سندھ میں جزائر کی ملکیت کا تنازع شدت اختیار کر گیا
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) سندھ میں 300چھوٹے بڑے جزیروں کی ملکیت کے معاملے پر وفاق اور سندھ حکومت میں ایک مرتبہ پھر ٹھن گئی پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام نے دونوں فریقین کے درمیان نیا تنازعہ پیدا کر دیا کراچی میں سمندری جزیروں پر شہر بسانے کا منصوبہ ایک مرتبہ پھر ادھورا رہ گیا کراچی کے انفرا انسٹرکچر کی بحالی سے متعلق 1100ارب کے پیکج کے کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ماہی گیر وں کی تنظیموں نے بھی وفاق کی سندھ کے جزیروں پر مداخلت پر سخت احتجاج کا عندیہ دیدیا سندھ حکومت نے وفا ق کو جزیروں کی حوالگی سے متعلق تمام تر فیصلے واپس لے لیے تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کا گزٹ جاری کیا گیا ہے جس میں اس بات زور دیا گیا ہے کہ ملک کے تمام جزیروں پر مالکانہ حقوق اور مینجمنٹ کی ذمہ داری اتھارٹی کی ملکیت ہے وفاق کے اس فیصلے کے بعد سندھ کے جزیروں پر عرصہ دراز سے رہائش پذیر ماہی گیرو ں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی وفاقی حکومت کے فیصلے کو 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے اور وفاق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انکی کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب توجہ مرکوز کروائی جا رہی ہے سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ سندھ کے جزیروں کے تحفظ و مسائل کے حل کے لیے پہلے ہی اتھارٹی قائم ہے جس کے سربراہ مرتضیٰ وہاب ہیں۔ایک برس قبل وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی شہر اور پورٹ قاسم کے دائرہ اختیار میں آ نے والے جزیروں کی تعمیرات اور نئے شہر بسانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ایسے علاقوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنے پر خصوصی مراعات فراہم کرنے کی حکمت عملی بھی مرتب کی گئی تھی جس کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے وفاق کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جولائی میں لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے سمندری جزیروں پر نئے شہر بسانے سے متعلق این او سی بھی جاری کیا گیا تھا جس میں وفاقی حکومت کی درخواست پر عوامی مفاد کے لیے جزیروں کی حوالگی کی اجازت دی گئی تھی جوگذشتہ روزصوبائی کابینہ کی مشاورت کے بعد واپس لے لی گئی ہے 2 ستمبر کو صدر مملکت کے جزیروں سے متعلق پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس2020 سامنے آ نے پرسندھ حکومت کی جانب سے کراچی سمیت سندھ پھر کے جزیروں کی وفاق کو حوالگی سے متعلق تمام تر فیصلے گذشتہ روز واپس لے لیے ہیں دونوں فریقین میں محاذ آرائی شدت اختیار کر چکی ہے جس کی روک تھام میں کراچی کے مسائل کے حل کے لیے بنائی جانے والی کمیٹیاں بھی ناکام ہو چکی ہے اس سلسلے میں ماہی گیرو ں کی جانب سے وفاق کے فیصلوں پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے جبکہ ان کی جانب سے کسی بھی جزیرے پر حکومتی قبضے کیخلاف سخت احتجاج کا بھی عندیہ دیدیا گیا ہے آئندہ چند روز میں وفاق کے فیصلے کیخلاف سندھ کی قوم پرست تنظیموں کی جانب سے بڑا احتجاج سامنے آنے کا امکان ہے۔