![لیڈ مافیا نے اربوں کی سرکاری زمین ڈکار لی، انکوائری تعطل کا شکار](https://juraat.com/wp-content/uploads/2025/02/images-24.jpg)
لیڈ مافیا نے اربوں کی سرکاری زمین ڈکار لی، انکوائری تعطل کا شکار
شیئر کریں
٭اربوں مالیت کی 5605ایکڑ سرکاری زمین لینڈ مافیا ، بااثر بلڈرز کو بھاری رشوت کے عوض دے دی گئی
٭بااثر سسٹم کے دباؤ پر سرکاری زمینوں پر قبضوں کی انکوائری ٹیم کے سربراہ آغا اعجاز پٹھان کو عہدے سے ہٹا دیا
(رپورٹ :شبیر سومرو) کراچی شہر میں جعلسازی اور سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کے ذریعے کھربوں روپوں کی سرکاری زمین پر قبضوں میں ملوث بااثر افراد، بلڈر اور لینڈ مافیا اور بلڈرز کے خلاف انکوائری تعطل کا شکار ہو گئی ہے ۔ضلع غربی کی تحصیل منگھوپیر کے بعد ضلع کیماڑی میں بھی کھربوں روپوں کی سرکاری زمین بااثر لینڈ مافیا اور بلڈرز کے حوالے کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔سندھ حکومت کی سرکاری رپورٹ کے مطابق (جس کا ریکارڈ موجود ہے ) ضلع کیماڑی کی دیہہ کے -28 لال بکھر، موچکو، گابو پٹ، گونڈاپ اور چترا میں اربوں روپوں کی مالیت کی 5605ایکڑ سرکاری زمین لینڈ مافیا اور بااثر بلڈرز کو بھاری رشوت کے عوض دی گئی ہیں۔ بااثر سسٹم کے دباؤ پر سرکاری زمینوں پر قبضوں کی انکوائری ٹیم کے سربراہ آغا اعجاز پٹھان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے وزیراعلٰی معائنہ ٹیم کی سربراھ شیرین مصطفیٰ ناریجو کا کہنا ہے کہ آغا اعجاز پٹھان کی جانب سے کی گئی انکوائری قواعد کے مطابق نہیں ہے ، آغا اعجاز پٹھان کو عھدے سے ھٹایا گیا ہے ، انکوائری اب معائنہ ٹیم کے دوسرے ممبر کریں گے شیرین ناریجو کا گریڈ 19 کے انکوائری افسر کو عہدے سے ہٹانے کے وجوہات بتانے سے انکار کیا گیا ۔اس سے قبل ستمبر 2023میں عوامی شکایات پر سابق نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم (سی ایم آئی ٹی) کو کراچی شہر کے اضلاع شرقی، غربی، کیماڑی، کورنگی اور ملیر میں ہزاروں ایکڑ سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ، سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل اور بڑے پیمانے پر جعلسازی کی تفتیش کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔سینئر افسر اور ممبر آغا اعجاز پٹھان کو انکوائری ٹیم کا انچارج مقرر کیا گیا تھا ۔انکوائری ٹیم نے انکوائری کے فیز ون میں ضلع غربی کی تحصیل منگھوپیر کی بھی انکوائری کی تھی ۔سرکاری رپورٹ کے مطابق منگھوپیر میں 5500 ایکڑ اراضی پر جعلسازی کے ذریعے سرکاری خزانے کو تین کھرب روپے کا نقصان پہنچایا گیا تھا ۔تحصیل منگھوپیر کی تفتیشی رپورٹ ایک سال قبل وزیر اعلیٰ کو بھیجی گئی، لیکن تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ منگھوپیر کے بعد تحقیقات کے فیز ٹو میں کیماڑی ضلع کی زمینوں کی تحقیقات مکمل کرکے انکوائری افسر آغا اعجاز پٹھان نے رپورٹ جمع کرا دی تھی، جس کے بعد ان کو عہدے سے ہٹا کر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں رپورٹ کرایا گیا تھا۔ رپورٹ جمع ہونے کے بعد افسر کا تبادلہ کرکے رپورٹ کو خلاف قانون قرار دیا گیا ہے۔ آغا اعجاز پٹھان کے مطابق انہوں نے انکوائری قانون کے مطابق کی ہے ۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے حکم امتناع کے باوجود ضلعی ریونیو افسران نے بڑے پیمانے پر بورڈ آف ریونیو افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے جعلی الاٹمنٹس کیں ہیں۔ تحقیقات میں بڑے پیمانے پر کئے گئے فراڈ میں ملوث سرکاری افسران، پرائیویٹ افراد اور فائدہ اٹھانے والی شخصیات کا بھی تعین کیا گیا ہے ۔انکوائری کمیٹی کو غیرقانونی الاٹمنٹ، ریکارڈ آف رائٹس میں پرائیویٹ افراد، بلڈرز اور لینڈ مافیا کو فائدہ دینے کے لئے رکھے گئے۔ جعلی داخلے اور یونیوریکارڈ میں جعلسازی اور جان بوجھ کر ریکارڈ کو ضائع کرنے کے معاملات کی تفتیش کرنے کا کہا گیا تھا ،انکوائری ٹیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے امتناع کے باوجود 2012سے 2033تک محکمہ لینڈ یوٹیلائیزیشن کی جانب سے زمینوں کی گئی الاٹمنٹ کا جائزہ لیا ۔املاک کے ریکارڈ میں ممکنہ ردوبدل اور جعلسازی کے خدشے کی بنیاد پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے متعدد آئینی درخواستوں، سوموٹو کارروائیوں کی سماعت کے دوران سندھ حکومت، محکمہ لینڈ یوٹیلائیزیشن کو سرکاری زمین کی میوٹیشن، الاٹمنٹ، منتقلی پر ریونیوریکارڈ کی دوبارہ تشکیل تک پابندی عائد کر دی تھی۔ تحقیقاتی افسر نے معاملے کی مکمل تحقیقات ہونے تک مذکورہ اضلاع میں ریونیوریکارڈ میں کسی بھی قسم کی کارروائی اور ردوبدل پر پابندی عائد کرنے ، ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے ، لینڈ یوٹیلائیزیشن ڈیپارٹمنٹ کو تفصیلی رپورٹ دینے کی سفارشات دی ہیں۔سندھ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بااثر مافیا اور سسٹم کے کارندوں کے دباؤ پر انکوائری کو معطل کرکے انکوائری ٹیم کے افسر کو ہٹایا گیا ہے۔