عدالتی حکم بے سود، تجاوزات مافیا کے سامنے سندھ انتظامیہ ڈھیر
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو ‘ وزیر اعلیٰ سندھ ‘ چیف سکریٹری سندھ ضلعی انتظامیہ کے ایم سی ‘ ٹی ایم سیز سمیت کمشنر کراچی ڈویژن کے تجاوزات مافیا کے خلاف ایکشن کے دعوے محض اخبارات کی حد تک زمینی حقائق اسکے بالکل برعکس شہر بھر میں تجاوزات مافیا کا سکہ و راج جاری ادھر ضلع وسطی کے تمام زونز سمیت نارتھ کراچی کے مختلف مقامات پر قائم ریسٹورینٹ اور انکے اطراف قائم تجاوزات نا صرف ٹریفک کی روانی بلکہ پیدل چلنے والوں کیلے بھی چیلینج بن گیا یاد رہے کہ تجاوزات کے خلاف ‘ بلدیہ عظمیٰ کراچی ‘ ٹی ایم سیز ‘ کے ڈی اے ٹریفک و لوکل پولیس سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کاروائی کرتے ہیں مگر سارا گیم و کھیل نمائشی میچ ہوتا ہے محض ہٹائے جانے کے آدھے گھنٹے بعد تجاوزات اپنی بھرپور رونق کیساتھ جلوہ گر ہوتی ہیں اور اب تو بااثر رکشہ و چنگچی ڈرائیوروں نے بھی اپنے رکشوں سے پوری سڑک بند کر رکھی ہوتی ہے جہاں چاہیں وہاں اسٹاپ بنادیتے ہیں آدھی سڑک پر رکشہ کھڑا کر دیتے ہیں تفصیلات کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ شہر سمیت ضلع وسطی بلخصوص نارتھ کراچی میں تجاوزات کی بھرمار ہورہی ہے جس کی بڑی وجہ تجازوات مافیا کا سرکاری اداروں کے ذمہ داران کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجازوات کی کارروائیاں صرف ریڑھی بانوں تک محدود ہیں جو کہ صرف خانہ پری اور فوٹو سیشن کرکے پوری کردی جاتی ہیں۔ اس حوالے سے مکینوں کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر یوپی موڑ کی سڑک کے دونوں اطراف مسٹر کون فاسٹ فوڈ، زاہد نہاری، کوئٹہ چائے ہوٹل، چیس پلس مارٹ سمیت لگائی جانے والی ریڑھیاں، چنگچی رکشوں اور پھٹہ مالکان کے خلاف کارروائیاں کرنے کی بجائے محض چند ایک ریڑھیاں اٹھالی جاتی ہیں جن کے اوپر لگایا گیا مال اسی وقت واپس کردیا جاتا ہے اور وہ ریڑھیاں اٹھا کر نیو کراچی ٹاؤن کے دفتر لے جاتے ہیں اس طرح انسدادِ تجاوزات کا عملہ کے ایم سی کے واٹس ایپ گروپ میں تصاویر شیئر کرکے بری الذمہ ہوجاتا ہے۔ گزشتہ چند روز قبل مسٹر کون اور زاہد نہاری کی کرسی ٹیبل سمیت قبضے میں لی گئی ریڑھیاں انسدادِ تجاوزات کے عملے نے اپنی عدالت لگا کر واپس کردیں جس کے باعث وہی ریڑھی بان اور ریسٹورینٹ کے مالکان اگلے روز دوبارہ اپنے مقررہ مقامات پر ریڑھیاں اور اور کرسیاں ٹیبل لگالیتے ہیں اور دوبارہ پھر سے تجاوزات اور لوٹ مار شروع کردی جاتی ہے جس کی اصل وجہ کے ایم سی اور ٹریفک پولیس کے ساتھ تجاوزات مافیا کا مبینہ گٹھ جوڑ ہے جس کے باعث تجاوزات ختم ہونے کی بجائے روز بروز تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہیں۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹری سندھ اور سیکرٹری بلدیات سے روزآنہ کی بنیاد پر رپورٹس طلب کرنے سمیت آئندہ پھر تجاوزات قائم کی جانے کی صورت میں سخت قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔