔ دوسری جانب محکمہ اینٹی کرپشن کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محکمہ اینٹی کرپشن سندھ کے اعلیٰ افسران نے شکایات موصول ہونے کے بعد تحقیقات کی اور فراڈ کے ذریعے سرکاری افسران سے لاکھوں روپے بٹورنے والے لوگوںکا پتا چلانے کی کوشش کی لیکن اینٹی کرپشن کی تمام کوششیں ناکام ہوئی ہیں جس کے بعد معاملہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے سپر د کیا گیا ہے۔