حکومت نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات کا عمل آگے بڑھے،حافظ نعیم
شیئر کریں
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کا عمل آگے بڑھانا نہیں چاہتی۔ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ جو کام الیکشن کمیشن کو کرنا چاہیے وہ ہم دھرنے دے کر کروا رہے ہیں، 11 تاریخ سے پہلے 11 نشستوں پر انتخابات کا اعلان نہ کیا گیا تو ہم احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا کہ تین ہفتے سے زائد گزر چکے ہیں لیکن اتنا وقت گزر جانے کے باوجود بھی 11 نشستوں پر انتخابات نہیں ہوئے، جب الیکشن کمیشن ہماری جائز بات کو نہیں سنے گا تو ہم کیا کریں؟ انصاف نہیں ملے گا تو ہم احتجاج ہی کریں گے۔حافظ نعیم نے کہا کہ چھ نشستوں پر الیکشن کمیشن نے ایکشن لیا، ہم اس پر انکی تعریف کرتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ان 6 نشستوں کا فوری مسئلہ حل کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کے پاس یہ موقع ہے کہ انصاف فراہم کرے اور فوری ان چھ نشستوں کا اعلان کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت موجود ہیں اور یوسیز کے نمبر پر بھی ہم آگے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ آر اوز اور ڈی آر او جوڈیشری پر بننے چاہیے۔حافظ نعیم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ جماعت اسلامی ہمارا مینڈیٹ تسلیم کرے، جماعت اسلامی آپ کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتی ہے لیکن اس مینڈیٹ کو جو آپ کا اصل ہے۔ میئر کا انتخاب اگر عام لوگ کریں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ شہری کس کو میئر دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ایک یونین کونسل میں 9ہزار سے زائد ووٹ ہم نے حاصل کیے، جس این اے پر لوگ 11 ہزار ووٹ نہیں لے سکے تھے ہم نے وہاں بھاری مقدار میں ووٹ لیے ہیں۔حافظ نعیم نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم تنقید کے بجائے انتخابات میں حصہ لیتی، ایم کیو ایم کا اب احتجاج کرنے سے کیا فائدہ؟ ان حلقہ بندیوں پر 2015 میں بھی انتخابات ہوئے تھے، کیا اس وقت حلقہ بندیوں کا آپ کو خیال نہیں تھا؟ اگر وہ حلقہ بندیاں ٹھیک تھی تو آج آپ کو کیوں مسئلہ ہوا؟انہوںنے کہا کہ ہم نے جو سوالات کھڑے کیے ہیں ایم کیو ایم پاکستان ان کا جواب دے پھر احتجاج کرے، اگر ان کے پاس ہمارے سوالات کے جوابات ہیں تو بالکل کریں احتجاج جتنے دن کے لیے کرنا ہے تو کریں، احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے۔