میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہمارا موقف نظام کی تبدیلی، کشمیر نفلی عبادت نہیں فرض عین ہے ،سراج الحق

ہمارا موقف نظام کی تبدیلی، کشمیر نفلی عبادت نہیں فرض عین ہے ،سراج الحق

ویب ڈیسک
اتوار, ۸ دسمبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

امیر جماعت اسلامی و سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتری ہمیں عوام کے ووٹ کے ذریعے انقلاب لانا ہے ۔ ہمارا موقف نظام کی تبدیلی، کشمیر نفلی عبادت نہیں فرض عین ہے ۔ حکومت آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑنے کا دعویٰ وعدہ پورا کرے ۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ ساری مشرف کی کابینہ ہے ۔ مشرف بیمار نہ ہوتے تو وہ بھی اس کا حصہ ہوتے میں نہیں چاہتا کہ یہاں کوئی دوبارہ مارشل لاء آ جائے اور دس بارہ سال پھر ان کے سائے میں گزارنے پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترتی۔ قبل از وقت الیکشن کروانا ہماری جمہوری روایت کا حصہ ہے ۔ قبل ازوقت الیکشن اس لئے بہتر راستہ ہے کہ اس میں عوام کے پاس جانا پڑے گا، عوام فیصلہ کریں گے ان ہاؤس تبدیلی بھی جمہوری عمل کا حصہ ہے ، اب تو حکومت ہر جمعہ کو کشمیر کو یاد کرنا بھی بھول گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف ہماری تحریک اب بھی جاری ہے جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو حقیقی جمہوری جماعت ہے ہم چاہتے ہیں رائے عامہ ووٹ بلیک باکس کے ذریعے جمہوریت کے ذریعے تبدیل ہو اس کے لئے ہمیں عوام کو بیدار کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل کم نہیں ان کی تقسیم غیرمنصفانہ ہے ۔ جماعت اسلامی کا موقف نظام کی تبدیلی ہے ،ہمارے ملک میں سالانہ نہیں روزانہ بجٹ آتا ہے ، عمران خان کی قانونی ٹیم نے دو کارنامے کئے جو 70 سال میں کسی نے نہیں کئے ، عمران خان بلاول اور شہباز شریف نظام پر بات نہیں کرتے امیر جماعت نے مولانا فضل الرحمان نے صرف دھرنا دیا چڑھائی نہیں کی۔ پہلے جتنی بھی جماعتیں اقتدار میں رہی ہیں انہوں نے عوام کے حقیقی مسائل حل نہیں کئے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کا حصہ ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ان ہاؤس تبدیلی سے پہلے مشاورت ہو تمام جماعتوں کا ایک پروگرام سے متفق ہونا ضروری ہے ، حکومت کی کارکردگی بالکل زیرو ہے نہ معاشی پالیسی اور نہ سیاسی اور خارجہ پالیسی ٹھیک اور نہ ہی کشمیر پالیسی ٹھیک ہے ۔ نیا کلچر بھی ہمارے مستقبل کے لئے خراب نتیجے کا حامل ہے ، جماعت اسلامی کا موقف نظام کی تبدیلی ہے ۔ موجودہ ایوان میں بھی جاگیردار ہی بیٹھے ہیں،خواہ عمران خان بلاول، جہانگیر خان، علیم خان، شہباز شریف ہو ان کی سیاست اپنی ذات کے گرد گھومتی ہے ۔ یہ اپنی محبتوں کے اسیر ہیں، یہ خود ہی عاشق اور خود ہی معشوق ہیں۔ ان سب نے مل کر ملک پر 30 ہزار ارب کا قرضہ چڑھایا ہے ، پی ٹی آئی نے اس قرضے کو 40 ہزار ارب پر پہنچا دیا ہے ، نظام سب کا ایک ہی ہے ، اس لئے تبدیلی کا نعرہ محض نعرہ ہی تھا۔ ایک موجود نظام ہے اور دوسرا اسلامی نظام ہے جس کی بنیاد پر اسلام بنا تھا جو سود سے پاک نظام ہے جس نظام میں غریب عوام کو ایوان میں جانے کا موقع ملے جس نظام میں ریاست اور حکومت کا کام ٹیکس جمع کرنا نہ ہو بلکہ اس نظام میں حکومت کا کام ایک ماں اور باپ کا کردار ادا کرنا ہو اور عوام کے مسائل حل کرنا ہو۔ ایک فلاحی ریاست بنانے کے لئے اس میں کافی گنجائش موجود ہے ۔ یہ حکمران اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن جہاں عوام کے حقوق کی بات ہو وہاں اندھے ، گونگے اور بہرے بن جاتے ہیں۔ ہمیں عوام کے ووٹ کے ذریعے تبدیلی لانا ہے ، ایک فلاحی اسلامی ریاست جہاں عدل و انصاف کی حقیقی حکمرانی ہو۔ میری منزل ہے ، اس حکومت نے ریاست مدینہ کے لفظ کو بے توقیر کیا ہے ، ان کا ایک بھی قدم اس طرف نہیں جا رہا، ریاست مدینہ میں لوگ اپنے آپ کو محفوظ پاتے ہیں اس میں لوگوں کی عزت ہوتی ہے اس میں خلاف کا نظام ہوتا ہے ، اس میں افراد کی نہیں عدل و انصاف اور اداروں کی بالادستی ہوتی ہے ، اسلامی ریاست میں جو گجھ ہونا ہے وہ غریب عوام کا حق ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑنے کا وعدہ پورا کرے ، کشمیر نفلی عبادت نہیں فرض عین ہے ۔ کشمیر مارچ کے ذریعے حکومت کو جگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں