چینی زبان سکھانے کے نام پر سندھ بجٹ میں ہیر پھیر
شیئر کریں
سندھ کے سرکاری اسکولوں میں چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ وطالبات کو چینی زبان سکھانے کا پروجیکٹ عملی طور پر بند ہو چکا ہے مگر اس پروجیکٹ کے نام پر بجٹ میں اب بھی خطیر رقم مختص کی جارہی ہے جس میں خوردبرد ہورہی ہے اور ہیرا پھیری کی جارہی ہے۔ اس منصوبے کا ابتدائی کام سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے دور میں سال 2011میں شروع ہوا، اس منصوبے کے لیے اس وقت 600ملین (10کروڑ) روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی اور چینی زبان سکھانے کے لیے اساتذہ کی تربیت اور کنسلٹنٹ کے تقرر پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے اور ابتدائی طور پر ڈیڑھ سو اساتذہ کا انتخاب کیا گیا جنہیں چینی زبان میں مہارت حاصل کرنے کے لیے چین بھیجا جانا تھا۔ ان اساتذہ کے چناؤکے لیے ٹیسٹ اور انٹرویو کا انعقاد این جے وی گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری اسکول (سندھی میڈیم) ایم اے جناح روڈ کراچی میں 17اور 18جولائی 2011کو کیا گیا تھا مگر ان منتخب اساتذہ کو چین نہیں بھیجا جاسکا۔ حکومت سندھ نے اساتذہ کو چینی زبان سکھانے کے لیے تقریبا60لاکھ روپے مالیت کا تربیتی سامان بھی خریدا، اساتذہ کی تربیت کے بعد سندھ کے سرکاری اسکولوں میں چینی زبان سکھانے کا باقاعدہ آغاز اپریل 2013 کے تعلیمی سال کے آغاز سے ہونا تھا مگر 2011سے سال 2018تک کے آٹھ سال کے عرصے میں سندھ کے سرکاری اسکولوں میں چینی زبان سکھانے کا منصوبہ شروع نہیں ہوسکا۔ اس منصوبے کے لیے پیپلزپارٹی کے موجودہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 2017-18کے بجٹ میں انٹروڈکشن آف چائینز لینگویج کے نام پر 603.863روپے (60کروڑ 38لاکھ 63ہزار) روپے کا بجٹ مختص کیا جبکہ اس پروگرام کو دو سال یعنی 2020تک مکمل کرنے کی مدت مقرر کی گئی ہے۔