ابراہیم حیدری کی 16ایکڑزمین پرقبضے کی جنگ بلاول ہاوس تک جاپہنچی
شیئر کریں
قائد حزب اختلاف نے سپر ہائی وے پر دس ایکڑ زمین قبضہ کرکے ریونیو سے اپنے نام کرالی
ڈی سی ملیر نے اینٹی انکروچمنٹ کے خلاف رپورٹ کمشنرکوبھیج دی
عقیل احمد
سندھ کے ایسے سینکڑوں سیاستدان ارب پتی بن چکے ہیں جنہوں نے کراچی کی زمینوں اورریتی بجری کی بندربانٹ کی۔ان میں ملک کے وزرائے اعظم، صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزراءاورارکانِ پارلیمنٹ کی طویل فہرست موجود ہے۔انہوں نے جعلی بستیاں بنائیں پلاٹ فروخت کیے اورپھرنودوگیارہ ہوگئے۔امتیاز شیخ منظور وسان ،جام سیف اﷲ دھاریجو، قادرمگسی، آغا سراج درانی، اویس مظفرپٹی ،سید خورشید شاہ، فریال تالپر، ناصرحسین شاہ، علی گوہر مہر،لیاقت جتوئی ،راشد شاہ راشدی ، ذوالفقار مرزا، صدرالدین شاہ راشدی اور بابر غوری سمیت ایسے سینکڑوں نام سرکاری کاغذات میں موجود ہیں جنہوں نے کراچی کی زمینوں پرقبضے کیے جعلی بستیاں بنائیں۔ پلاٹ فروخت کیے اورپھرکروڑوں اربوں روپے کما کرغائب ہوگئے اورپھرکسی دوسرے کوآگے آنے کا موقع فراہم کیا۔ اس کارخیر میں پولیس اورانتظامی افسران کو استعمال کیا گیا۔ لیکن پی پی کی پچھلی حکومت نے2008ءمیں ان قبضوں کومنظم طریقے سے قائم رکھنے کے لئے اینٹی انکروچمنٹ سیل قائم کیا اورپھر اس کے ذریعے اویس مظفرٹپی اورذوالفقارمرزا کی سرد جنگ شروع ہوئی جوآگے چل کرختم توہوئی ،مگرسابق صدر آصف زرداری نے دونوں کواپنے گروپ سے الگ کردیا اوراس دورمیں ایک قوم پرست رہنما امیر بھنبھرو نے پہلے ذوالفقارمرزا کے فرنٹ مین کے طورپر زمینوں پرقبضے کئے اورآگے چل کہ جب ذوالفقار مرزا اورآصف زرداری الگ ہوئے توامیر بھنبھرو نے آصف زرداری کا کیمپ جوائن کیا اورڈاکٹر نثارمورائی کے فرنٹ مین بن کرزمینوں پرقبضے کرتے رہے ،جام صادق کے دورمیں امتیاز شیخ زمینو ں پرقبضوں اورریتی بجری میں اس قدر آگے نکل گئے کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔
پی پی کے پچھلے دور 2008ءمیں ابراہیم حیدری میں اسلم قریشی کی 16ایکڑ زمین پرقائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی نظریں خراب ہوئیں۔ سید خورشید شاہ نے سپرہائی وے پرنیوسبزی منڈی کے قریب10ایکڑزمین پرقبضہ کرکے ریونیو سے اپنے نام بھی کرالیا، اب اس زمین کی قیمت دس ارب روپے بن گئی ہے، سید خورشید شاہ نے اس وقت اس زمین پر کسی نہ کسی طرح رکاوٹیں کھڑی کیں اورپھران پر پلاٹ بناکر فروخت کرنا شروع کردیے۔ اسلم قریشی اوران کے ساتھیوں نے اعلیٰ عدالتوں سے رابطے کےے،بہرحال عدالتی احکامات کے باوجودپلاٹوں کی خریدوفروخت جاری رہی اوریہ کام اینٹی انکروچمنٹ سیل کے ذریعے کرایا جاتارہا۔ پھرجب غلام قادرتھیبو ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس بنے توانہوں نے اس زمین پرنظریں گاڑدیں اور پس پردہ کوششیں کرکے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے پھرآگے چل کرغلام قادر تھیبو محکمہ اینٹی کرپشن کے چیئرمین بن گئے توان کے پنجے اور بھی مضبوط ہوگئے۔ انہوںنے ریونیوافسران کوڈرا دھمکاکراس زمین کے پلاٹ فروخت کرنا شروع کئے۔ غلام قادر تھیبو کو جب سید خورشید شاہ نے پریشان کیا توغلام قادر تھیبو رکن قومی اسمبلی فریال تالپر کے کیمپ میں چلے گئے اورانہوں نے مال پانی میں سب کی حصہ داری رکھ دی۔ تب غلام قادر تھیبو کوتھپکی دی گئی کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں۔ غلام قادر تھیبو نے نیب کی سرگرمی کے بعدسابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اورموجودہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے محکمہ اینٹی کرپشن کوفعال بنانے کی منظوری لی، لیکن ان کا اصل نشانہ محکمہ ریونیو تھا تاکہ انہیں ابراہیم حیدری کی 16ایکڑزمین پرریونیو افسران مکمل تعاون کریں، اینٹی انکروچمنٹ سیل نے سیدخورشید شاہ کی مرضی سے پلاٹوں کی خریدوفروخت جاری رکھی ہوئی ہے۔
دوسری جانب غلام قادر تھیبو ریونیو افسران کے ذریعے پلاٹوں کی خریدوفروخت کررہے ہیں۔ اسلم قریشی جواس زمین کے مالک ہیں انہوں نے اعلیٰ عدالت سے حکم امتناعی لے لیا، مگر خورشید شاہ اورغلام قادرتھیبونے عدالتی احکامات ہوا میں اڑادیئے۔ جس پر اسلم قریشی بالآخر چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کے پاس گئے اوران سے درخواست کی کہ ان کوانصاف دلایاجائے جس پرچیف سیکریٹری نے اینٹی انکروچمنٹ سیل کے ڈائریکٹر ایس ایس پی ڈاکٹرفاروق کوحکم جاری کیا کہ وہ اپنے اہلکاروں کواس زمین پرقبضوں سے الگ رکھیں۔ دوسری جانب اسلم قریشی نے ڈی سی ملیر سے بھی درخواست کی توڈی سی ملیر نے کمشنر کراچی کوایک رپورٹ دی ہے کہ اینٹی انکروچمنٹ سیل حدود سے تجاوز کررہی ہے اورعدالتی احکامات کے باوجود مذکورہ زمین پرقبضے میں ملوث ہے جس کوفوری طورپر روکا جائے۔ اب اینٹی انکروچمنٹ سیل کے اہلکار پیچھے توہٹ گئے ہیں لیکن مکمل طورپراس زمین سے الگ نہیں ہوئے ۔دوسری جانب اس زمین کی قیمت 16ارب روپے سے زیادہ ہونے کی وجہ سے معاملہ صرف وزیر اعلیٰ ہاﺅس تک محدود نہیں رہابلکہ بلاول ہاﺅس کوتک جا پہنچا ہے۔اب خورشید شاہ اورغلام قادر تھیبو بھی پریشان ہوگئے ہیں، کیونکہ جب ”بڑے صاحب“ 16 ارب روپے کا حساب مانگیں گے تووہ اس کا کیا جواب دیں گے؟ اس کھیل میں بے چارہ اسلم قریشی تو لاکھوں روپے عدالتوں اورتھانوں میں گنوا چکا ہے ،دوسری طرف خورشید شاہ اور غلام قادر تھیبو کے ساتھ ساتھ اینٹی انکروچمنٹ کے اہلکار اورریونیو افسران بھی کروڑ پتی بن گئے ہیں۔