میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وفاقی کابینہ اجلاس سیلاب متاثرین کیلئے امدادی رقم 70 ارب روپے کرنے کی منظوری

وفاقی کابینہ اجلاس سیلاب متاثرین کیلئے امدادی رقم 70 ارب روپے کرنے کی منظوری

ویب ڈیسک
جمعرات, ۸ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

قدرتی آفات سے بچانے کے لیے نکاسی آب کا موثر نظام اور بہتر انفراسٹرکچر کی تعمیر ناگزیر ہے ، اس پرسیاست سے گریزکرناچاہیے وزیر اعظم
پاکستان میں پچھلے تیس سال کی نسبت 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں، بلوچستان کے 32، سندھ کے 23، خیبر پختون خوا کے 17 اضلاع شدید متاثر ہوئے
اسلام آباد (بیورورپورٹ)وفاقی کابینہ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم کی جانے والی 28 ارب روپے کی رقم کو بڑھا کر 70 ارب روپے کرنے کی منظوری دیدی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں جانی ومالی نقصانات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں ایسے معاملات پر سیاست بازی سے گریز کرنا چاہیے ،قدرتی آفات سے بچانے کے لیے نکاسی آب کا موثر نظام اور بہتر انفراسٹرکچر کی تعمیر ناگزیر ہے جبکہ کابینہ کو بتایاگیا ہے کہ پاکستان میں پچھلے تیس سال کی نسبت 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں،بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے 32، سندھ کے 23، خیبر پختون خوا کے 17گلگت بلتستان کے چھ اور پنجاب کے تین اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں ،1325افراد جاں بحق ، 12703زخمی ہوئے،16 لاکھ 88 ہزار گھر246 رابطہ پْل، 5 ہزار 735 کلومیٹر پر محیط سڑکیں اور 7 لاکھ 50 ہزار مویشی سیلابی ریلوں کی نذ رہوئے ۔منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔ وزیراعظم نے تمام کابینہ ممبران کو خوش آمدید کہا۔ کابینہ نے یومِ دفاع و شہدائے پاکستان کے موقع پر افواج ِ پاکستان کے شہدا اور سیلابی ریلوں کی نذر ہوجانے والے افراد کی مغفرت اور بلندی درجات کیلئے دعا کی۔ جاری اعلامیہ کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں سیلاب اور اْس سے ہونے والی تباہی کی موجودہ صورتحال اور وفاقی اور صوبائی محکموں کی طرف سے جاری ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں پر مفصل بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیاکہ حالیہ سیلاب پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے جس میں سندھ اور بلوچستان بْری طرح متاثر ہوئے ہیںجن میں 81 اضلاع کی 6615 یونین کونسلیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ان میں بلوچستان کے 32 سندھ کے 23 خیبر پختونخواہ کے 17، گلگت بلتستان کے 6 اور پنجاب کے 3 اضلاع شامل ہیں۔ بتایاگیاکہ 14 جون سے اب تک پورے پاکستان میں پچھلے تیس سال کی نسبت 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، سندھ میں اس کی شرح 465 فیصد اور بلوچستان میں 437 فیصد رہی ہے۔ بتایاگیاکہ ملک بھر میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت 1325 لوگ لقمہ اجل بنے۔ جن میں سندھ کے 522، خیبرپختونخواہ کے 289، بلوچستان کے 260، پنجاب کے 189، آزاد جموّں کشمیر کے 42 گلگت بلتستان کے 22 افرادشامل ہیں۔ بتایاگیاکہ مجموعی طور پر پورے ملک میں اب تک 12 ہزار 703 لوگ زخمی ہوئے جن میں سندھ کے 8321، پنجاب کے 3844، خیبرپختونخواہ کے 348، بلوچستان کے 164، آزاد جموں و کشمیر کے 21 اور گلگت بلتستان کے 5 افراد شامل ہیں۔ بتایاگیاکہ حالیہ تاریخی مون سون بارشوں کی وجہ سے ملک بھر میں 16 لاکھ 88 ہزار گھر، 246 رابطہ پْل، 5 ہزار 735 کلومیٹر پر محیط سڑکیں اور 7 لاکھ 50 ہزار مویشی سیلابی ریلوں کی نذ رہوئے۔ وزیراعظم نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بعض علاقوں جیسے سوات میں انسانی غفلت کے باعث تباہی آئی جہاں River Bedمیں غیر قانونی طور پر ہوٹل تعمیر کیے گئے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی وہRiver Bed میں زمین کے استعمال سے متعلق زوننگ قوانین و ضوابط پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ مستقبل میں ایسی کسی بھی تباہی سے بچا جاسکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ایسے معاملات پر سیاست بازی سے گریز کرنا چاہیے۔ جاری اعلامیہ کے مطابق چند روز پہلے سیلاب زدگان کے ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کو تیز کرنے کیلئے وزیراعظم نے نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر(NFRCC) قائم کیا۔ NFRCC کے حکام نے کابینہ کو بتایا کہ اندازے کے مطابق ملک بھر میں زیرِ آب رقبے کا 80 سے 90 فیصد گندم کی کاشت کے لیے موزوں بنایا جاسکے گا، بصورتِ دیگر ملک میں خوراک کا شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں