دھرنوں سے نظام زندگی درہم برہم دودھ بحران کا خدشہ
شیئر کریں
کراچی میں30مقامات پردھرنوں سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ جگہ جگہ سانحہ مچھ کے پس منظر میں مظاہرین کے دھرنوں کے باعث راستے بند ہو گئے ہیں، شہر قائد میں بھی راستوں کی بندش کے باعث دیگر مسائل سمیت شہر میں دودھ کے بحران کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔مختلف مقامات پر راستوں کی بندش سے کینو کی ایکسپورٹ متاثر ہوئی ہے، 400سے زائد کنٹینرز کراچی اور سندھ کے داخلی راستوں پر رک گئے۔کراچی میں مچھ واقعے کے خلاف احتجاج و دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ناتھا خان کے مقام پر مظاہرین اور عوام کے درمیان تصادم کے بعد 6موٹرسائیکلوں کو نذرآتش کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں مچھ کے مقام پر دہشت گردی میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل کے خلاف کراچی میں بھی مجلسِ وحدت المسلمین اور اہلِ تشیع برادری نے شہر کے مختلف30مقامات پر دھرنے دے رکھے ہیں، جن کی وجہ سے شہریوں کو اپنے کام کاج پر پہنچنے میں شدید دشواری سامناکرناپڑرہاہے۔گلی کوچوں سے موٹر سائیکلوں پر نکلنے والے شہریوں اور مظاہرین میں تلخ کلامی کے واقعات ہو رہے ہیں، اسی نوعیت کے ایک واقعے کے بعد شارع فیصل پر ڈرگ روڈ کے قریب مشتعل افراد نے 5 موٹر سائیکلیں نذرِ آتش کر دیں۔پولیس کے مطابق بعض شہریوں نے فٹ پاتھوں اور گلی کوچوں سے ہوتے ہوئے مرکزی شاہراہ پر آنے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود افراد سے تلخ کلامی اور پھر ہاتھا پائی ہوئی۔بدنظمی کے اس واقعے کے بعد شہری موٹر سائیکلیں چھوڑ کر بھاگ نکلے، اس دوران نامعلوم افراد نے موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی۔پولیس کے مطابق 5 موٹرسائیکلیں جل گئی ہیں جن میں سے بعض کو جزوی نقصان پہنچا ہے، واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔