میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی

جرات ڈیسک
منگل, ۸ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادی۔ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کیلئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور رانا ثنااللہ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر، شازیہ مری اور دیگر اپوزیشن رہنما اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پہنچے۔ جس وقت اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد جمع کرانے پہنچے تھے اس وقت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپنے چیمبر میں موجود نہیں تھے اور ذرائع کے مطابق اسد قیصر اس وقت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے چیمبر میں موجود تھے۔ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اسپیکر کی غیر موجودگی کی وجہ سے اپوزیشن رہنما قومی اسمبلی سیکریٹریٹ پہنچے اور وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے جمع کرائی گئی ریکوزیشن سے متعلق رہنما پیپلز پارٹی نوید قمر نے کہا کہ 100 سے زائد اراکین قومی اسمبلی کے دستخط کے ساتھ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی گئی ہے۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور سابق صدر آصف علی زرداری آج اہم مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں،اسپیکر قومی اسمبلی کو تحرک عدم اعتماد پر 7 روز کے اندر کارروائی کرنی ہوگی۔ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جن میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ (ق) کے 5 ارکان، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔دوسری جانب حزب اختلاف کے کل ارکان کی تعداد 162 ہے، ان میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ دو آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں