پاکستان سے 10 روزہ جنگ کیلئے بھارت کی تیاریاں
شیئر کریں
اخباری اطلاعات سے انکشاف ہوا ہے کہ بھارت نے کم از کم 10 روزہ جنگ کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور اس نے گزشتہ دو تین ماہ کے دوران تقریباً 200 ارب روپے کے ہتھیاروں کی خریداری کے ’ہنگامی معاہدے‘ کیے ہیں تاکہ اس کی مسلح افواج مختصر وقت میں جنگ لیے بہتر طور پر تیار ہوسکے۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں وزارت دفاع کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ ان معاہدوں کا مقصد بھارت کی مسلح افواج کو 10 روز تک مسلسل شدید لڑائی کے قابل بنانا اور جنگ کے دوران بھارتی فوج کا اسلحہ و گولہ بارود اور دیگر جنگی آلات کے ختم ہوجانے کے خدشات کو ختم کرنا ہے۔
بھارت کی نریندرا مودی حکومت کی جانب سے جنگی تیاریاں اس بات کاثبوت ہے کہ وہ ملک کو درپیش مسائل حل کرنے ،غربت میں کمی ، لوگوں کوپینے کے صاف پانی ، علاج معالجے اور روزگار کی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے اپنے انتخابی وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہونے کے بعد اپنے عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کرکے ان کی توجہ اصل مسائل کی جانب سے ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔
نریندرا مودی نے برسراقتدار آنے کے فوری بعد سے عوام میں اپنی پزیرائی میں اضافہ کرنے اور مخالف پارٹیوں کودبانے کیلئے ایک طرف نسلی اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے کی پالیسی پر عمل شروع کردیا تھا ، اس مقصد کے لیے پہلے ملک میں گائے کے گوشت کے استعمال کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنایاگیایہاں تک کہ اس حوالے سے نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ہندوﺅں اور عیسائیوں کوبھی نہیں بخشا گیا لیکن اس پالیسی کے من پسند نتائج کے حصول میں ناکامی کے بعد نریندرا مودی نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کردادیا لیکن جب وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنی 8لاکھ سے زیادہ فوجی نفری اور ان کی جانب سے ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کے باوجود خاموش نہیں کراسکا اور کشمیری مظالم کی اطلاعات پر پوری امن پسند دنیا چلا اٹھی تو اُس نے اب دنیا کی توجہ اپنی عوام دشمن پالیسیوں اورکشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم سے ہٹانے کیلئے جنگی جنون کو ہوا دینا شروع کر دیا ہے۔
نریندرا مودی نے ستمبر 2016 میں مقبوضہ کشمیر میں اڑی کے مقام پر بھاتی فوجی اڈے پر ہونے والے حملے کے بعد روس، فرانس، اسرائیل اور دیگر ممالک کے ساتھ ہونے والے نئے دفاعی معاہدوں پر پیش رفت بھی تیز کردی تھی۔اس دوران بھارتی فضائیہ نے 92 ارب بھارتی روپے کے 43 معاہدوں کو حتمی شکل دی جن میں سوکوئی 30 ایم کے آئی، میراج 2000 ایس اور ایم آئی جی 29 جنگی طیاروں کے لیے گولہ بارود اور پرزے شامل ہیں۔اس کے علاوہ ان معاہدوں میں مال بردار طیاروں آئی ایل 76 ایس اور فضا میں ایندھن بھرنے کے لیے استعمال ہونے والے آئی ایل 78 ایس اور فالکن اے ڈبلیو اے سی ایس طیاروں کے سامان کی خریداری بھی شامل ہے۔اس کے ساتھ ہی بھارت کی بری فوج نے ٹی 90 اور ٹی 72 ٹینکس کے انجن اور گولہ بارود، کونکرز ٹینک شکن گائیڈڈ میزائلز اور اسمرچ راکٹس کی خریداری کے لیے روسی کمپنیوں کے ساتھ 58 ارب روپے کے 10 معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
گزشتہ برس 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی انڈین فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں صورتحال کشیدہ ہے اور پولیس سے جھڑپوں اور مظاہروں میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چھرے لگنے سے سیکڑوں کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ان مظالم پر پوری دنیا میں حقوق انسانی کے علمبرداروں نے جن میں یورپی پارلیمنٹ کی رکن جولی وارڈاور گریٹر مانچسٹر کے عبوری میئر ٹونی لائیڈ شامل ہیں ، نے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کی کھل کر مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ دنیا میں کوئی بھی کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حمایت نہیں کرسکتا۔اب ان زیادتیوں کو بند کرانے کاوقت آگیا ہے،ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں اور برطانیہ اوربرسلز میں کشمیریوں کے حق خود اختیاری کی حمایت کرتے رہیں گے۔
کشمیری عوام کی حمایت میں عالمی سطح پر اٹھنے والی ان آوازوں نے بھارتی حکومت کو بوکھلا کر رکھ دیا ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑنے کے بہانے تراش رہے ہیں ، لیکن پاک فوج کے سربراہ کی جانب سے بھارتی دھمکیوں کامنہ توڑ جواب دینے کے انتباہ اور خود بھارتی فوج کے سربراہان کی جانب سے حکومت کو یہ باور کرائے جانے کے سبب کہ بھارتی فوج اس وقت پاکستان جیسی پرجوش اور شوق شہادت سے سرشار فوج کامقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتی ،بھارتی حکومت پاکستان پر براہ راست حملہ کرنے کے بجائے سرحدی چھیڑ چھاڑ کے ذریعے پاک فوج کو الجھائے رکھنا چاہتی ہے۔ایسی صورت میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے حکمران بھی اپنی صفوں کو درست کرنے اور بھارت کی جانب سے کسی بھی وقت اچانک حملے کامقابلہ کرنے کیلئے پوری قوم کو متحدو منظم رکھنے کیلئے اپنی شاہانہ روش تبدیل کرکے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے پر توجہ دیں ،یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آج کے دور میں جنگیں صرف میدان جنگ میں نہیں لڑی جاتیں بلکہ جنگوں میں کامیابی کیلئے عوام کا متحد ومنظم ہو کر فوج اور حکومت کی پشت پر سیسہ پلائی دیوار بن جانا ضروری ہوتاہے اور ایسا اسی وقت ہوسکتاہے جب حکومت عوام کو حقیقی معنوں میں حکمرانی میں شرکت کا احساس دلانے میں کامیاب ہوجائے، بصورت دیگر کوئی بھی ناگہانی صورت حال نہ صرف اس ملک کیلئے بلکہ خود حکمرانوں کیلئے بھی ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔امید کی جاتی ہے کہ بھارتی حکومت کی طرح ہمارے حکمراں بھی پاک فوج کی ضروریات کی تکمیل پر توجہ دیں گے تاکہ پاک فوج ہنگامی صورت حال میں اطمینان وسکون کے ساتھ دفاع وطن کی ذمہ داریاں پوری کرسکیں۔