دعامنگی ،بسمہ کیس ، مفرور ملزم ذوہیب قریشی مقابلے کے بعد پکڑا گیا
شیئر کریں
دعامنگی اور بسمہ کیس میں مفرور ملزم ذوہیب قریشی کومقابلے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیاہے، ملزم زوہیب قریشی رواں سال جنوری میںعدالت سے جیل واپسی پر شاپنگ سینٹر سے فرارہوگیا جس کا وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیا تھا، ملزم اغوابرائے تاوان اوردیگروارداتوں میں بھی ملوث ہے۔تفصیلات کے مطابق پولیس نے سندھ کے ضلع کندھ کوٹ سے دعامنگی اور بسمہ کیس میں مطلوب ملزم زوہیب قریشی کومقابلے کے بعدزخمی حالت میں گرفتار کرلیاہے۔ایس ایس پی امجد شیخ نے بتایا کہ کندھ کوٹ میں ایس ای او کرمپور پولیس ٹیم کے ہمراہ گشت پر تھے جب انھوں نے ایک گاڑی کو روکنے کے لیے اشارہ کیا۔کرمپور کے لنک روڈ پر گاڑی کوروکنے کے اشارے پر پولیس کو دیکھتے ہی ملزمان نے فائرنگ کردی۔ فائرنگ کے تبادلے میں انتہائی مطلوب ملزم ذوہیب قریشی کو گرفتار کرلیا گیا۔ایس ایس پی پولیس نے بتایا کہ ملزم کے قبضے سے گاڑی، 6 موبائل فون اور 5 وائی فائی ڈیوائس برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم بلوچستان سے گاڑی چوری کرکے فرار ہوا تھا۔پولیس ناکہ بندی کرکے مین ہائی وے پر کھڑی تھی کہ ملزم نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ کی، جوابی فائرنگ کے بعد ملزم زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔گرفتار ملزم زوہیب قریشی کے خلاف گاڑی چوری کے 18 مقدمات درج ہیں، پولیس کی جانب سے ملزم کا مزید کرمنل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے۔ملزم کے جرائم سے متعلق پولیس نے بتایا کہ زوہیب قریشی نے چند ماہ قبل پلیجو نامی شخص کواغوا کیا تھا۔کراچی میں اے ٹی سی(ٹو)کی عدالت میں ڈیفنس کے رہائشی کے اغوا کا کیس بھی زیرِسماعت ہے۔اس کے علاوہ ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فیضان نامی شخص کو 2015 میں گاڑی سمیت ٹنڈو جام سے اغوا کیا تھا۔ملزم نے اپنے دوستوں کے ہمراہ 2019 میں بسمہ نامی عورت کو گاڑی سمیت اغوا کرکے6 دن قید میں رکھا اور1 کروڑ75 لاکھ روپے تاوان لے کررہا کیا۔ملزم دعا منگی کیس کا مرکزی ملزم ہے جس میں اس نے 25 لاکھ روپے تاوان کیلیے اغوا کیا تھا۔واضح رہے کہ ملزم زوہیب قریشی کورواںسال جنوری میں سٹی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا اورعدالت سے واپسی پرملزم کوشاپنگ کے لیے طارق روڈ کے شاپنگ مال لیجایا گیا جہاں سے وہ پولیس اہلکاروں کوچکمہ دے کر رکشہ میں بیٹھ کر فرار ہوگیا۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو پولیس اہلکاروں کے ساتھ پرائیوٹ گاڑی میں آتے ہوئے اور مال میں داخل ہوتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ملزم کو بنا ہتھکڑی اوربنا قیدی وین کے شاپنگ پر لیجایا گیا۔اس واقعے پرفیروزآباد پولیس نے2اہلکاروں کو حراست میں لے لیا۔ پولیس اہلکاروں نے بیان دیا کہ انھیں یقین تھا کہ ملزم فرارنہیں ہوگا،اس لیے وہ اس کو شاپنگ پر لے کرگئے۔ملزم زوہیب قریشی کوواپس جیل پہنچانے کی ذمہ داری ہیڈ کانسٹیبل نوید اور کانسٹیبل ظفر کی تھی۔ 30نومبر2019 کی رات کراچی میں ڈیفنس بخاری کمرشل کی شاہراہ پر چار سے پانچ افراد نے دعا منگی کو اغوا کرکے اس کے دوست حارث کو گولی مار کر وہیں چھوڑ دیا تھاجس کے بعد اس کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔دعا منگی اغوا کیس میں پولیس نے 4ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہی ملزمان نے ڈیفنس سے تاوان کے لیے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغوا کیا تھا اور اسے بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا۔اغوا برائے تاوان کے یہ دونوں مقدمات انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں زیرِ سماعت ہیں۔زیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کی پولیس حراست سے فرار ہونے کا نوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ اورسیکریٹری داخلہ کوسخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر ہی دونوں پولیس اہلکاروں نویداورظفر کو گرفتار کرکے لاک اپ کیا گیا۔وزیراعلی سندھ نے ایس ایس پی کورٹ پولیس اعظم درانی کوبھی فوری طورپرمعطل کرنے کی ہدایت کی تھی۔