میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکاکودھول چٹاکرطالبان نے حکومت قائم کرلی ،ملاحسن اخوندوزیراعظم

امریکاکودھول چٹاکرطالبان نے حکومت قائم کرلی ،ملاحسن اخوندوزیراعظم

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ ستمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

طالبان نے اپنی نئی حکومت کے قیام کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق محمد حسن اخوند عبوری وزیراعظم اور ملا عبد الغنی برادر نائب وزیر اعظم ہونگے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی نئی حکومت کے 33 عہدیداروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ محمد احسن اخوند عبوری وزیراعظم اور ملا عبد الغنی برادر نائب وزیر اعظم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملا برادر اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے، محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ، شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیراللہ خیرخوا وزیر اطلاعات ہوں گے جبکہ ذبیح اللہ مجاہد کو نائب وزیر اطلاعات و ثقافت مقرر کیا گیا۔گوانٹا ناموبے میں قید رہنے والے مجاہد رہنما ملا خیر اللہ خیر خواہ وزیراطلاعات بنادیے گئے،قاری دین محمد حنیف وزیر کان کنی ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کردیے گئے۔پنج شیر کے فاتح قاری فصیح افغان فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف مقررمولوی محمد عبدالحکیم افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ شیخ اللہ منیر نئی افغان حکومت میں وزیر تعلیم ہوں گے۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق خلیل الرحمان حقانی وزیر برائے مہاجرین ہوں گے جبکہ قاری فصیح الدین آرمی چیف ہوں گے۔انہوں نے بتایاکہ نور محمد ثاقب وزیر حج، عبدالحکیم وزیر برائے انصاف اور نور اللہ نوری وزیر برائے امور سرحد اور قبائل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جن وزرا کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے وہ عبوری طور پر کام کریں گے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ طالبان ترجمان نے کہا کہ پنج شیر میں کوئی جنگ نہیں ہے اور ملک کا ہر حصہ ہمارے وجود کا حصہ ہے،سب طبقوں کو موجودہ کابینہ میں نمائندگی دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مرضی صرف افغانیوں کی چلے گی اور آج کے بعد کوئی بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرسکے گا۔ ذبیح اللہ نے کہا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں اور متعدد ممالک کے محکمہ خارجہ کے نمائندگان نے افغانستان کے دورے کیے ہیں۔ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ افغانستان کا اب پورا نام کیا ہوگا تو انہوں نے جواب دیا کہ ملک کا نام امارت اسلامی افغانستان ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کابینہ کی وزارتوں کی تقسیم قوم پرستی کی بنا پر نہیں کی بلکہ ا?ن کے کام کو دیکھتے ہوئے کی ہے۔ افغانستان کے معاملات میں پاکستان کی مبینہ مداخلت کے الزام اور طالبان کو مبینہ پاکستانی حمایت کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ ایک پروپیگنڈا ہے اور وہ اسے رد کرتے ہیں۔ا?نھوں نے کہا کہ پاکستان سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہمیں کسی ملک سے کسی قسم کی امداد نہیں مل رہی۔ا?نھوں نے کہا کہ اس بات کو ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان ہماری مدد کر رہا ہے۔ ’ہم لوگوں نے 20 سال اس ملک کی آزادی کے لیے جنگ کی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں