ملک میں اس وقت کوئی وزیراعظم نہیں ،شہبازشریف
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدرشہبازشریف نے کہا ہے کہ آئین پاکستان اور قانون کے تحت کوئی چور اور جھوٹاوزیراعظم نہیں ہوسکتا ،قانون کے تحت چور اور جھوٹا ثابت ہوجانے والے عمران نیازی استعفیٰ دیں ،یہ آئین ، قانون اور سیاسی اخلاقیات کا تقاضہ ہے کہ عمران نیازی وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹ جائیں ،الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوچکا ہے ،اپوزیشن سے ملک میں پیدا ہونے والے اس سنگین آئینی بحران پر مشاورت کروں گا ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ عمران نیازی صادق اورنہ ا مین ہیں، تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا ہے کہ عمران نیازی نے چوری کی اور جھوٹ بولا،قانون واضح ہے کہ حقائق چھپانے، چوری کرنے اور جھوٹ بولنے والا آئینی، حکومتی اور سیاسی عہدہ نہیں رکھ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف جیسے مقبول عوامی وزیراعظم پر قانون لاگو ہوسکتا ہے تو عمران نیازی پر کیوں نہیں؟ ،نوازشریف کے خلاف پانامہ کی جے آئی ٹی بن سکتی ہے، سپریم کورٹ کے فاضل جج نگران ہو سکتے ہیں تو عمران نیازی کے لئے ایسا کیوں نہیں ؟،نوازشریف کے خلاف مقدمے کی طرح عمران نیازی کے خلاف روزانہ بنیادوں پر سماعت کی جائے ،آئین اور قانون کے مطابق قانون کا یکساں اطلاق ایک لازمی تقاضہ ہے جسے پورا ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی اوران کی جماعت پر قانون کے تحت یہ فرد جرم الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے عائد کی ہے ،ملک میں اس وقت کوئی وزیراعظم نہیں، ملک آئینی وقانونی خلا ء میں چل رہا ہے ،پارلیمنٹ کا اس وقت کوئی قائد ایوان نہیں ،آئین اور قانون کے تحت عمران نیازی پاکستان کے فیصلے نہیں کرسکتے ،سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سے جو بھی حکومتی فیصلے ہوں گے وہ آئینی اور قانونی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے، منی بجٹ پر نظر ثانی کرنا ہوگی وہ تمام لوگ آئینی عہدوں سے استعفیٰ دیں جن کے نام فارن فنڈنگ کیس میں آرہے ہیں ،پی ٹی آئی کے چار ملازمین سمیت تمام ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت بلاتاخیرکارروائی شروع کی جائے ، سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوچکا ہے ،اپوزیشن سے ملک میں پیدا ہونے والے اس سنگین آئینی بحران پر مشاورت کروں گا ،آئین اور قانون پر یقین رکھنے والی جماعتوں اور ارکان کو ملک کو آئینی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔