میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات ،اسپتالوں کافضلہ پینے کے پانی میں شامل ہونے کا انکشاف

محکمہ ماحولیات ،اسپتالوں کافضلہ پینے کے پانی میں شامل ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک
منگل, ۷ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارہ سیپا صوبے بھر کی اسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے نظام پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ہوگیا، اسپتالوں کاخطرناک فضلہ ڈرینیج کے ذریعے پینے کے پانی کے ذریعے سمندر، دریا اور کینالوں میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے،کراچی سمیت سندھ کے لوگ خطرناک زہریلا پانی پینے پر مجبور ہیں،نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل نے ایک بھی اسپتال کے خلاف کارروائی نہ کی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ نے سندھ ہاسٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز 2014 میں منظور کئے اور سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کو انتہائی اہم اختیارات دیے ، رولز میںاسپتالوں کے فضلہ میں کیمیکل کچرے، مادے خار ج ادویات، پیشاب، سرنجز، خون،فارماسوٹیکل ویسٹ، طبی آلات اور دیگر چیزیں شامل ہیں، قانون کے مطابق اسپتال کی انتظامیہ کچرے کو ٹھکانے لگانے کی ذمہ دار ہوگی اور پلان ترتیب دینا ہوگا۔ رولز کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کا مجاز افسر قانون کے مطابق اسپتال کی انتظامیہ کے خلاف قانونی اقدام اٹھا ئے گا۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کی اسپتالوں میں فضلے کو الگ کرنا اور ٹھکانے لگانے کاکوئی بھی نظام قائم نہیں ہوسکا۔ سکھر سے لے کر حیدرآباد، کراچی کے بیشتر اسپتالوں میں فضلہ الگ نہیں کیا جاتا اور انسانی اعضائ، خون سمیت کیمیکلز عام کچرے میں شامل ہوکر سمندر ، دریائے سندھ، کینالوں میں شامل ہوجاتا ہے، کراچی سمیت سندھ بھر کے لوگ دریائے سندھ کا پانی پیتے ہیں، حیدرآباد کی اسپتالوں کا فضلہ کچرے کے ذریعے پھلیلی کینال اور کوٹری کا کچرہ کے بی فیڈر میں شامل کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل ، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر منیر عباسی نے گزشتہ کئی سال سے کراچی کے کسی بھی اسپتال کے خلاف فضلہ ٹھکانے لگانے اور فضلہ علیحدہ کرنے کے پلان پر عملدرآمد کروانے میں ناکامی پر کوئی بھی کارروائی نہیں کی، کیونکہ سیپا کے اعلیٰ افسران مبینہ طور اسپتالوں سے بھی وصولی کرتے ہیں، جس کے بعد اسپتالوں کو کھلی اجازت ہے کہ فضلہ جہاں بھی پھینک دیں یا پانی میں شامل کردیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں